حکومت کا یورو-5 معیار کے پیٹرول، ڈیزل کی درآمد کا حکم
اسلام آباد: تیل کی صنعت کی جانب سے مزاحمت اور احتجاج کے دوران حکومت نے یورو-5 سے کم معیار کے پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد پر یکم اگست 2020 سے یکم جنوری 2021 تک کے لیے پابندی عائد کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے تیل کی صنعت اور حکام کو ایک اور تنازعے میں دھکیل دیا ہے جو پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار اور 20 روز کا اسٹاک رکھنے کے معاملے پر تقسیم کا شکار ہیں۔
آئل انڈسٹری نے تازہ ہدایات پر عملدرآمد سے معذوری کا اظہار کیا ہے بالخصوص اتنے مختصر نوٹس پر اور قیمتوں میں 7 سے 8 روپے فی لیٹر اضافے اور زرِ مبادلہ کی مد میں سالانہ 20 کروڑ ڈالر کے نقصان سے خبردار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملک کی موٹر گاڑیاں بھی اتنی تیزی سے تبدیلی کے لیے تیار نہیں۔
یہ بھی دیکھیں: پاکستان میں ناقص ایندھن کے بجائے یورو 4 متعارف کرانے کا فیصلہ
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آئل آف دا پیٹرولیم ڈویژن نے یورو-5 کے تینوں گریڈز (رون 92، 95 اور 97) کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کیں اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، ہائیڈروکاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) اور تیل کی صنعت کو ان خصوصیات پر عملدرآمد کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سے 23 جون کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 4 جون کے فیصلے کی منظوری کے مطابق اسی دفتر نے ایک ہفتے قبل یورو-4 اور 5 ہائی اسپیڈ ڈیزل کی خصوصیات نوٹیفائیڈ کی تھیں۔
نئی خصوصیات کے تحت دونوں مصنوعات میں موجودہ معیار 50 پی پی ایم (پارٹیکلز پر ملین) کے مقابلے میں 10 پارٹیکلز پر ملین سے زیادہ نہ ہوں۔
اعلیٰ سطح پر کیے گئے اس فیصلے میں بڑا تضاد موجود ہے کیوں کہ مقامی ریفائنریز اس معیار کی مصنوعات نہیں بناسکتی اور ملک کے کئی حصوں میں موجودہ معیار کی پیٹرولیم مصنوعات کا استعمال جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کویت کا پاکستان سے ایندھن کا ترسیلی نظام بہتر بنانے کا مطالبہ
اس کے علاوہ کئی علاقوں میں یہ صارفین کے لیے مشکلات کا باعث بنے گا کہ کیا وہ ایک چیز کے اچھے معیار کی قیمت ادا کریں گے یا نہیں۔
ڈائریکٹر جنرل آئل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ’پیٹرول کی درآمد کو یورو-5 پر منتقل کرنے کا عمل 15 روز میں شروع ہوگا اور یکم اگست کے بعد کسی آئل مارکیٹنگ کمپنی کو یورو-5 سے کم معیار کا پیٹرول درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسی طرح ڈیزل کی درآمد میں یورو-5 خصوصیات کا اطلاق یکم جنوری 2021 سے ہوگا اور اس دوران یورو 5 کی درآمد کی کوششیں کی جائیں گی تاہم عدم دستیابی پر کویت پیٹرولیم کارپوریشن کے ساتھ ہوئے طویل مدت کے معاہدے کے تحت یورو-4 خصوصیات والا ڈیزل درآمد کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کے تعین، مال برداری کے حوالے سے موجود طریقہ کار پر عمل درآمد جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیں'
دوسری جانب تیل کی صنعت نے حکومت سے مرحلہ وار طریقہ کار اپناتے ہوئے پہلے یورو-4 خصوصیات متعارف کرونے کا مطالبہ کیا ہے جیسے کے دیگر ممالک میں کیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صنعت کو اس وقت مصنوعات کی دستیابی سے متعلق مشکلات کا سامنا ہے جس میں یورو-5 کی درآمد سے متعلق فراہمی کے انتظامات کے لیے 3 سے 6 ماہ کا عرصہ درکار ہے، حتیٰ کہ پی ایس او کو بھی نوٹس کے بعد ان انتظامات کے لیے 60 روز کے وقت کی ضرورت ہے۔
صنعتی نمائندوں کے مطابق پاکستان اس وقت تیل کی 70 سے 80 فیصد ضرورت خلیجی ممالک اور مقامی ریفائنری سے پوری کرتا ہے اور اینڈ پوائنٹ 205 سی اور 10 پی پی ایم سلفر کی مقدار کی تجویز پر 50 فیصد سپلائی موجودہ ذرائع سے حاصل نہیں کی جاسکے گی اور اسے یورپ سے درآمد کرنا ہوگا۔