کورونا وائرس کے خلاف مضبوط دفاع کے لیے وٹامن ڈی ممکنہ طور پر موثر
اگرچہ ابھی تک ایسے شواہد موجود نہیں کہ وٹامن ڈی نئے کورونا وائرس کا علاج یا روک تھام کرسکتا ہے، مگر برطانیہ کے 3 اہم ترین طبی اداروں نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ مناسب مقدار میں وٹامن ڈی کے حصول کو سورج، سپلیمنٹس یا خوراک کے ذریعے یقینی بنائیں۔
سائنٹیفک ایڈوائزری کمیشن آن نیوٹریشن، نیشنل انسٹیٹوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ایکسیلینس اور رائل سوسائٹی نے جون میں اپنی اپنی رپورٹس جاری کی تھیں جس میں کورونا وائرس اور وٹامن ڈی کے حوالے سے تفصیلات دی گئی تھیں۔
ان تینوں اداروں نے زور دیا کہ لوگوں کو وٹامن ڈی کی تجویز کردہ مقدار کے حصول کو یقینی بنائیں، جس سے نہ صرف کورونا وائرس کی شدت میں ممکنہ تحفظ مل سکے گا بلکہ یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
وٹامن ڈی صحت کے لیے اہم
وٹامن ڈی صحت بشمول قوت مدافعت کے لیے ضروری جز ہے۔
عام حالات میں تو انسان قدرتی طور پر سورج کی روشنی کی مدد سے وٹامن ڈی کو بناتے ہیں، جبکہ مخصوص غذاؤں جیسے انڈے، چربی والی مچھلی اور گائے کی کلیجی سے بھی اسے حاصل کیا جاکتا ہے۔
برطانیہ میں لوگوں کو روزانہ 10 مائیکروگرام وٹامن ڈی کے حصول کا مشورہ دیا جاتا ہے، امریکا میں 15 مائیکروگرام اور 70 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے 20 مائیکرو گرام کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
چار دیواری کے اندر بہت زیادہ وقت گزارنا، اب یہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ہو، سے وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
رائل سوسائٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس جز کی کمی کے نتیجے میں مسلز، دانتوں اور ہڈیوں کی صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
سائنٹیفک ایڈوائری آن نیوٹریشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے کچھ شواہد موجود ہیں جو وٹامن ڈی کی کمی کو انفیکشنز سے منسلک کرتے ہیں، خصوصاً نظام تنفس کی بیماریوں کی شدت بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
کورونا وائرس بھی نظام تنفس پر ہی سب سے پہلے حملہ آور ہوتا ہے جس کے بعد وہ جسم کے دیگر حصوں میں تباہی مچاتا ہے۔
وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے درمیان براہ راست تعلق کے شواہد موجود نہیں
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ نیا کورونا وائرس نظام تنفس پر حملہ کرتا ہے مگر ایسے شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہو کہ وٹامن ڈی بیماری کے علاج یا روک تھام میں مددگار ہے۔
حالیہ مہینوں میں متعدد تحقیقی رپورٹس میں کورونا وائرس کی شدت میں اضافے اور وٹامن ڈی کی کمی کے درمیان تعلق کا ذکر کیا گیا ہے تاہم محققین کے مطابق دیگر عناصر بھی کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد اور شدت کی وضاحت کرسکتے ہیں، اور ابھی وٹامن ڈی سے اس کا تعلق بہت زیادہ ٹھوس نہیں۔
کچھ محققین اس ممکنہ تعلق کے حوالے سے شبہات کا اظہار بھی کرتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس میں لوگوں کو وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے حوالے سے مبالغہ آمیز دعوؤں سے بھی خبردار کیا گیا ہے خصوصاً سپلیمنٹس کی شکل میں بہت زیادہ وٹامن ڈی کا استعمال جسم میں کیلشیئم کے زہریلے مواد کے اجتماع کا باعث بنتا ہے اور گردوں کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ وٹامن ڈی کس حد تک کورونا وائرس پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔