حکومت سندھ کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹس ہی اصلی ہیں، نبیل گبول
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نبیل گبول کا کہنا ہے کہ انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) رپورٹس کو نقلی نہیں کہا بلکہ یہ کہا تھا کہ عذیر بلوچ نے جو جرائم کیے ان میں سے کئی اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں جبکہ حکومت سندھ کی جاری کردہ رپورٹس ہی اصلی ہیں۔
نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'کیپیٹل ٹاک' میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ 'علی زیدی وفاقی وزیر ہونے کے باوجود میرے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانا چاہتے ہیں جس میں وہ کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ وہ قومی اسمبلی میں اپنے غیر سنجیدہ بیان کے بعد خود پھنس گئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'علی زیدی نے کل ایک شو میں کہا کہ میرے لیے موٹرسائیکل سوار کوئی لفافہ چھوڑ گیا تھا جس میں دو جے آئی ٹی رپورٹس تھیں جو مجھے 2017 میں ملی تھیں'۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 'اسی رات میرے گھر پر بھی کوئی موٹرسائیکل سوار ایک خاکی رنگ کا لفافہ چھوڑ گیا تھا جس کے اندر سے پیار بھرا خط نکلا جس پر علی زیدی کا نام لکھا تھا، غلطی سے میرا لفافہ علی زیدی کے پاس پہنچ گیا اور علی زیدی کا لفافہ میرے پاس آگیا'۔
نبیل گبول نے جے آئی ٹی کے حوالے سے خود سے منسوب بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے جے آئی ٹی کو نقلی نہیں کہا بلکہ یہ کہا تھا کہ عذیر بلوچ نے جو جرائم کیے ان میں سے کئی اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر کا سپریم کورٹ سے عذیر بلوچ و دیگر جے آئی ٹیز پر ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ
رہنما پیپلز پارٹی نے 2016 کے اپنے ایک انٹرویو کے حوالے سے کہا کہ 'اس وقت 3 جے آئی ٹیز بنی تھیں جن کے باعث اداروں کے درمیان تناؤ تھا جبکہ ایک جے آئی ٹی رپورٹ پر تو کسی کے دستخط نہیں تھے'۔
انہوں نے حکومت سندھ کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹس کے اصلی یا نقلی ہونے سے متعلق کہا کہ 'علی زیدی خود وفاقی وزیر ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ان اداروں سے پوچھیں کہ ان وفاقی اداروں کے افسران نے دو الگ الگ رپورٹس پر دستخط کیسے کیے، اس سے سب واضح ہوجائے گا جبکہ اصلی اس رپورٹ کو مانا جائے گا جس میں ٹیم کے تمام اراکین کے دستخط ہیں'۔
علی زیدی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا کو 'ہیرو' کہنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ذوالفقار مرزا نے ہی پیپلز امن کمیٹی بنائی، انہوں نے ہی عذیر بلوچ کے کہنے پر لیاری کے چاروں ایس ایچ اوز اور ایس پی کو تبدیل کیا، عذیر کو اپنا بچہ کہا لیکن چونکہ ذوالفقار مرزا کی اہلیہ وفاقی وزیر ہیں اور حکومت کی اتحادی جی ڈی اے کا حصہ ہیں اس لیے علی زیدی انہیں ناراض نہ کرنے کے لیے ذوالفقار مرزا کو ہیرو کہہ رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ علی زیدی کو چاہیے کہ اگر ذوالفقار مرزا ہیرو ہیں تو ان تمام مجرمان کو بھی ہیرو بنالیں جن کا جے آئی ٹی رپورٹ میں ذکر ہے'۔
نبیل گبول نے کہا کہ 'علی زیدی اپنا کیس ہار چکے ہیں اور بہتر ہے کہ وہ اب خاموش ہوجائیں اور عوام کے مسائل کے حل کی جانب توجہ دیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ جے آئی ٹی رپورٹس کے حوالے سے پریس کانفرنس کے دوران علی زیدی نے کہا تھا کہ 'یہ موٹر سائیکل اور گاڑی کی چوری کی بات نہیں ہے بلکہ 158 افراد کے قتل کا عذیر بلوچ خود اعتراف کر چکا ہے اور جے آئی ٹی ریلیز کی گئی تو ان کے ترجمان نبیل گبول کہنے لگے کہ یہ جے آئی ٹی پوری نہیں ہے۔'
مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ، عذیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز میں سامنے آنے والے انکشافات
ان کا کہنا تھا کہ جو رپورٹ حکومت سندھ نے جاری کی ہے اس میں شروع کے چھ نام نکالے ہوئے ہیں اور یہ وہی بات ہے جو نبیل گبول صاحب کل رات کہہ رہے تھے کہ یہ رپورٹ نامکمل ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران علی زیدی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے جے آئی ٹی رپورٹس کے مشتبہ ہونے سے متعلق ازخود نوٹس لینے کی بھی درخواست کی تھی۔
جے آئی ٹی رپورٹس
یاد رہپے کہ دو روز قبل حکومت سندھ نے عذیر بلوچ، بلدیہ ٹاؤن فیکٹری حادثہ اور نثار مورائی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کی رپورٹس جاری کی تھی۔
ان تینوں رپورٹس میں سنسنی خیز انکشافات کیے گئے تھے جہاں بلدیہ ٹاؤن جے آئی ٹی میں کہا گیا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے اعلیٰ عہدیدار حماد صدیقی نے 20 کروڑ روپے بھتہ نہ ملنے پر بلدیہ میں قائم گارمنٹس فیکٹری میں آگ لگوائی۔
یہ بھی دیکھیں: 'نبیل گبول نے غیرقانونی کام کی ہدایت کی، انکار پر دھمکیاں دیں'
لیاری گینگ وار اور لیاری امن کمیٹی کے سربراہ عذیر بلوچ کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں ملزم نے سیاسی و لسانی بنیادوں پر 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔
فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کے سابق چیئرمین نثار مورائی کے حوالے سے جے آئی ٹی نے ملزم کو سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث قرار دیا تھا۔