• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستانی ڈرامے کے زوال کے ذمہ دار ہم خود ہیں، نعمان اعجاز

شائع July 9, 2020
اداکار کے مطابق ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں — اسکرین شاٹ / یوٹیوب
اداکار کے مطابق ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں — اسکرین شاٹ / یوٹیوب

چند دہائیاں قبل پاکستانی اداکار اور خصوصی طور پر ڈراما انڈسٹری سے وابستہ افراد یہ دعوے کرتے دکھائی دیتے تھے کہ پاکستانی ڈرامے کا نعم البدل پوری دنیا میں نہیں۔

تاہم گزشتہ چند سال سے پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے نامور اداکار و ہدایت کار ہی ملکی ڈرامے کے زوال کی شکایتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ایسی شکایتوں میں حال ہی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر ترک ڈراما نشر کیا گیا۔

پی ٹی وی پر ترک ڈرامے ارطغرل غازی کو نشر کیے جانے کے بعد ڈراما انڈسٹری کے افراد سمیت عام شائقین بھی پاکستانی ڈراموں کے زوال اور تباہی کا ذکر کرتے دکھائی دیے۔

اور اب معروف ڈراما اداکار و پروڈیوسر نعمان اعجاز نے بھی تسلیم کیا ہے کہ اس وقت پاکستانی ڈراما ختم ہوچکا ہے اور ڈرامے کے خاتمے کا کریڈٹ خود ہمیں ہی جاتا ہے۔

پروڈیوسر رافع راشد کے ساتھ انسٹاگرام پر پاکستانی ڈرامے پر بات کرتے ہوئے نعمان اعجاز نے کہا کہ ایک وقت تھا جب سرکاری ٹی وی پر چاروں صوبوں کی روایات اور ثقافتوں پر مبنی ڈرامے دکھائے جاتے تھے اور لوگ گھر بیٹھے دوسرے صوبے کی روایات سے واقف ہوتے تھے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

نعمان اعجاز نے کہا کہ اب پاکستانی ڈراما ڈرائنگ روم اور گھر تک محدود ہوگیا ہے، جس میں ساس اور بہو کے جھگڑوں سمیت بیوی اور شوہر کے درمیان تلخیوں اور ماں اور بیٹی کے درمیان حسد کو دکھایا جاتا تھا۔

انہوں نے پاکستانی ڈراموں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حیرانی اس بات کی ہے کہ آج کا پاکستانی ڈراما ایک گھر میں ہی بنتا ہے اور ڈرامے کے کرداروں کو باہر جھانکنے تک نہیں دیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیں: ہر دور کے سب سے مقبول 20 پاکستانی ڈرامے

نعمان اعجاز کا کہنا تھا کہ ڈرامے کے ایسے زوال میں سب سے بڑا کردار چینل مالکان کا ہے جو کسی بھی قیمت پر ایسا ڈراما چاہتے ہیں جس سے ریٹنگ بنے۔

ایک سوال کے جواب میں اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری میں لوگ پروفیشنل ازم سے ناواقف ہیں اور پوری انڈسٹری سوری اور کمپرومائیز پر چل رہی ہے، کسی کو کسی طرح کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کا احساس نہیں، لوگ پروفیشنل ازم سے ناواقف ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

متعدد ڈراموں میں شاندار کردار ادا کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ آج کل کا پاکستانی ڈراما لوگوں کو تعلیم نہیں دے رہا اور وہ لوگ نیٹ فلیکس اور پرائم ایمازون کی طرف جا رہے ہیں۔

ان کے مطابق ماضی میں ڈرامے لوگوں کو تعلیم دیتے تھے اور انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے پی ٹی وی کے پرانے ڈرامے یہ زندگی کی مثال دی اور کہا کہ وہ ڈراما خلع کے موضوع پر تھا اور اس وقت لوگوں نے احتجاج کیا تھا کہ یہ کیسے موضوع پر ڈراما بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان ٹیلی وژن کے یادگار ڈرامے

نعمان اعجاز نے پاکستانی ڈرامے کی تباہی کی زیادہ تر ذمہ دار چینل مالکان پر ڈالتے ہوئےکہا کہ آج کل ڈرامے کے پروڈیوسرز چینل مالکان سے پیسے حاصل کرنے کے لیے ان کے پاؤں تک پڑتے ہیں مگر پھر بھی انہیں پیسے نہیں ملتے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں اداکار ڈرامے کے ہدایت کار اور پروڈیوسر کے پاؤں پڑ کر ان سے سیکھتے اور ڈرامے سے متعلق پوچھتے تھے مگر اب بیچارے ہدایت کار نئی لڑکیوں کے پاؤں پڑتے ہیں اور پوچھتے رہتے ہیں کہ فلاں ڈائیلاگ کتنے منٹ میں ہوجائے گا؟

انہوں نے نوجوان اداکاروں سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کے اداکاروں کو یہ تک معلوم نہیں ہوگا کہ قوی خان کون تھے اور فردوس جمال کون ہیں؟

نعمان اعجاز نے بتایا کہ وہی اداکار کامیاب ہوتا ہے جو اپنے سینئرز اور بڑوں کی عزت کرکے ان سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہے مگر نئی نسل کے اداکار ایسا کم کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آج کے پاکستانی ڈرامے کی تباہی کے ذمہ دار ہم خود ہیں، ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں، ہم نے خود ہی اپنے ڈرامے کو ختم کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024