عالمی ادارہ صحت کا وائرس کی روک تھام کے لیے جارحانہ حکمت عملی اپنانے پر زور
عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے ممالک کو اقدامات تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی اس پر قابو پانا ممکن ہے۔
جہاں پچھلے 6 ہفتوں میں دنیا بھر میں کیسز کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے وہیں ازبکستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن لگادیا گیا ہے اور ہانگ کانگ نے مقامی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن میں 'غیر معمولی اضافہ' ریکارڈ ہونے کے بعد اسکول پیر سے بند کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم نے اٹلی، اسپین، جنوبی کوریا اور بھارت میں کیسز میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے ایک جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ چاہے اس وبا کا پھیلاؤ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو اسے روکنا ممکن ہے۔
ہیلتھ ایجنسی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آنے والے طوفان کا حوالہ دیتے ہوئے نیو ہیمپشائر میں انتخابی ریلی منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں اموات 2 ہزار سے زائد، ملک میں کیسز 2 لاکھ 48 ہزار سے تجاوز کرگئے
ٹرمپ نے صحت ماہرین کی تجویز کے خلاف بڑے اجتماعات کرنے پر زور دیا ہے جبکہ وبائی امراض کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بڑے اجتماعات اور محدود جگہوں میں ہوا کے ذریعے وائرس کے پھیلنے کے خطرات ہیں۔
چین پر تنقید
جمعہ کے روز فلوریڈا کے دورے پر ٹرمپ نے وبائی امراض پر بیجنگ پر سخت تنقید کی۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'چین کے ساتھ تعلقات کو سخت نقصان پہنچا ہے، وہ اس وبا کو روک سکتے تھے مگر انہوں نے اس کو نہیں روکا'۔
چین میں گزشتہ سال دسمبر میں سامنے آنے والے کورونا وائرس نے دنیا بھر میں اب تک کم از کم 5 لاکھ 56 ہزار 140 افراد کی جان لے لی ہے۔
وائرس کے 196 ممالک میں ایک کروڑ 23 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر معاشی نقصانات بھی ہوئے۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں گزشتہ روز تقریبا 64 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
برازیل، اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں وزارت صحت کے مطابق 70 سے زائد اموات ہوچکی ہیں اور 45 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
ازبکستان میں عوام کو جمعہ سے لاک ڈاؤن پابندیوں کا دوبارہ سامنا ہے جو اس سے قبل مارچ میں نافذ کی گئیں تھیں تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران اسے آہستہ آہستہ اٹھا لیا گیا تھا۔
وسطی ایشیائی ملک کی لاک ڈاؤن میں واپسی کے بعد آسٹریلیا کے دوسرے بڑے شہر میلبورن کو جمعرات سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق سوویت جمہوریہ کے دارالحکومت کے نواحی علاقے میں قائم ایک چوکی کا انتظام سنبھالنے والے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ تاشقند میں داخل ہونے والے صرف 'خاص مقصد' والے ڈرائیو، جیسے کھانا یا دیگر ضروری سامان کی فراہمی، کو اجازت ہے۔
ریستورانٹس، جم، سوئمنگ پول اور نان فوڈ منڈیوں نے کم از کم یکم اگست تک اپنے دروازے بند کردیے ہیں۔
شہروں کے اندر نجی ٹرانسپورٹ صبح اور شام کے اوائل میں ضروری مقاصد جیسے کھانا یا دوا خریدنے تک محدود ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: امیتابھ بچن اور ابھیشیک بچن میں کووڈ 19 کی تشخیص، ہسپتال منتقل
ہانگ کانگ شہر کو دوبارہ ایک بڑا دھچکا لگا ہے جہاں میں روز مرہ کی زندگی کافی حد تک معمول پر آ گئی تھی اور ریستورانٹس اور بار کھول دیے گئے تھے۔
چین کے قریب ہونے کے باوجود حالیہ مہینوں میں یہ شہر مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
تاہم منگل کے روز سے نئے کلسٹرز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ‘
اس وبا کو ختم کردو، سربراہ ڈبلیو ایچ او
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنیوا میں ایک ورچوئل نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ 'زندگی کے تمام شعبوں میں ہم سب کی ایک حد تک آزمائش جاری ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جن ممالک میں تیزی سے وائرس پھیل رہا ہے اور جہاں پابندیوں میں نرمی کی جارہی ہیں وہاں اب کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'قومی یکجہتی اور عالمی یکجہتی کے ساتھ مل کر صرف جارحانہ اقدام ہی اس وبا کو ختم کرسکتا ہے'۔
اس کے علاوہ فرانسیسی عہدیداروں نے میٹرو پولیٹن فرانس میں کیسز کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 30 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔
مزید پڑھیں: اداکارہ یشما گل میں کورونا وائرس کی تصدیق
اسرائیل میں وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے اس فیصلے کو تسلیم کیا کہ بار اور تقریبات کی جگہ سمیت کاروبار کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ 'بہت جلد' کیا گیا۔
مشرق وسطی کے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں، تقریبا 1500، کیسز ریکارڈ کیے گئے۔
ادھر آسٹریلیا میں حکام کا کہنا تھا کہ وہ بیرون ملک سے واپس آنے کی اجازت دینے والے افراد کی تعداد کو نصف کردیں گے۔
پیر کے روز سے صرف 4 ہزار آسٹریلوی شہریوں یا مستقل رہائشیوں کو ایک روز میں ملک میں داخلے کی اجازت ہوگی۔