خانپور کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر، 2 افراد زخمی
شیخوپورہ حادثے کے ایک روز بعد ہی پنجاب کی تحصیل خانپور کے قریب مسافر ٹرین کی مال گاڑی کو ٹکر کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے۔
ریلوے ترجمان کے مطابق کراچی سے لاہور آنے والی شالیمار ایکسپریس سہ پہر 4 بجکر 10 منٹ پر جٹھہ بھٹہ ریلوے اسٹیشن کے قریب 502 ڈاؤن کی مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔
انہوں نے کہا کہ حادثے میں ٹرین کے ڈرائیور اور معاون ڈرائیور معمولی زخمی ہوئے تاہم تمام مسافر محفوظ رہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے نتیجے میں اَپ اینڈ ڈاؤن ٹریک بلاک ہوگیا اور مال گاڑی کی 2 کوچز اور شالیمار ایکسپریس کے انجن کی فرنٹ ٹرالی ڈی ریل ہوگئی۔
ترجمان نے کہا کہ ریلوے کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) دوست علی لغاری کی ہدایت پر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) ملتان اور تمام ڈویژنل افسران اور ریسکیو اہلکار بھی جائے حادثہ کی طرف روانہ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ کے نزدیک مسافر کوسٹر ٹرین کی زد میں آگئی، 22 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ ریلیف آپریشن 3 سے 4 گھنٹے میں مکمل کر لیا جائے گا۔
بعد ازاں سی ای او ریلوے دوست علی لغاری نے حادثے کی انکوائری کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
ریلوے ترجمان کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی کے اراکین میں سی او پی ایس عامر بلوچ، چیف انجنیئر ارشاد الحق اور چیف مکینیکل لوکوموٹیو عبدل المالک شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسران حادثے کی ابتدائی انکوائری رپورٹ سی ای او کو 48 گھنٹے میں پیش کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد سی ای او ریلوے نے ڈی ٹی او ملتان اور ڈی ایس سی ملتان کو فوری طور پر معطل کرکے انکوائری اور قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ضلع شیخوپورہ کے علاقے فاروق آباد میں مسافر بس کی ٹرین سے ٹکر کے نتیجے میں 20 سکھ یاتریوں سمیت 22 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 8 خواتین اور بچوں سمیت اکثریت سکھ یاتریوں کی تھی جب ڈرائیور اور ہیلپر بھی حادثے میں زندہ نہ بچ سکے۔
مزید پڑھیں: قصور میں ٹرین کی کار کو ٹکر، 2 نوبیاہتا جوڑے ہلاک
ذرائع کے مطابق حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا جس میں 29 سکھ یاتریوں سمیت 31 مسافر سوار تھے، سکھ یاتری پشاور سے دوپر 12 بجے سچا سودا پہنچے تھے اور اس کے بعد گرو نانک کی جائے پیدائش جانے کے لیے ننکانہ صاحب کے لیے نکلے ننکانہ صاحب پہنچنے کے لیے ڈرائیور نے مقامی افراد سے راستہ دریافت کیا اور شارٹ کٹ استعمال کرتے ہوئے ریلوے کراسنگ کا رخ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران ریلوے حادثات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے تاہم سال 2019 پاکستان ریلویز اور اس کے مسافروں کے لیے بدترین ثابت ہوا اور پورے سال میں بڑی تعداد میں حادثات رونما ہوئے جن میں اکتوبر میں تیزگام ٹرین میں ہولناک آتشزدگی کا سانحہ بھی شامل ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا تھا کہ '2019 میں 100 سے زائد ٹرین سے متعلق حادثات ہوئے جن میں چند مہلک تھے، اس کے علاوہ سال کے پہلے 5 ماہ میں ہی راستے میں انجن ناکارہ ہونے کے 111 واقعات پیش آئے'۔