• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

12 دن بعد درجہ حرات کم ہوگا تو طلب میں کمی آجائے گی، سی ای او کے الیکٹرک

شائع July 15, 2020
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میٹر ریڈنگ نہیں ہو پارہی۔—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میٹر ریڈنگ نہیں ہو پارہی۔—فوٹو: ڈان نیوز

کے الیکڑک کے سی ای وی مونس علوی نے کہا ہے کہ اس وقت کراچی میں زیادہ سے زیادہ ساڑھے سات اور 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، یہ کسی بھی نارمل حالات میں ہوتی رہتی ہے۔

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کے الیکڑک کے سی ای او نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن میں لوڈشیڈنگ نہیں کی اس کی ایک بڑی وجہ طلب میں کمی تھی جبکہ 20 مارچ سے 28 مئی کے دوران کراچی میں کہیں بھی لوڈ شیڈنگ نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: کراچی: لوڈ شیڈنگ، بجلی کی طویل بندش کے باعث جنریٹرز کی فروخت میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ 10 سے 12 دن بعد درجہ حرارت ایسا ہو جائے گا کہ طلب کم ہوجائے گی اور شارٹ فال میں بھی کمی آئے گی۔

بلنگ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میٹر ریڈنگ نہیں ہو پارہی تھی جس کی وجہ سے زائد ایرویج بلنگ کی گئی۔

میڈیا نمائندوں کی جانب سے شکایت پر مونس علوی نے کہا کہ 'اگر کے الیکڑک کے ترجمان میڈیا نمائندوں کے سوالات کے جواب نہیں دیتے تو یہ مناسب بات نہیں ہے۔

انہوں نے اقرار کیا کہ لوڈشیڈنگ ان علاقوں میں بھی ہورہی ہے جو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔

واضح رہے کہ پریس کانفرنس کے دوران بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی۔

بعدازاں مونس علوی نے کہا کہ ہمارا لوڈ 3 ہزار 507 میگا واٹ چل رہا ہے جبکہ انتہائی ساز گار حالات میں تقریباً 3 ہزار 200 میگاواٹ بجلی بنا کر ترسیل کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کے-الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا ہے، رکن ایم کیو ایم پاکستان

انہوں نے کہا کہ آئندہ برس میں 550 میگا واٹ جبکہ اس سے اگلے سال 800 میگا واٹ بجلی شامل کی جائے گی۔

کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ کراچی شہر کو بجلی کی فراہمی کے لیے 18 سو فیڈرز ہیں، تقریباً 26 ہزار 500 ٹرانسفارمرز ہیں، کسی بھی ایک وقت میں 15 سے 20 فیڈرز پر کام ہورہا ہوتا ہے جس پر سمجھا جاتا ہے کہ یہ لوڈ شیڈنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ بہت اچھی مشاورت رہی اور اس ضمن میں مستقبل کے تمام منصوبے بھی بتائے گئے ہیں۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت ہماری مدد کررہی ہے اور بہت جلد میڈیا کے سامنے تمام منصوبے پیش کردیں گے'۔

اضافی بلنگ سے متعلق انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بلنگ ایوریج پر بھیجے گئے لیکن ہمیں اووربلنگ کا جلد ہی احساس ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ جس کے بعد ہم نے فوراً اعلان کیا تھا کہ وہ بل جمع نہ کروایں اور اگلے مہینے ایڈجسمنٹ ہوجائے گی۔

مزیدپڑھیں: پیپلزپارٹی نے کے-الیکٹرک کے مالک کو نوازا، فیصل واڈا

کے الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافے اور کمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، کراچی کا ٹیرف ملک سے ڈھائی روپے کم ہے جو گزشتہ 6 ماہ سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب میں اووربلنگ کے خلاف شکایت پر 99 فیصد فیصلے کے الیکٹرک کے حق میں ہوئے۔

مونس علوی نے بتایا کہ اگر حکومت 2016 میں پلانٹ کی اجازت دے دیتی تو کراچی کو 700 میگا واٹ بجلی اور مل رہی ہوتی، تاخیر کی ذمہ داری کس پر ڈالی جائے؟ لیکن بغیر منظوری کے پلانٹ نہیں لگایا جا سکتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024