• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایف بی آر کا ریونیو زیادہ دکھانے کیلئے 532 ارب روپے کے ریفنڈ کلیمز بلاک کرنے کا اعتراف

شائع July 10, 2020
ڈاکٹر اشفاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو 89 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ ادا کیے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈاکٹر اشفاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو 89 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ ادا کیے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ ریونیو کلیکشن میں اضافہ ظاہر کرنے کے لیے 2014 سے اب تک 5 کھرب 32 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ کلیمز بلاک کیے ہیں۔

یہ انکشاف قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آر کے حکام نے کیا، ایف بی آر کے ممبر اِن لینڈ ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ اب تک صرف 2 کھرب 2 ارب روپے کے کلیمز کی تصدیق اور ان پر کارروائی ہوئی جبکہ کئی سال گزر جانے کے باوجود واجبات کی بقیہ رقم کا معاملہ غیر واضح ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین فیض اللہ کی سربراہی میں کمیٹی برائے خزانہ نے پالیسی بنانے والوں سے اصل رقم چھپانے اور ریفنڈ کی عدم ادائیگی پر ایف بی آر حکام پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت سے ٹیکس ریفنڈ تنخواہوں کی ادائیگی میں استعمال کرنے کا معاہدہ نہیں ہوا‘

ڈاکٹر اشفاق احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کو 89 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ ادا کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2014 سے اب تک 4 کھرب 14 روپے کہ انکم ٹیکس ریفنڈز کلیمز جبکہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کے ایک کھرب 12 ارب روپے کے کلیم زیر التوا ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کب ادا کی جائے گی۔

ایف بی آر کے رکنِ پالیسی ڈاکٹر عتیق احمد نے بتایا کہ بقیہ انکم ٹیکس ریفنڈ کے کلیمز ایڈجسٹ کردیے گئے، مطالبے کے ذریعے ختم کردیے گئے یا غیر تصدیق شدہ ہیں۔

اس سے یہ بات واضح ہے کہ ایف بی آر غیر تصدیق شدہ ہونے کے بہانے 3 کھرب 25 ارب روپے انکم ٹیکس ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کرنے سے گریزاں ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر:سیلز ٹیکس ریٹرنز کی نگرانی کیلئے سوفٹ ویئر کا افتتاح

ایف بی آر حکام نے کمیٹی کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ وزیراعظم کے پیکج کے تحت ضمنی گرانٹس سے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی۔

جس پر رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے اعتراضات اٹھائے، انہوں نے سوال کیا کہ ایف بی آر گرانٹس سے ریفنڈ ادائیگیاں کس طرح کرسکتا ہے، یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایف بی آر کو حکومت سے ریفنڈ ادائیگیوں کے لیے گرانٹ موصول ہو، اس معاملے پر دیگر اراکین نے بھی مداخلت کی۔

ایف بی آر حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس رقم کو رواں مالی سال کے دوران ایڈجسٹ کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کو سیلز ٹیکس کی مد میں 8 ارب روپے ریفنڈ کرنے کی ہدایت

قومی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاس میں کسٹم آپریشن طارق ہدیٰ نے بتایا کہ رکے ہوئے کسٹم کی چھوٹ 6 ارب روپے کے لگ بھگ ہے تاہم انہوں نے ٹیکس دہندگان کو ادائیگیوں کے لیے کوئی رڈ میپ فراہم نہیں کیا۔

ایف بی آر حکام نے دعویٰ کیا کہ موجودہ مالی سال کا ریونیو ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024