برطانیہ ہانگ کانگ کے معاملے میں مداخت سے باز رہے، چین کا انتباہ
چین نے ہانگ کانگ کے رہائشیوں کے لیے شہریت کے وسیع تر اقدامات کا اعلان کیے جانے کے بعد برطانیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے معاملات میں مداخلت نہ کرے اور اس فیصلے کے خلاف وہ متعلقہ اقدامات کے ذریعے جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
برطانیہ نے چین کی جانب سے نیا سیکیورٹی قانون متعارف کرائے جانے کے بعد ہانگ کانگ کے شہریوں کو حقوق اور شہریت کی پیشکش کی تھی۔
مزید پڑھیں: چین کے نئے قانون کے بعد برطانیہ کی ہانگ کانگ کے عوام کو امیگریشن حقوق کی پیشکش
ہانگ کانگ برطانوی سامراج کا حصہ تھا لیکن 1997 میں اسے اس شرط کے ساتھ چین کے سپرد کیا گیا تھا کہ چین 50 سال تک اس شہر کے عدالتی اور قانونی خودمختاری کا تحفظ کرے گا۔
لندن میں چینی سفارتخانے نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہانک کانگ میں رہنے والے چینی دوست چین کے شہری ہیں۔
برطانیہ نے ایک منصوبہ بنایا ہے جو ہانگ کانگ کے ان 30 لاکھ افراد کا احاطہ کرتا ہے جن کے پاس برٹش نیشنل اوورسیز پاسپورٹ ہے یا وہ اس کے اہل ہیں۔
چین کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اگر برطانیہ یکطرفہ بنیادوں پر کوئی اقدام کرتا ہے تو وہ اپنے اختیارات اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے ہانگ کانگ کیلئے متنازع قومی سلامتی کے قانون کی منظوری دے دی
اس حوالے سے چین نے مزید کہا کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اقدامات کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
چین نے ابھی تک برٹش نیشنل اوورسیز پاسپورٹ کے حامل افراد کو اپنی شہریت یا وسیع تر رہائشی حقوق دینے کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا۔
چین نے اپنے بیان کے اختتام میں کہا کہ برطانیہ اپنے فیصلے کا ازسرنو جائزہ لے اور کسی بھی طرح ہانگ کانگ کے معاملے میں مداخت سے باز رہے۔
یورپی یونین سے دہائیوں بعد انخلا کے بعد برطانیہ نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے قیام کا عزم ظاہر کیا تھا۔
جنوری میں برطانوی حکومت کی جانب سے نجی چینی ٹیلی کام گروپ ہواوے کو اپنے ملک اور نیٹ ورک کی اجازت دے کر امریکی انتظامیہ کو حیران کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: چین کا مجوزہ قانون: تائیوان کا ہانگ کانگ کے لوگوں کو 'ضروری مدد' فراہم کرنے کا اعلان
تاہم اب برطانیہ نے ہواوے کے راستے منقطع کرنے اور سروس فراہم کرنے والے یورپی اور چینی گروپس کو اجازت دینے پر غور شروع کردیا ہے تاکہ چین کے غلبے پر قابو پایا جا سکے۔
یاد رہے کہ چین کی جانب سے نئے سیکیورٹی قانون کو لاگو کیے جانے کے بعد برطانیہ میں چین کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا تھا۔