• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد ہائی کورٹ میں آن لائن گیم پب جی پر پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

شائع July 15, 2020
فیصلے کا چند روزمیں اعلان متوقع ہے۔ فوٹو: فلکر
فیصلے کا چند روزمیں اعلان متوقع ہے۔ فوٹو: فلکر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقبول ترین آن لائن گیم - پلیئرز انونز بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے یہ معاملہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ارسال کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار کمپنی کے وکیل، جس کے پاس پاکستان میں اس گیم کے حقوق ہیں، نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی اے نے کمپنی کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا اور نہ ہی اس نے معطلی سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق وہ 9 جولائی کو ملٹی پلیئر گیم معطل کرنے سے متعلق ہونے والی سماعت میں پیش ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آن لائن گیم پب جی پر پابندی

پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ لاہور پولیس کے خط کے مطابق یہ گیم افسردگی اور خودکشی کا باعث بنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب پی ٹی اے نے انکوائری شروع کی تھی تو کمپنی کو ای میل بھیجا گیا تھا۔

دوران سماعت جسٹس فاروق نے مشاہدہ کیا کہ معطلی کی بنیادی وجہ خودکشی کے واقعات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کو وضاحت دینی ہے کہ یہ گیم کس طرح خود کشی کا باعث بن رہا ہے اور عدالت کو دیکھنا ہے کہ معطلی کے احکامات میں قانونی طریقہ کار پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔

پی ٹی اے کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ یہ کھیل نہ صرف پرتشدد ہے بلکہ اس میں فحش مواد بھی ہے۔

تاہم اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے انہوں نے کسی شہری کی کوئی شکایت ظاہر نہیں کی۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ اس بہانے سے پی ٹی اے کسی بھی گیم کو کسی بھی وقت ان کو دفاع کا مناسب موقع فراہم کیے بغیر بند کرسکتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جس کا چند روز میں ہی اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردن میں آن لائن گیم 'پَب جی' پر پابندی عائد

واضح رہے کہ یکم جولائی کو 'معاشرے کے مختلف طبقات سے شکایات موصول ہونے' کے بعد پی ٹی اے نے پب جی گیم پر پابندی عائد کردی تھی۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی اے کو اس گیم کے خلاف لاتعداد شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ یہ گیم اپنا عادی بنادیتا ہے، وقت کا ضیاع اور بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر سنگین منفی اثرات کا باعث بنتا ہے۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ حالیہ رپورٹس کے مطابق پب جی گیم کے حوالے سے خودکشی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی اے کو شکایت کرنے والوں سے بات کرکے اس معاملے کو دیکھنے اور فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پی ٹی اے نے مذکورہ آن لائن گیم کے حوالے سے عوام کے خیالات جاننے کا بھی فیصلہ کیا تھا اور کہا تھا کہ 'اس سلسلے میں عوام کو رائے دینے کی ترغیب دی جاتی ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024