• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت میں ٹک ٹاک سمیت چین کی 59 ایپلی کیشنز پر پابندی

شائع June 29, 2020
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

بھارت کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے چین سے تعلق رکھنے والی 59 ایپس بشمول ٹک ٹاک، یو سی براؤزر، وی چیٹ اور بیگو لائیو پر پابندی لگادی ہے۔

بھارت نے چین کی ایپلی کیشنز کو ملکی خودمختاری، سالمیت، دفاع اور امن و امان کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پابندی کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: چین کے جواب میں بھارت نے متنازع سرحد پر فوجیوں کی تعداد بڑھا دی

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں حالیہ کشیدگی کے بعد کیا گیا اور یہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف کیا جانے والا اب تک کا سب سے بڑا اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

بیان میں کہا گیا 'بھارتی شہریوں کے ڈیٹا سیکیورٹی اور پرائیویسی کے تحفظ کے حوالے سے خدشات موجود تھے، اس کے علاوہ ملکی خودمختاری اور سیکیورٹی کے لیے بھی خطرات کے خدشات سامنے آئے، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو متعدد ذرائع بشمول متعدد رپورٹس میں لاتعداد شکایات ملی تھیں، جن میں اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پلیٹ فارمز پر موجود مختلف موبائل ایپس کے غلط استعمال کو رپورٹ کیا گیا تھا، جو صارفین کا ڈیٹا چوری اور غیرقانونی طریقے سے بھارت سے باہر سرورز پر منتقل کررہی تھیں'۔

بھارتی وزارت خارجہ کے زیر تحت انڈین سائبر کرائم کو آرڈینیٹ سینٹر نے ان ایپس کو بلاک کرنے کی سفارشات وزارت آئی ٹی کو بھیجی تھیں۔

بیان میں اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا 'وزارت کے سامنے متعدد نمائندگان نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ مخصوص ایپس کو کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے شہریوں کے ڈیٹا کی سیکیورٹی اور پرائیویسی خطرے میں پڑسکتی ہے'۔

2015 سے 2019 کے دوران چینی کمپنیوں بشمول علی بابا اور دیگر نے بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں ساڑھے 5 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی۔

واضح رہے کہ بھارت اور چین کے فوجیوں کے مابین 15 جون کو ہونے والے تصادم میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکا کی خلائی ٹیکنالوجی کمپنی میکسار ٹیکنالوجیز کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں دکھایا گیا تھا کہ وادی گلوان کے ساتھ چینی تنصیبات نظر آرہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

آسٹریلیا کے اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے مصنوعی سیارہ ڈیٹا کے ماہر نیتھن روسر نے کہا تھا کہ اس تعمیر سے پتا چلتا ہے کہ کشیدگی میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

یہ وادی گلوان اور دریائے شیوک کے سنگم پر شروع ہوتی ہے اور دونوں فریقین جس لائن آف ایکچوئل کنٹرول کو باضابطہ تسلیم کرتے ہیں، وادی میں ان دریاؤں کے سنگم کے مشرق میں واقع ہے۔

چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ ہے۔

ماہرین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست جنگ کے امکانات انتہائی کم ہیں البتہ کشیدگی میں کمی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

چین دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ بھارت میں واقع ہے جس کے جواب میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ اس کا 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا علاقہ چین کی حدود میں اکسائی چن کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024