• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

7 ممالک میں کام کرنے والے 95 فیصد پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز کلیئر

شائع July 11, 2020
وزیر ہوا بازی نے اعلان کیا تھا کہ سی اے اے کے بھی 5 سینئر حکام کو اس اسکینڈل پر برطرف کردیا گیا ہے—تصویر: شٹراسٹاک
وزیر ہوا بازی نے اعلان کیا تھا کہ سی اے اے کے بھی 5 سینئر حکام کو اس اسکینڈل پر برطرف کردیا گیا ہے—تصویر: شٹراسٹاک

راولپنڈی: ایوی ایشن ڈویژن نے مختلف ممالک کی ایئرلائنز میں کام کرنے والے 95 فیصد پائلٹس کے لائسنز کلیئر کردیے جبکہ باقی کی تصدیق کا عمل آئندہ ہفتے مکمل کرلیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’مشکوک‘ لائسنز کے معاملے نے اس وقت دنیا کی توجہ حاصل کی تھی جب وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے ایک اجلاس میں انکشاف کیا تھا کہ ملک میں 860 فعال پائلٹس ہیں جس میں 160 پائلٹوں نے خود اپنا امتحان نہیں دیا اور تقریباً 30 فیصد پائلٹوں کے لائسنس جعلی یا نامکمل ہیں اور انہیں پروازوں کا تجربہ نہیں۔

جس کے فوراً بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے اپنے 107 پائلٹسں کو جعلی لائسنس رکھنے کے شبے میں گراؤنڈ کردیا تھا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے ان کے لائسنسز کی تصدیق کا عمل شروع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پائلٹس کے لائسنس جعلی یا مشکوک؟ اصل معاملہ آخر ہے کیا؟

وزیر ہوا بازی نے اعلان کیا تھا کہ سی اے اے کے بھی 5 سینئر حکام کو اس اسکینڈل پر برطرف کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

’مشکوک‘ لائسنز کے معاملے نے دیگر ممالک اور دیگر ایئرلائنز کی توجہ بھی حاصل کی جہاں پاکستانی پائلٹس ملازمت کرتے ہیں۔

وہ ممالک جنہوں نے پاکستانی پائلٹوں کو گراؤنڈ کیا اور محکمہ ہوا بازی سے ان کی اسناد کی تصدیق کے لیے کہا ان میں متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، ویتنام، ترکی اور بحرین شامل ہیں۔

ان کے علاوہ جمعے کو فیڈرل ڈیموکریٹک ریپبلک آف ایتھوپیا نے بھی حکومت پاکستان سے اپنے یہاں کام کرنے والے پائلٹوں کے لائسنس کی تصدیق کرنے کے لیے کہا تھا۔

مزید پڑھیں: 32 یورپی ممالک سے 'جعلی' لائسنسز والے پاکستانی پائلٹس کو کام سے روکنے کا مطالبہ

متحدہ عرب امارات کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی (جی سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل سیف محمد السویدی نے سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل حسن ناصر جامی سے پاکستانی ایئرکرافٹ مینٹیننس انجینئرز اور فلائٹ آپریشن افسران کی اسناد کی تصدیق کا بھی کہا تھا۔

متحدہ عرب امارات کے جی سی اے اے نے پاکستان حکام سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’مشتبہ‘ اور ’جعلی‘ کے کیسز میں فرق واضح کیا جائے تا کہ وہ فلائٹ آپریشن کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کرسکیں۔

اسی طرح یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر 6 ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ویتنام نے پاکستانی پائلٹوں کو کام کرنے سے روکنے کے بعد سی اے اے سے مختلف ایئرلائنز میں کام کرنے والے 11 پاکستانی پائلٹوں کی تصدیق کا کہا تھا جس میں سے 10 کی تصدیق کر کے متعلقہ حکام تک بھجوادی گئی جبکہ باقی ایک کی تصدیق آئندہ منگل تک مکمل ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی لائسنس والے پی آئی اے کے 28 پائلٹس کو فارغ کردیا گیا، شبلی فراز

2 جولائی کو سول ایوی ایشن اتھارٹی ملائیشیا نے اپنے ملک میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹوں کی عارضی معطلی کا اعلان اور 14 پائلٹوں کے لائسنس کی تصدیق کے لیے فہرست سی اے اے کو بھجوائی تھی جس میں سے تمام پائلٹوں کی اسناد کی تصدیق کے بعدملائیشین حکام کو آگاہ کردیا گیا۔

متحدہ عرب امارات کی مختلف ایئرلائنز میں 54 پاکستانی پائلٹس ملازمت کرتے ہیں جس میں48 کی تصدیق کا عمل مکمل ہوگیا اور سی اے اے نے اپنے یو اے ای ہم منصب کو اس سے آگاہ کردیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ترکی نے بھی 19 پائلٹوں کے لائسنسز کی تصدیق کے لیے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا جس میں 18 کی تصدیق مکمل جبکہ ایک کی زیر التوا ہے۔

مزید پڑھیں: 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت، کیس کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ

اسی طرح بحرین ایوی ایشن اتھارٹی نے سی اے اے سے 3 پاکستانی پائلٹوں کی اسناد کی تصدیق کا کہا جس میں سے 2 کی تصدیق کر کے حکام کو آگا کیا جاچکا جبکہ ایک پر کام جاری ہے۔

مزید برآں ہانگ کانگ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی 3 پاکستانی پائلٹوں کے لائسنس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا تھا جس میں 2 پائلٹوں کو کلیئر کردیا گیا جبکہ ایک پر کارروائی آئندہ ہفتے مکمل ہوجائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024