• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عذیر بلوچ، نثار مورائی، بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کا اعلان

شائع July 3, 2020 اپ ڈیٹ July 4, 2020
مرتضیٰ وہاب کے مطابق علی زیدی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے واویلا مچایا — فوٹو: ڈان نیوز
مرتضیٰ وہاب کے مطابق علی زیدی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے واویلا مچایا — فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ نے عذیر بلوچ، نثار مورائی اور بلدیہ ٹاؤن کیسز کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹس کو پبلک کرنے کا اعلان کردیا۔

کراچی میں وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ اور سہیل سیال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے واویلا مچایا، وہ قوم سے اور پی پی پی کی قیادت سے معافی مانگیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی کا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سے کیا تعلق ہے یہ منطق سمجھ نہیں آتی، یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طریقے سے پی آئی اے کو سوچی سمجھی سازش کے تحت خراب کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی پورٹس منسٹری چلا نہیں پارہے وہ کہتے ہیں کہ ہم 6 مہینے میں پی آئی اے کو بالکل ٹھیک کردیں گے۔

'ایک وزیر کے بیان کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے'

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایک وزیر نے بیان دے دیا جس کا خمیازہ آج پاکستانی قوم بھگت رہی ہے کہ پی آئی اے کا وہ طیارہ جو پاکستان کا فخر ہے، جس پر پاکستان کا سبز ہلالی پرچم ہے اس پی آئی اے کو مختلف ممالک میں جگ ہنسائی کا سامنا ہے۔

ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ ہمارے پائلٹس، ایوی ایشن ماہرین جنہیں دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جو نہ صرف پی آئی اے بلکہ مختلف ایئر لائنز اور اتھارٹیز میں بھی کام کرتے ہیں ان پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جب صحافی سوال پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ 6 مہینے یا ایک سال میں ٹھیک کردیں گے جیسے یہ آج بھی حکومت میں نہیں۔

مزید پڑھیں: عزیر بلوچ، نثار مورائی، سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم

ترجمان نے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل میں مفاد ہے، کابینہ میں کون کون دہری شہریت کا حامل ہے اس پر بات نہیں کی جاتی، وزیراعظم اعلان کرتے ہیں کہ مشیران و معاوننین ڈیکلیئریشن جمع کرائیں گے آج تک قوم کو وہ چیز نظر نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ پاکستان کے اہم فیصلے کون لوگ کررہے ہیں، ان کی پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ کیا وفاداری ہے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا جاتا۔

'علی زیدی نے 2016 میں ٹیکس جمع نہیں کرایا'

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر بھونڈا الزام لگایا گیا کہ 4 لاکھ روپے ٹیکس جمع کروایا جبکہ بلاول بھٹو نے 2018 میں جب پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا تو اپنے تمام اثاثے ڈیکلیئر کیے تھے۔

ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کتنا ٹیکس دیا وہ بھی ڈیکلیئر کیا تھا جس میں صرف انکم ٹیکس نہیں بلکہ لاکھوں روپے کے زرعی ٹیکس کو بھی ظاہر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ علی زیدی کاغذات کا مطالعہ کرتے تو انہیں دکھائی دیتا کہ بلاول بھٹو نے 40 لاکھ کا زرعی آمدن کا ٹیکس جمع کروایا تھا اور یہ تمام کاغذات ریکارڈ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ ہائیکورٹ: سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ، نثار مورائی کی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ یہ تمام سوالات وہ پوچھ رہے ہیں جنہوں نے 2016 میں ٹیکس جمع نہیں کرایا اور 2018 میں الیکشن لڑنے کے لیے کچھ کاغذات ظاہر کیے جو 3 یا ساڑھے 3 لاکھ ٹیکس تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جو شخص ایمانداری کے ساتھ پاکستان کے عوام کا حق ادا کررہا ہے، ان کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے، اس ناکام اور نکمی حکومت کی ناقص پالیسیوں کو اجاگر کرتا ہے تاکہ اس کی اصلاح کی جاسکے اور پاکستان کے عوام کو ریلیف مل سکے تو اس پر بھونڈے اور بے بنیاد الزام لگائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے علی زیدی کو کاغذات بھجوادوں گا جو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہیں۔

ترجمان حکومت سندھ نے کہا کہ کچھ سوال علی زیدی اپنے حوالے سے اور وزیراعظم عمران خان کے بنی گالا کے اثاثوں کے حوالے سے بھی ہیں۔

'علی زیدی، پیپلزپارٹی کی قیادت سے معافی مانگیں'

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی زیدی گزشتہ کئی دنوں سے عذیر بلوچ، نثار مورائی اور بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی کے حوالے سے بات کررہے ہیں، یہ خفیہ دستاویزات ہوتی ہیں جو عدالت میں پیش کی جاتی ہیں جس پر قانونی چارہ جوئی کے بعد عدالت فیصلہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علی زیدی کو شاید کسی نے کہا یا وہ جھوٹ بولنے پر یقین رکھتے ہیں جنہوں نے کہا کہ جے آئی ٹیز میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا ذکر ہے، علی زیدی نے پریس کانفرنسز اور ایوان میں کہا کہ عذیر بلوچ کو سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور احکامات دیتے تھے اور کہا کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ میں لکھا ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ فیکٹری: 6 سال گزر گئے، کیس تاحال التوا کا شکار

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جے آئی ٹی تو خفیہ دستاویز ہے جو عدالت سے لی جاتی ہے اگر علی زیدی کے پاس وہ ڈاکیومنٹ ہے تو وہ مانگ کیوں رہے ہیں، علی زیدی کے پاس جے آئی ٹی رپورٹ نہیں ہے تبھی مانگ رہے ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے یہ تینوں جے آئی ٹیز پبلک کی جارہی ہیں اور 6 جولائی بروز پیر کو محکمہ داخلہ سندھ کی ویب سائٹ پر جے آئی ٹیز کی کاپیاں دستیاب ہوں گی تاکہ جو ان کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے کرلے اور ان لوگوں سے سوال پوچھے کہ کیوں غلط بیانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں علی زیدی کو چیلنج کرتا ہوں کہ عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں کہیں پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت، آصف زرداری یا فریال تالپور کا ذکر ہوتو بات کریں، جے آئی ٹی رپورٹ میں پیپلزپارٹی کی قیادت کا کوئی ذکر نہیں۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ علی زیدی نے پوائنٹ اسکورنگ کے لیے واویلا مچایا، علی زیدی قوم سے اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے معافی مانگیں۔

خیال رہے کہ 30 جون کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر بحری امور علی زیدی ایوان میں عذیر بلوچ کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ لے کر آئے تھے اور انہوں نے ایک ایک فرد کا نام لے کر بتایا تھا کہ اس میں کون کون ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں: صوبائی حکومت عزیر بلوچ، بلدیہ فیکٹری رپورٹس منظر عام پر لانے کی مخالف

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کچھ اراکین غصے میں آ گئے تھے لیکن نوید قمر ان اراکین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کر رہے تھے اور اسی وجہ سے اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ بات کریں۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ یہ رویہ مناسب نہیں ہے اور اگر عبدالقادر پٹیل کا نام لیا ہے تو وہ ہی اس کی وضاحت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں علی زیدی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا تھا کہ یہ جو منسٹر آف پورٹس اینڈ شپنگ کا رویہ رہا ہے تو کیا یہ اس ہاؤس کی عزت بڑھا رہے ہیں۔

اس موقع پر حکومتی بینچز پر ان کی گفتگو کے دوران مداخلت کی گئی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی اور پیپلز پارٹی کے نوید قمر آمنے سامنے آ گئے تھے۔

اس سے قبل 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما کی سانحہ بلدیہ فیکٹری، لیاری کے گینگسٹر عذیر جان بلوچ اور فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی (ایف سی ایس) کے سابق چیئرمین نثار مورائی کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی 3 رپورٹس کو منظر عام پر لانے کی درخواست منظور کرلی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024