• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

حکومت کا نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل کی فروخت پر بات چیت کا فیصلہ

شائع July 2, 2020
پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے  اس اقدام کو بے وقت قرار دیتے ہوئے مخالفت کی ہے— فوٹو:فرسٹ چوائس ڈاٹ کو ڈاٹ یوکے
پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کے اس اقدام کو بے وقت قرار دیتے ہوئے مخالفت کی ہے— فوٹو:فرسٹ چوائس ڈاٹ کو ڈاٹ یوکے

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے زیر ِ ملکیت نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل کی فروخت کے منصوبے پر تبادلہ خیال کرے گی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اس اقدام کو 'غلط وقت' پر شروع کرنے کی مخالفت کی ہے۔

نجکاری کمیشن میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں نیویارک میں ہوٹل کی فروخت سے متعلق ایک نکاتی ایجنڈے پر سی سی او پی کا اجلاس گزشتہ روز ہونا تھا لیکن وفاقی کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے اسے ایک روز کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی

مزید برآں یورپ اور دیگر ممالک میں پی آئی اے آپریشن کی معطلی اور مختلف ایئر لائنز کی جانب سے پاکستان سے تعلق رکھنے والے پائلٹس اور انجینئرز کو گراؤنڈ کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی نے پائلٹس کے جعلی اور مشکوک لائسنسز سے متعلق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے 'مقصد' کے بارے میں عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے غلام سرور خان کے بیان کو قومی ایئرلائن اور اس کے اثاثوں کو حکومت کے قریبی ساتھیوں کو کم قیمت پر فروخت کرنے کی کوشش قرار دیا۔

پیپلز پارٹی نے متنازع بیان کے ذریعے ملک کو بدنام کرنے پر وفاقی وزیر ہوابازی سے مستعفی ہونے اور ان پر غداری کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پی پی پی نے نیو یارک میں روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے حکومتی منصوبے کی بھی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارت کی پاکستانی پائلٹس کے کوائف کی تصدیق کی درخواست

اس حوالے سے جاری ایک بیان میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پائلٹس کے مبینہ جعلی لائسنسز سے متعلق وفاقی حکومت کے 'غیر ذمہ دارانہ بیان' کے باعث قومی ایئرلائن پر سنگین نتائج مرتب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک اور برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کے آپریشنز معطل کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں قومی ایئرلائن کا تقریباً ورچوئل شٹ ڈاؤن ہوجائے گا۔   رضا ربانی نے کہا کہ 24 جون کو قومی اسمبلی میں کراچی میں پی آئی اے کے حالیہ مسافر طیارہ حادثے اور دیگر 4 فضائی حادثات سے متعلق انکوائری رپورٹس پیش کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیان کے محرکات اور مقصد سے متعلق جوڈیشل انکوائری لازمی ہونی چاہیے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے قریبی ساتھیوں کی لیے پی آئی اے کی نجکاری کی بنیاد اور وجوہات تیار کی جارہی ہیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے 29 جون کو کابینہ ڈویژن سے یکم جولائی کو روزویلٹ ہوٹل کے ایجنڈا پر سی سی او پی اجلاس سے متعلق 'خفیہ اور انتہائی فوری' نوٹس کا حوالہ دیا۔

مزید پڑھیں: 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت، کیس کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ

رضا ربانی نے کہا کہ اس سے قبل کی گئی نجکاری کا نتیجہ قوم کے سامنے ہے، کیا کے الیکٹرک نے بہتر خدمات کے معاملے میں لوگوں کی مدد کی ہے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) کی نجکاری کی گئی تھی اور آج تک اتصالات کے خلاف بھاری رقم موجود ہے۔   پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ دونوں نجکاریاں اس وقت ہوئیں جب وزیراعظم کے موجودہ مشیر خزانہ گزشتہ حکومتوں میں موجود تھے جس میں پی پی پی کی اپنی حکومت بھی شامل ہے۔

سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر ہوابازی نے پائلٹس کے جعلی اور مشکوک لائسنسز کی بات کی جبکہ بدقسمت پی کے -8303 کے پائلٹس جعلی نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سارے پائلٹس ملوث اور یہاں تک کہ اب انتہائی قابل پائلٹس اور وزارت ہوابازی کو اپنے کیریئر اور روزگار میں خطرات کا سامنا ہے۔ ْ شیری رحمٰن نے کہا کہ کیا یہ روزویلٹ کی فروخت کا صحیح وقت ہے جب عالمی وبا کی وجہ سے جائیدادوں کی قیمت میں انتہائی کمی آئی ہے؟ جس کے نتیجے میں پاکستان کا نقصان ہوگا اور ہمیں صحیح قیمت نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اربوں کی اراضی ہے اور جب میں امریکا میں سفیر تھی تو یہ منافع بخش تھا۔


یہ خبر 2 جولائی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024