امن معاہدہ: افغانستان سے سیکٹروں امریکی فوجیوں کا انخلا
امریکا نے طالبان سے کیے گئے امن معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنی افواج کی تعداد میں کمی کرتے ہوئے پانچ اڈوں سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد 8 ہزار سے زائد ہے اور جو اڈے اس سے پہلے امریکی فورسز کے پاس تھے اب وہ ہمارے پارٹنرز کو منتقل کردیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کا معاہدے کے 'اگلے مرحلے' میں داخل ہونے کے ساتھ طالبان پر تشدد میں کمی پر زور
ہوف مین نے کہا کہ امریکی فوج تعداد پر نہیں صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہے، ہم اپنی، اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں اور امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے درکار صلاحیت برقرار رکھیں گے۔
بیان میں طالبان کے القاعدہ سے مستقل روابط کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی حالانکہ رواں ماہ کے اوائل میں محکمہ دفاع کی رپورٹ میں خصوصی طور پر اس کا ذکر کیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن عمل زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ معاہدے کے 135ویں روز دونوں فریقین ایک 'اہم سنگِ میل' پر پہنچ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سرکاری کمپاؤنڈ پر کار بم دھماکے، جھڑپ میں 10 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ امریکا نے معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پہلا مرحلہ مکمل کرنے کے لیے سخت محنت کی ہے۔
زلمے خلیل زاد نے خبردار کیا کہ جب معاہدہ اپنے 'اگلے مرحلے' میں داخل ہوگا تو واشنگٹن کا نقطہ نظر کچھ شرائط پر مبنی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم قیدیوں کی رہائی کی تکمیل، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور اس میں پیشرفت کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ خیال رہے کہ کابل اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں امن معاہدے میں اتفاق کردہ قیدیوں کے تبادلے کے باعث رکاوٹ کا شکار ہے، یہ تبادلہ مکمل ہونے کے قریب ہے۔
کابل حکومت نے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیا تھا جس کے بدلے میں طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار کے قریب مغوی اہلکاروں کو رہا کرنا تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا: 17 سال بعد پہلی سزائے موت پر عملدرآمد آخری لمحات میں مؤخر
یاد رہے کہ تقریباً دو دہائیوں پر محیط امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ اور امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے سلسلے میں رواں سال 29 فروری کو امریکا اور طالبان نے ایک تاریخی معاہدہ کیا تھا۔
اس امن معاہدے کے تحت متعدد دیگر وعدے بھی کیے گئے تھے جس کا مقصد مکمل سیز فائر کرتے ہوئے پائیدار امن کا قیام ہے۔