پی ٹی آئی رہنماؤں کا وفاق سے کراچی میں ایک اور بجلی کی تقسیم کار کمپنی لانے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ میٹروپولٹن شہر کراچی میں مقیم شہریوں کو درپیش بجلی کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں بجلی کی تقسیم کے لیے ایک اور کمپنی لا کر کے الیکٹرک کی 'اجارہ داری' ختم کرے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ پیر (6 جولائی) سے روزانہ کی بنیاد پر کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس کے باہر دھرنا دیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اس شہر کو ایک طویل عرصے سے بجلی کے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے پورے ملک میں بجلی کے مساوی نرخ کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ 'کراچی کے شہری سستی بجلی کا مطالبہ کر رہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے فرنس آئل کی درآمد پر پابندی ختم
کراچی میں طویل بجلی کی بندش کے لیے کے الیکٹرک کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک غلط معلومات فراہم کررہی ہے اور انہوں نے گورنر سندھ کو یقین دہانی کرانے کے باوجود 48 گھنٹوں کے اندر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کے الیکٹرک کی بجلی (پیدا) کرنے کی صلاحیت 600 میگاواٹ تک ہی محدود ہے اور یہ اپنے پلانٹ کے اخراجات سنبھالنے میں بھی ناکام رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'شہری ان طرز عمل سے تنگ آچکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ اقتدار کے لیے کسی اور نظام کے بارے میں سوچا جائے'۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے شہر کے بجلی بحران کو حل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ 'کراچی میں بجلی کی تقسیم کے لیے ایک اور کمپنی لائی جائے'۔
دریں اثنا رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ ابتدائی طور پر کے الیکٹرک کے سربراہ نے 28 جون کو لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن جب انہیں اس کی یاد دلائی گئی تو وہ تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'فرنس آئل کی قلت دور ہوگئی ہے اور گیس کی کوئی قلت نہیں ہے، ہر سال شہریوں کو بجلی کی طویل بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ گھروں میں قرنطینہ میں ہیں اور بجلی کی بندش ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا اختتام کب ہوگا اس کے لیے وہ ایک مقررہ ٹائم لائن چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بتایا کہ کے الیکٹرک نے پریزنٹیشن دینے کے لیے گورنر سندھ کو خط لکھا ہے تاہم کوئی سرکاری نمائندہ کمپنی کی طرف سے کسی پریزنٹیشن کو نہیں سنے گا اور 'تمام مذاکرات عوام اور میڈیا کی موجودگی میں ہوں گے'۔
صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ حکومت کے معاہدے کو عوام کے سامنے لایا جائے اور یوٹیلیٹی کمپنی اوور بلنگ کو ختم کرے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی سے کے الیکٹرک کے آڈٹ کے لیے رجوع کریں گے اور یوٹیلیٹی کمپنی کے خلاف سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔