روسی عوام کا ولادی میر پیوٹن کے حق میں فیصلہ، 2036 تک صدر رہ سکیں گے
روس کے عوام نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دے دیا جس کے نتیجے میں صدر ولادی مری پیوٹن کی اپنے دور صدارت کو 2036 تک توسیع دینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' نے روس کے مرکزی الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ چھ روز تک جاری ووٹنگ کے بعد 30 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے سامنے آنے والے نتیجے کے مطابق 74 فیصد ووٹرز نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا۔
آئینی ترامیم کے حق میں عوام کی طرف سے ووٹ دیے جانے سے متعلق شکوک کا اظہار کیا جارہا تھا اور ولادی میر پیوٹن کے ناقدین نے ان کے اس اعلان کو زندگی بھر کے لیے صدر رہنے کی چال قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: روسی صدر کی آئین میں ترامیم کی تجویز، وزیر اعظم اور کابینہ نے استعفیٰ دے دیا
روسی پارلیمنٹ سے ان آئینی ترامیم کی کئی ہفتے قبل ہی منظوری دی جاچکی تھی اور نئے آئین کی نقول کتابوں کی دکانوں پر موجود تھیں۔
تاہم ولادی میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ان کی صدارت کو قانونی حیثیت دینے کے لیے عوام کی منظوری ضروری ہے۔
ان آئینی ترامیم میں کم از کم پینشن کی ضمانت اور ہم جنس افراد کی شادی پر مکمل پابندی جیسے قدامت پسند اور عوامی اقدامات شامل ہیں۔
تاہم ولادی میر پیوٹن نے ساتھ ہی دور صدارت کی حد میں بھی تبدیلی کردی جس کے بعد وہ 2024 میں اپنی چھ سالہ مدت ختم ہونے کے بعد مزید دو بار انتخاب میں حصہ لے سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: روس کے صدر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ صدارت کا حلف اٹھا لیا
کریملن کی حکومت نے ووٹنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام رکاوٹیں ختم کردی تھیں اور ووٹنگ کے آخری روز عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور ووٹرز کو اپارٹمنٹس اور گاڑیوں سمیت دیگر انعامات کی پیشکش کی گئی۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں ولادی میر پیوٹن کی جانب سے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لیے آئینی میں ترامیم کی تجویز کے بعد ملک کے وزیر اعظم دمِتری میدویدیف اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا جو صدر نے منظور کر لیا گیا تھا۔
67 سالہ ولادی میر پیوٹن 20 سال سے زائد عرصے تک ملک میں اقتدار میں ہیں جو جوزف اسٹالِن کے بعد روس یا سوویت یونین کا بطور سربراہ سب سے زیادہ عرصہ ہے۔