فیصل واڈا کی صحافیوں کیخلاف ’حقارت آمیز زبان‘ پر پی ایف یو جے کی مذمت
اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کی جانب سے صحافیوں وسعت اللہ خان، ضرار کھوڑو، مبشر زیدی، فخر درانی اور عمر چیمہ کے خلاف ’حقارت آمیز زبان‘ استعمال کرنے کی مذمت کی اور سرِ عام معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایف یو جے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ایک منتخب نمائندے اور سرکاری عہدہ رکھنے والے شخص کی جانب سے اس قسم کی زبان کا استعمال باعثِ حیرت ہے‘۔
پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل نثار زیدی نے ایک مشترکہ بیان میں وفاقی وزیر کی جانب سے سرِ عوام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ
ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ وزیر کے رویے کی تحقیقات کریں کیوں کہ وزیر اپنی حکومت اور پارٹی کی اہم ذمہ داریاں بھی ادا کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’انہوں نے سینئر صحافیوں کو دھمکی دی جو وزیر کے مبینہ غیر قانونی اثاثوں اور امریکی شہریت کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کر کے صرف اپنی پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے تھے‘۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’الزامات کا مہذب انداز میں جواب دینے کے بجائے انہوں نے صحافیوں کو دھمکیاں دیں اور حقارت آمیز زبان استعمال کی‘۔
خیال رہے کہ 30 جون کو صحافی فخردرانی کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں فیصل واڈا کی امریکی شہریت کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پر سوال کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر
جس کے جواب میں فیصل واڈا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ہتک آمیز زبان استعمال کی۔
ان کے ایک پیغام کو ٹوئٹ کرتے ہوئے جب دی نیوز سے وابستہ ایک اور صحافی عمر چیمہ نے ٹوئٹ کی کہ فیصل واڈا سے آج تک کسی نے بلا کر الزامات کے حوالے سے پوچھ گچھ نہیں کی تو اس پیغام پر بھی وفاقی وزیر سیخ پا نظر آئے اور ایک اور پیغام میں ’غلط زبان‘ استعمال کی۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں تحقیقاتی صحافی فخر درانی نے انگریزی روزنامے دی نیوز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت کے حامل تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی 11 جون 2018 کو جمع کروائے، جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے بعد 18 جون کو منظور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: نااہلی کی درخواست پر فیصل واڈا سے جواب طلب
تاہم اس معاملے کے 4 روز بعد پی ٹی آئی ایم این اے نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں اپنی شہریت کی تنسیخ کے لیے درخواست دی۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کردیتے۔
اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔
پورٹ میں بتایا گیا کہ اخبار کی جانب سے جب فیصل واڈا سے 27 مارچ 2019 کو رابطہ کرکے انہیں بذریعہ واٹس ایپ ایک سوال نامہ بھیجا گیا تو انہوں نے ان سوالات کے جواب نہیں دیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے فیصل واڈا کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی عائد کردی
بعد ازاں فیصل واڈا کو 10 اپریل 2019 کو ایک مرتبہ پھر سوال نامہ بھیجا گیا تاکہ ان کا جواب حاصل کیا جاسکے تاہم اس کے جواب میں انہوں نے 'پلیز گو آہیڈ' یعنی برائے مہربانی آگے بڑھیں لکھ کر بھیج دیا۔
اس معاملے پر 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل میاں محمد فیصل نے ایڈووکیٹ جہانگیر خان جدون کے توسط سے فیصل واڈا کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔
جس پر عدالت نے دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی تاہم اس کے بعد سے اس معاملے پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔