• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سلامتی کونسل نے اسٹاک ایکسچینج پر 'بزدلانہ' حملے کی مذمت کردی

شائع July 3, 2020
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے 15 رکنی باڈی میں بیان روکنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے 15 رکنی باڈی میں بیان روکنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے رواں ہفتے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے 'گھناؤنے اور بزدلانہ' دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے 15 رکنی باڈی میں اس بیان روکنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔

یو این ایس سی نے اتفاق رائے سے منظور کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ 'سلامتی کونسل اراکین 29 جون کو پاکستان کے شہر کراچی میں ہونے والے گھناؤنے اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد مارے گئے تھے'۔

مزید پڑھیں: کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ، تمام 4 دہشت گرد ہلاک

سلامتی کونسل کے اراکین نے 'دہشت گردی کی ان قابل مذمت کارروائیوں کے قصورواروں، منتظمین، مالی اعانت کرنے والوں اور کفیلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا'۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے 'بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق تمام ریاستوں سے حکومت پاکستان اور دیگر تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال طور پر تعاون کرنے کی اپیل کی'۔

سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ رکن ممالک نے بھی متاثرہ افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی خواہش ظاہر کی۔

واضح رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کے علاوہ واقعے میں اسٹاک ایکسچینج کا دفاع کرنے والے ایک پولیس افسر اور دو سکیورٹی گارڈ بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں چین کی جانب سے تیار اور اراکین میں تقسیم کیے گئے اس بیان کو منگل کے روز پیش کیا گیا تاہم جرمنی اور امریکا نے آخری لمحات میں کچھ تکنیکی وضاحت طلب کی جس کی وجہ سے اس کو اپنانے میں بدھ کی سہ پہر تک تاخیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں تیزی، 100 انڈیکس میں 467 پوائنٹس کا اضافہ

بھارت نے بھی اس بیان کو روکنے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا گیا لیکن اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس، جنرل اسمبلی کے صدر تیجانی محمد باندے اور کونسل کے بیشتر ارکان کی جانب سے پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کی کارروائی کی وسیع پیمانے پر مذمت کرتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا گیا۔

بیان میں سلامتی کونسل کے اراکین نے 'اس بات کی تصدیق کی کہ دہشت گردی اپنی تمام شکلوں میں بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے'۔

اراکین نے زور دیا کہ دہشت گردی کا ہر اقدام جرم اور ناقابل وضاحت ہے بھلے اس کا کوئی بھی مقصد ہو، جہاں بھی ہو، جب بھی ہو یا جس نے بھی کیا ہو۔

بیان میں کہا گیا کہ 'اقوام متحدہ کے میثاق اور دیگر بین الاقوامی قوانین اور ذمہ داریوں بشمول بین الاقوامی انسانی حقوق قانون، بین الاقوامی پناہ گزین قانون اور بین الاقوامی انسانیت قانون کے تحت تمام ریاستوں کو ہر طریقے سے دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف لڑنا ہوگا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024