کورونا وائرس کی وجہ سے پولیو مہمات رک گئیں
اسلام آباد: ملک میں جہاں پولیو کے ایک اور کیس کی اطلاع ملی ہے وہیں پاکستان نے پولیو کے لیے آزادانہ نگرانی بورڈ (آئی ایم بی) کو آگاہ کیا ہے کہ کورونا وائرس ملک میں پولیو کے کیسز میں اضافے کا سبب بنا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے حفاظتی ٹیکے لگانے کی مہمات رک گئی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سر لیام ڈونلڈسن کی سربراہی میں دنیا کی اعلیٰ پولیو کے ادارے کو بتایا گیا کہ حکومت انسداد پولیو سرگرمیاں شروع کرنے پر غور کررہی ہے تاہم کورونا وائرس کے خطرے کی وجہ سے پولیو کے قطرے پلانے والوں کے لیے اپنے دروازے کھولنے کے بارے میں عوام کی رضا مندی کے لیے بے حد محنت کی ضرورت ہوگی۔
انہیں آگاہ کیا گیا کہ ویکسین کے ذریعے روکی جانے والی بیماریوں میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ ملک میں پہلے ہی کچھ اضلاع میں خسرہ کے کیسز سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز پولیو کے 13 کیسز کی تصدیق
واضح رہے کہ آئی ایم بی بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں کی جانب سے کام کرتا ہے اور ہر چھ ماہ کے بعد ممالک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹس جاری کرتا ہے۔
نومبر 2012 میں آئی ایم بی نے تجویز دی تھی کہ پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کی جائیں۔
ان سفارشات کو 5 مئی 2014 کو نافذ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے بیرون ملک سفر کرنے والے ہر فرد کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا لازمی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت (ایس اے پی ایم) ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران آئی ایم بی کو بتایا کہ انسداد پولیو پروگرام کے لیے2019 ایک انتہائی چیلنجنگ سال ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ’اکتوبر 2019 کے آئی ایم بی کے اجلاس میں 4 سے زیادہ امور اٹھائے گئے تھے جن میں غیر فعال ٹیم، پروگرام کو سیاسی بنانا، معاشرتی عدم اعتماد اور پروگرام کی کارکردگی شامل تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنی ترجیحات کی نئی وضاحت کی اور خود کو ایک پیج پر لے کر آئے اور 2020 کو تبدیلی کے سال کے طور پر اور 2021 کو منتقلی روکنے کا سال قرار دیا‘۔
معاون خصوصی نے کہا کہ قومی ٹیم کی تنظیم نو کی گئی ہے جس سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ٹیم کے نقطہ نظر کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2020 میں کورونا کیسز کے بعد پاکستان میں پولیو مہم روک دی گئی تھی کیونکہ اس وائرس سے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ہیلتھ ورکرز متاثر ہوئے۔
علاوہ ازیں نیشنل کوآرڈینیٹر برائے پولیو پروگرام ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے آئی ایم بی کو بتایا ہے کہ ہم پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے جبکہ (اس سلسلے میں) اعلیٰ ادارے سے کچھ بھی نہیں چھپایا جائے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ویکسین سے اخذ شدہ پولیو وائرس کے 6 کیسز رپورٹ
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم بی نے اعتراف کیا ہے کہ پروگرام میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس کے ساتھ ہی انہوں نے درست سمت اور حکمت عملی اپنانے کی تعریف بھی کی۔
ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا
مزید برآں خیبر پختونخوا میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا ہے جس کے بعد رواں سال ملک بھر سے سامنے آنے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 56 ہو گئی۔
قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار کے مطابق ضلع جنوبی وزیرستان کی تحصیل شکائی کی یونین کونسل سنگتوئی کا رہائشی، 42 ماہ کا ایک بچہ اس بیماری کا تازہ شکار بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بچے کو ویکسین کی ایک بھی خوراک نہیں ملی تھی جس کی وجہ سے اس کے چاروں اعضا مفلوج ہوچکے ہیں۔