• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

راول جھیل پر 'غیرقانونی' تعمیرات کا معاملہ، پاک بحریہ کے سربراہ کو نوٹس، تحریری جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: ڈان
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے راول جھیل کے کنارے 'غیرقانونی تعمیرات' کے خلاف درخواست پر چیف آف نیول اسٹاف، اٹارنی جنرل برائے پاکستان اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو نوٹسز جاری کردیے۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے راول جھیل کے کنارے تعمیرات کے معاملے میں پاکستان نیول فارمز سے متعلق زینت سلیم کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

مذکورہ درخواست گزار کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوئیں اور مؤقف اپنایا کہ راول ڈیم کے کنارے پاکستان نیوی کلب کی تعمیر کے خلاف پوائنٹ رٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بنی گالہ میں 20 برس کی تعمیرات کا ریکارڈ طلب

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی خبروں کے ذریعے معلوم ہوا کہ پاکستان نیوی کو جگہ الاٹ کی گئی۔

وکیل کے مطابق راول ڈیم کے کنارے بننے والے نیوی کلب کی تصاویر بھی درخواست کے ساتھ لگائی ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے مختصر سماعت کے بعد پاکستان نیول فارمز کے خلاف کیس میں ترمیم کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے معاملے پر چیف آف نیول اسٹاف، اٹارنی جنرل اور چیئرمین سی ڈی اے کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

ساتھ ہی کیس کی مزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد جاری ایک مختصر حکم نامے میں بتایا گیا کہ وکیل کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ پاکستان نیوی کی جانب سے راول جھیل پر غیرقانونی طریقے سے عمارت تعمیر کی جارہی اور عوام کی وہاں تک رسائی سے منع کردیا ہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق کہ اس بات پر زور دیا گیا کہ زمین کا غیرقانونی قبضہ، اس پر عمارت کی تعمیر اور عوامی مقام تک رسائی سے منع کرنا کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 1960 اور آئین کے تحت حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ دفتر کی جانب سے ہدایت کی جاتی ہے کہ چیئرمین سی ڈی اے اور سیکریٹری ڈیفنس کو نوٹس جاری کیے جائیں جبکہ آئندہ سماعت پر ایک تفصیلی رپورٹ جمع کروائی جائے جس کے ساتھ منظور شدہ بلڈنگ پلانز بھی موجود ہوں۔

مزید برآں یہ کہا گیا کہ فریق نمبر 3 چیف آف نیول اسٹاف کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور وہ اپنا تحریری جواب جمع کروائیں جبکہ اٹارنی جنرل برائے پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔

نیوی سیلنگ کلب کی تعمیرات پر نوٹس

قبل ازیں ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے پاکستان نیوی سیلنگ کلب کو اس کی غیرقانونی اور غیرمجاز تعمیر کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔

ڈان کے پاس موجود سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول سیکشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے مطابق پاکستان نیوی سیلنگ کلب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ کلب کی عمارت کی غیرقانونی اور غیرمجاز تعمیر کو فوری طور پر روکے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ کے بیڑے میں جدید جہاز 'پی این ایس یرموک' کی شمولیت

نوٹیفکیشن کے مطابق 'اتھارٹی کے نوٹس میں ایک مرتبہ پھر یہ آیا ہے کہ غیرقانونی تعمیراتی سرگرمیاں پھر بحال کردی گئی ہیں اور کلب کو فعال کردیا گیا ہے، یہ سی ڈی اے (بائی لاز) کی صریح خلاف ورزی ہے جسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے'۔

ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا کہ 'آپ کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ غیرقانونی/غیرمجاز تعمیراتی کام اور پاکستان نیوی سیلنگ کلب کی فعال سرگرمیوں کو فوری طور پر روکیں'۔

نوٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ 'اگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا تو سی ڈی اے آپ کے خطرے اور قیمت پر غیرقانونی/غیرمجاز اسٹرکچر کو زبردستی ہٹانے/منہدم کرنے سے متعلق کارروائی کرے گی'۔

ادھر ماہر ماحولیا ڈاکٹر محمد عرفان خان نے ڈان کو بتایا کہ پینے کے پانی کے ذخائر راول جھیل کو اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

ساتھ ہی وہ بولے کہ اس کے علاوہ سماجی اور ماحولیاتی اثرات کے جائزے کے ساتھ اس طرح کے منصوبے قائم نہیں کیے جاسکتے، یہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ، ابتدائی ماحولیاتی امتحان اور ماحولیاتی اثرات کے جائزے کے ضوابط 2000 کے پاک-ای پی اے جائزے کی شق 12 کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

ڈاکٹر عرفان خان کا کہنا تھا کہ راول ڈیم کو ڈیم کہا جاسکتا ہے لیکن یہ تربیلا اور منگلا ڈیم کی طرح نہیں ہیں، اس جھیل میں موجود پانی کو پینے کے لیے استعمال کیا جاتا اور سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ذخائر میں موٹربوٹس تک کی ممانعت ہے۔

دوسری جانب پاکستان نیوی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نیوی غور و خوص کے بعد جواب دے گی لیکن ساتھ ہی وہ بولے کہ سیلنگ کلب 1990 کی دہائی سے فعال ہے۔

ویڈیو دیکھیں: راول جھیل میں مبینہ طورپرزہریلے موادکی آمیزش

ان کا کہنا تھا کہ سیلنگ کلب میں غوطہ خوروں کی تربیت ہوتی ہے اور وہ شمالی علاقوں اور آزاد جموں و کشمیر میں ریسکیو آپریشن میں حصہ لیتے ہیں کیونکہ ملک کے شمال میں اس طرح کی یہ واحد سہولت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلب کو گزشتہ سال ستمبر میں سی ڈی اے کی جانب سے نوٹس موصول ہوا تھا اور اس کے جواب میں اتھارٹی کو بتایا گیا تھا کہ سہولیات میں جدت لانے کے لیے تعمیر کی جارہی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ مہینوں میں جہاز رانی کے مقابلے اور ایک ٹورنامنٹ منقعد کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024