• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کیبل آپریٹرز کا احتجاجاً سندھ کے 5 شہروں میں کیبل ٹی وی، انٹرنیٹ معطل کرنے کا فیصلہ

شائع July 14, 2020 اپ ڈیٹ July 15, 2020
کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور نواب شاہ میں سروس معطل کرنے کا فیصلہ—فوٹو:رائٹرز
کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور نواب شاہ میں سروس معطل کرنے کا فیصلہ—فوٹو:رائٹرز

پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ کے-الیکٹرک کی ہٹ دھرمی کے خلاف احتجاجاً سندھ کے 5 بڑے شہروں میں کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی جائے گی۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے خالد آرائیں نے کہا کہ کیبل آپریٹرز نے پیر کو 2 گھنٹوں کے لیے سروس معطل کردی تھی اور اب کراچی، حیدر آباد، سکھر، نواب شاہ اور لاڑکانہ میں شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک 3 گھنٹوں کے لیے کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے درمیان مسائل کے خاتمے کے لیے کمشنر کراچی افتخار شالوانی کے ساتھ ایک ملاقات بھی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں:کراچی میں شام 7 سے 9 بجے تک ٹی وی، انٹرنیٹ کیبل سروس احتجاجاً بند رہے گی، کیبل ایسوسی ایشن

خالد آرائیں نے کہا کہ 'کے-الیکٹرک کا کوئی نمائندہ ملاقات میں نہیں تھا تاہم کمشنر کراچی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ کیبل آپریٹرز کو تاریں انڈر گراؤنڈ کرنے کے لیے سہولت دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک وسیع شہر ہے اور کیبل، انٹرنیٹ آپریٹرز کو اپنا نظام منتقل کرنے کے لیے کم از کم تین سال کا وقت درکا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں وقت کی ضرورت ہے اور کے-الیکٹرک ہمیں وقت نہیں دے رہی ہے اور ان کی ضد کی وجہ سے سروس بدستور تعطل کا شکار ہے'۔

چیئرمین پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ کمشنر کراچی سے ایک اور ملاقات ہوگی اور دونوں فریقین کے درمیان مسائل کے حل پر غور کیا جائے گا۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی کا کہنا تھا کہ کیبل آپریٹرز اپنا کام کمشنر کراچی کے دفتر سے جاری این او سی کے مطابق شروع کریں گے اور کھمبوں میں تاریں ڈھیلی نہ رکھنے کو یقنی بنائیں گے تاکہ انسانی جانوں کے لیے خطرات نہ ہوں۔

'کیبل آپریٹرز وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہوئے'

کے-الیکٹرک نے کیبل اور انٹرنیٹ آپریٹرز کی ٹوکن ہڑتال پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ اپنی غیر قانونی اور غیر محفوظ تاروں کو وعدوں کے باوجود محفوظ انڈر گراؤنڈ نظام میں منتقل کرنے میں ناکام رہے۔

اس سے قبل خالد آرائیں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'کے-الیکٹرک کے ساتھ بہت مذاکرات کیے لیکن انتظامیہ اپنے اقدامات سے باز نہیں آئی، اس لیے انتہائی مجبوری کی حالت میں مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ کے-الیکٹرک کے ظالمانہ اقدامات کی وجہ سے فیصلہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اور کیبل آپریٹر احتجاجاً آج شام 7 بجے سے 9 بجے تک ٹوکن ہڑتال کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ تاروں کو کاٹنا پی ٹی اے کے قانون کے مطابق جرم ہے اور اس پر ایف آئی آر بھی درج ہوسکتی ہے لیکن فی الحال ہم احتجاج کر رہے ہیں تاہم قانونی چارہ جوئی بھی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں :کے-الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا ہے، رکن ایم کیو ایم پاکستان

کے-الیکٹرک نے ٹوئٹر پر اپنے جوابی سلسلے میں کہا تھا کہ 'کے ای غیر قانونی طور پر لگائے گئے اور غیر محفوظ ٹی وی اور انٹرنیٹ کی تاروں کے خلاف مہم چلارہی ہے'۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکسس پرووائڈر ایسوسی ایشن (پی ٹی اے پی اے) نے یقین دلایا تھا کہ مقامی انتظامیہ اپنی 'غیرقانونی اور غیر محفوظ تاروں' کو انڈر گراؤنڈ منتقل کردیں گے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'اس منصوبے کا پہلا مرحلہ 50 مقامات پر 20 جولائی 2020 تک مکمل ہونا تھا'۔

کے الیکٹرک نے کہا کہ 'عوام کے وسیع مفاد میں' کیبل آپریٹرز کو تعاون کی پیش کش کی تھی کہ منصوبہ مون سون کی بارشوں سے قبل مکمل کرلیا جائے لیکن 'مخصوص مدت کے باوجود مخصوص کیبل آپریٹرز اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کے-الیکٹرک غیرقانونی کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ کنکشنز کے خلاف کارروائی کے لیے پرعزم ہے تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

کے-الیکٹرک نے شہریوں سے مطالبہ کیا کہ کراچی سے خطرات کے خاتمے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔

خیال رہے کہ کیبل آپریٹرز نے منگل کو دوسرے روز 7 بجے سے رات 10 بجے تک کیبل ٹی وی اور انٹرنیٹ سروس 3 گھنٹوں کے لیے معطل کردی تھی جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

گزشتہ روز بھی 2 گھنٹوں تک سروس مکمل طور پر معطل رہی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain Jul 15, 2020 11:52am
PAHDA KISI AUR KA AUR BUGTAY AWAM. WAH RAY WAH

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024