• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جاپان کے علاقے اوکیناوا میں درجنوں امریکی میرینز کورونا کا شکار

شائع July 12, 2020
مقامی میڈیا کے مطابق 60 میرینز کورونا کا شکار ہوئے—فوٹو:اے پی
مقامی میڈیا کے مطابق 60 میرینز کورونا کا شکار ہوئے—فوٹو:اے پی

جاپان کے جنوبی علاقے اوکیناوا میں دو اڈوں میں موجود امریکا کے درجنوں میرینز کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور وائرس کے مزید پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اوکیناوا کی انتظامیہ نے امریکی فوج سے اس حوالے سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ عوام کے سامنے ماسک پہن لیا

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ہم اتنا کہہ سکتا ہیں کہ حال ہی میں درجنوں کیسز سامنے آئے کیونکہ امریکی فوج کی جانب سے حتمی تعداد جاری نہیں کی گئی، اس لیے تعداد کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا کے زیادہ کیسز میرین کور میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

اوکیناوا کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایئراسٹیشن فوٹینما اصل مرکز ہے تاہم کیمپ ہینسن میں بھی متعدد کیسز سامنے آئے ہیں۔

مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ تقریباً 60 افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔

اوکیناوا کے گورنر ڈینی تماکی نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ 'ہمیں امریکی فوج کی جانب سے جو کچھ بتایا گیا اس پر حیرت ہوئی'۔

انہوں نے نیوز کانفرنس میں سوال اٹھایا کہ کیا امریکی فوجی وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات پر عمل کررہے ہیں اور مطالبہ کیا کہ حالیہ پیش رفت پر واضح کیا جائے۔

دوسری جانب امریکی میرینز کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ فورسز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور بیس سے باہر سرگرمیوں کو محدد کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد کورونا وائرس کے متاثرین اور ہلاکتوں کی تفصیلات فراہم کیے بغیر اپنی فوج، ان کے خاندان اور مقامی آبادی کی حفاظت کرنا ہے۔

خیال رہے کہ جاپان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ سیکیورٹی معاہدے کے تحت اوکیناوا سمیت دوسرے بیس میں تقریباً 50 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی فوج کورونا وائرس کو ’ووہان‘ لے کر آئی، چین کا دعویٰ

یاد رہے کہ مارچ میں چین نے دعویٰ کیا تھا کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر ’ووہان‘ لے کر آئی ہو۔

چینی حکومت نے واضح طور پر کہا تھا کہ ’عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس‘ کو امریکا نے چین میں پھیلایا، اس سے قبل متعدد میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کرتی ہیں رہی تھیں کہ ’امریکا نے ہی حیاتیاتی حملے کے تحت کورونا وائرس کو چین بھیجا‘ تاہم ایسی رپورٹس میں کسی بھی امریکی یا چینی عہدیدار کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا تھا۔

چینی محکمہ خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بنا کر دعویٰ کیا تھا کہ ’دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان‘ لے کر آئی تھی۔

امریکا کورونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ہے جہاں اب تک 33 لاکھ 57 ہزار 130 کیسز سامنے آچکے ہیں اور کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار 418 ہوگئی ہے۔

دوسری جانب جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافہ ہورہا ہے تاہم جاپان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا کے خلاف بروقت اقدامات کیے گئے تھے اور وائرس کو وسیع پیمانے پر پھیلنے سے روک دیا گیا تھا۔

جاپان میں اب رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 21 ہزار 129 جبکہ اموات کی تعداد 982 ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024