اسلامی ترقیاتی بینک نے پولیو کے خاتمے کیلئے 6 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی
اسلام آباد: اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) نے پولیو کے خاتمے کے پروگرام میں مزید شراکت کے طور پر پاکستان کے لیے 6 کروڑ ڈالر کے ضمنی فنڈ کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا اسلامی ترقیاتی بینک مرباہا اور آئی ایس ڈی بی کے زیر انتظام زندگی اور روزگار فنڈ (ایل ایل ایف) کی طرف سے 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی گرانٹ بھی شامل ہے۔
اس نئی فنانسنگ کی منظوری اسلامی ترقیاتی بینک کے بورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے اس ہفتے کے اوائل میں اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر بندر ہجر کی زیر صدارت جدہ میں منعقدہ ورچوئل اجلاس میں دی۔
مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ
واضح رہے کہ اسلامی ترقیاتی بینک اس سے قبل بھی اسی منصوبے میں 10 لاکھ کا تعاون کرچکا ہے۔
تاہم نئی اضافی مالی اعانت کے بعد اس کی کل شراکت ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
دریں اثنا جنیوا میں منعقدہ پولیو وائرس کے بین الاقوامی پھیلاؤ سے متعلق ہیلتھ ریگولیشنز کے تحت ہنگامی کمیٹی کے 25 ویں اجلاس کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ پاکستان اور افغانستان میں وائرس کی ترسیل کے خاتمے کے لیے ابھی بھی بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جو پولیو انفرا اسٹرکچر تیار کیا گیا تھا اسے کورونا وائرس ردعمل کے سلسلے میں ٹریکنگ اور ٹریسنگ میں مدد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات
انٹرنیشنل ہیلتھ ایمرجنسی (آئی ایچ آر) ایمرجنسی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں وائرس کی بڑے پیمانے پر ترسیل جاری ہے جس کی نشاندہی دونوں فلیسڈ پیرالیسز (اے ایف پی) کی نگرانی اور ماحولیاتی نمونے لینے سے ہوتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ڈبلیو پی وی ون کا پھیلاؤ وسیع پیمانے پر جاری ہے اور جنوبی خیبر پختونخوا ڈبلیو پی وی ون نیا گڑھ بن چکا ہے جبکہ کراچی اور کوئٹہ بلاک کے بھی چند علاقوں میں بلا رکاوٹ وائرس کی ترسیل جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ اور پنجاب میں پولیو سے پاک علاقوں میں ڈبلیو پی وی ون کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال ملک بھر سے اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 56 ہے۔
گزشتہ برس پولیو کے 144 کیس سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 12 اور 2017 میں 8 تھی۔
پولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔
ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔