• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پی آئی اے کا فضائی میزبان ٹورنٹو کے ہوٹل سے غائب

شائع July 8, 2020
فضائی میزبان نے مبینہ طور پر دوسرے شہر جانے کی اطلاع دی—فائل فوٹو: اے ایف پی
فضائی میزبان نے مبینہ طور پر دوسرے شہر جانے کی اطلاع دی—فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا فضائی میزبان (فلائٹ اسٹیورڈ) کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے کے بعد لاپتا ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد سے مسافروں کو لے کر کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فضائی میزبان یاسر اس ہوٹل سے غائب ہوئے جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے۔

ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع اس وقت سامنے آئی جب ایئرلائن کے سینئر اسٹاف نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے مبینہ طور پر یہ جواب دیا کہ وہ کسی دوسرے شہر جارہے اور اس کے بعد ان کا موبائل فون مستقل بند ملا۔

مزید پڑھیں: ایاسا کا 32 ممالک سے 'جعلی' لائسنسز والے پاکستانی پائلٹس کو کام سے روکنے کا مطالبہ

پی آئی اے کے ٹورنٹو میں اسٹیشن منیجر نے ٹورنٹو ایئرپورٹ کی انتظامیہ کو آگاہ کردیا کہ یاسر دوسرے شہر میں گئے تھے۔

بعدازاں پی آئی اے کی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

خیال رہے کہ اس وقت ویسے ہی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کو عالمی سطح پر اپنی پروازوں کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ 'جعلی' لائسنسز کے حامل پائلٹس کی وجہ سے مختلف ممالک نے یا تو پی آئی اے کا اجازت نامہ معطل کردیا یا اس کے پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا ہے۔

پائلٹس کے مشکوک یا جعلی لائسنسز کے معاملے کا آغاز 24 جون کو اس وقت ہوا تھا جب قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔

جس کے بعد پاکستان نے 26 جون کو امتحان میں مبینہ طور پر جعل سازی پر پائلٹس کے لائسنسز کو 'مشکوک' قرار دیتے ہوئے انہیں گراؤنڈ کردیا تھا۔

وزیر ہوابازی غلام سرورخان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔

جس کے بعد پی آئی اے کی انتظامیہ نے اپنے 150 پائلٹس کو گراؤنڈ کرنے (کام کرنے سے روکنے) کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں 29 جون کو وینتام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے عالمی ریگولیٹرز کی جانب سے پائلٹس کے ’مشکوک لائسنس‘ رکھنے کی تشویش پرمقامی ایئرلائنز کے لیے تمام پاکستانی پائلٹس کو گراؤنڈ کردیا تھا۔

جس کے بعد 30 جون کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس پر 3 جولائی سے اطلاق ہوا۔

اسی روز اقوام متحدہ کے ڈپارٹمنٹ آف سیفٹی اینڈ سیکیورٹی (یو این ڈی ایس ایس) نے پاکستانی ایئرلائن کو اپنی 'تجویز کردہ فہرست' سے ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کی مشکوک لائسنس والے پائلٹس کو معطل کرنے کی منظوری

جس کے بعد یکم جولائی کو برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے 3 ایئرپورٹس سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پروازوں پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارت نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے مختلف فضائی کمپنیوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور انجنیئرز کے کوائف کی تصدیق کی درخواست کی تھی۔

اس کے بعد 3 جولائی کو ملائشیا کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے پاکستانی لائسنس رکھنے والے اور مقامی ایئر لائنز میں ملازمت کرنے والے پائلٹس کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔

علاوہ ازیں یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے 32 رکن ممالک کو ' پاکستان میں جاری کردہ پائلٹ لائسنسز سے متعلق مبینہ فراڈ' کے حوالے سے خط لکھا ہے اور ان پائلٹس کو فلائٹ آپریشن سے روکنے کی سفارش کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

BALOCH Jul 08, 2020 01:18pm
ہسپتال سے لاپتہ ہوگیا?

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024