• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی ٹی آئی حکومت ملک میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کررہی ہے، مرتضیٰ وہاب

شائع July 15, 2020
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب —تصویر:ڈان نیوز
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب —تصویر:ڈان نیوز

حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ملک میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کررہی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر قانون سندھ کا کہنا تھا کہہ موجودہ حکومت کے دور میں کئی بحران آئے لیکن حکومت نے کچھ نہیں کیا، مافیاز طاقتور ہوتی گئیں اور حکومت ان کے آگے گھٹنے ٹیکتی گئی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے صرف ایک مسئلہ ہے کہ پی ٹی آئی بات کرنے پر یقین رکھتی ہے، کام کرنے پر نہیں اور بس وعدے کرنے پر یقین کرتی ہیں لیکن ان وعدوں کی تکمیل نہیں کرتی جس کی وجہ سے پاکستان کی عوام گزشتہ 22 ماہ سے بہت مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ابتدائی دنوں میں پہلا اسکینڈل ادویات کا سامنے آیا وزیراعظم نے نوٹس لیا لیکن کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جس کے نتیجے میں صورتحال یہ کہ خود وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا کا شکار ہونے پر انہیں دوا نہیں مل سکی۔

یہ بھی پڑھیں: گندم کی خریداری میں کمی آٹے کے بحران کی وجہ بنی، رپورٹ

انہوں نے کہا دنیا میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی تو اس حکومت نے قیمتوں میں کمی کرنے میں بہت تاخیر کی اور کبھی اتنی نااہل حکومت نہیں دیکھی جو ریاست کے مقرر کردہ نرخوں پر عملدرآمد نہ کرواسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلے خود کرتے ہیں چیزوں کی منظور خود کرتے ہیں لیکن عوام کو ریلیف دینے کا وعدہ پورا نہیں ہوتا، چینی بحران کی رپورٹ کو آئے 55 روز ہوگئے قیمتوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ تواتر کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو تحقیقات کے لیے اسلام آباد بلالیا گیا لیکن وزیراعظم جن کا چینی بحران میں براہ راست کردار ہے ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرتا, یہ حکومت کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ اور ہے۔

ترجمان حکومت سندھ نے کہا ملک میں ایک اور گندم کا بحران آنے والا ہے، حکومت طلب و رسد میں فرق پیدا کرتی ہے جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور ان کے آس پاس بیٹھے لوگ پیسے کماتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں گندم کے بحران میں شدت، آٹے کی قیمت میں اضافہ

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پورے ملک پر ٹڈی دل کا حملہ تھا ہم نے وفاقی حکومت کو ایک کروڑ روپے دیے تاکہ وہ اس سے جہاز چلا کر کیڑے مار ادویات کا اسپرے کرسکیں اس کے باوجود ٹھیک کام نہیں ہوا۔

گندم کی پیداوار اور خریداری کے اعداد و شمار بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گندم کی پیداوار کا ہدف 19.660 ملین میٹرک ٹن تھا جبکہ پیداوار 19.4 ملین میٹرک ٹن رہی، خیبرپختونخوا میں پیداوار کا ہدف 2.57 ملین میٹرک ٹن تھا اور اصل پیداوار 1.22 ملین میٹرک ٹن رہی یعنی نصف سے بھی کم ہدف پورا ہوپایا۔

اسی طرح بلوچستان کا گندم پیداوار کا ہدف ایک ملین میٹرک ٹن تھا جبکہ حقیقی پیداوار 0.983 ملین میٹرک ٹن رہی۔

ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ واحد صوبہ سندھ ہے جہاں پی پی پی کی حکومت ہے صرف اس صوبے میں گندم کی پیداوار کا ہدف نہ صرف حاصل کیا گیا بلکہ اس سے تجاوز کیا گیا، سندھ کا پیداواری ہدف 3.8 ملین میٹرک ٹن تھا جبکہ اصل پیداوار 3.852 ملین میٹرک ٹن رہی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ نے گندم کے بحران کی ذمہ داری وفاق پر ڈال دی

انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کے حالات میں پاکستان میں تحفظ خوراک انتہائی ضروری ہے جس میں سندھ نے اپنا کردار ادا کیا، یہ ہماری زرعی پالیسیوں کا مذاق اڑانے والوں کو جواب ہے۔

گندم خریدی کے اہداف کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ستمبر سے مارچ کے دوران حکومت گندم جاری کرتی ہے تاکہ ملک میں گندم کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب نے گندم کی خریداری کا 90 فیصد خیبرپختونخوا نے 5 فیصد، بلوچستان نے 83 فیصد، پاسکو نے 65 فیصد جبکہ صوبہ سندھ نے سب سے بہتر کام کیا اور 98 فیصد ہدف حاصل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری درست حکمت عملی کی بدولت صوبہ سندھ میں گندم کی قیمت مستحکم رہی اور کراچی میں 100 کلو گندم کی بوری 4 ہزار 700 اور شمالی سندھ میں 4 ہزار 400 تک میں دستیاب ہے جبکہ ملک میں دیگر علاقوں میں قیمت 5 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گندم کے بحران کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے لوگوں نے ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے تا کہ صحیح وقت پر فائدہ اٹھا کر پیسہ کمایا جائے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پہلے وفاقی حکومت نے پہلے سے موجود طلب و رسد میں فرق کو دور نہیں کیا اور اب صوبوں پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ سرکاری گندم ابھی سے جاری کردی جائے جو ستمبر میں جاری کی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کے پی اور پنجاب میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو ہماری گندم وہاں جانا شروع ہوجائے گی اور اگر سرحد بند کی جائے تو ہم پر تنقید شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا ہمیں تشویش ہے کہ ہماری گندم دوسرے صوبوں میں ذخیرہ کرلی جائے گی اور ان کی حکمت عملی ہے کہ سال کے آخر تک سرکاری گندم جاری کردی جائے تا کہ بحران پیدا ہو اور مافیا قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کا خون نچوڑ سکے۔

مرتضٰی وہاب نے کہا کہ حکومت سندھ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے مناسب اقدامات اٹھا رہی ہے اور گندم کے اجرا کے حوالے سے فیصلہ سندھ کابینہ صوبے کے حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024