• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ، تمام 4 دہشت گرد ہلاک

شائع June 29, 2020 اپ ڈیٹ June 30, 2020
حملہ آوروں سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد ہوئے—تصویر: رائٹرز
حملہ آوروں سے اسلحہ اور دستی بم بھی برآمد ہوئے—تصویر: رائٹرز
4 دہشت گردوں نے عمارت میں داخل ہو کر فائر کھول دیے —تصویر:اے ایف پی
4 دہشت گردوں نے عمارت میں داخل ہو کر فائر کھول دیے —تصویر:اے ایف پی
واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی—تصویر: رائٹرز
واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر پہنچ گئی—تصویر: رائٹرز
سیکیورٹی اداروں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں چاروں حملہ آور مارے گئے—تصویر: اے ایف پی
سیکیورٹی اداروں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں چاروں حملہ آور مارے گئے—تصویر: اے ایف پی
سندھ رینجرز نے بتایا کہ حملے میں ملوث تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا—تصویر: ڈان نیوز
سندھ رینجرز نے بتایا کہ حملے میں ملوث تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا—تصویر: ڈان نیوز

کراچی: سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور 3 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے۔

اسٹاک ایکسچینج میں صبح کاروبار کے آغاز کے وقت بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد و رفت جاری تھی جب 10 بجے سے کچھ دیر قبل دہشت گردوں نے اندر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے فائرنگ کی اور داخلی دروازے پر دستی بم حملہ بھی کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی جی رینجرز نے کہا کہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی لیکن اس طرح کا واقعہ بھارتی ایجنسی ’را‘ کی فرسٹریشن کو ظاہر کرتا ہے اور یہ کسی غیر ملکی دشمن ایجنسی کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

ڈی آئی جی (جنوبی) شرجیل کھرل نے بتایا کہ حملہ آور کار میں آئے تھے اور پہلے گیٹ پر دستی بم پھینکے پولیس نے ان کا مقابلہ کیا اور انہیں عمارت میں داخل ہونے سے روکا، سیکیورٹی گارڈز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کوشش سے تمام حملہ آور مارے گئے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس افسر اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 3 سیکیورٹی گارڈز شہید ہوئے۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور دستی بم حملے میں اس کے علاوہ 3 پولیس اہلکار سمیت ایک گارڈ اور 2 شہری زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کا حملہ، میجر سمیت 6 جوان شہید

پولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے جدید ہتھیار، دستی بم اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا جبکہ سیکیورٹی فورسز نے پی ایس ایکس کے باہر موجود مشتبہ کار کا بھی معائنہ کیا۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوس ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوع پر موجود رضوان احمد نامی ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں کی لاشوں کے پاس سے برآمد ہونے والے سامان سے کھانے پینے کی اشیا بھی برآمد ہوئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا دیر تک محاصرہ کرنے کا ارادہ تھا لیکن پولیس نے ان کی کوشش ناکام بنادی۔

خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کراچی کا معاشی حب سمجھے جانے والے علاقے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے، اس کے ساتھ ہی پولیس ہیڈ کوارٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے علاوہ متعدد کاروباری دفاتر، بینکس اور میڈیا ہاؤسز کے دفاتر ہیں جبکہ سندھ رینجرز کا مرکزی دفتر بھی اس جگہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اسٹاک ایکسچینج کے اندر موجود ایک بروکر یعقوب میمن نے اے پی کو بتایا کہ جب حملہ ہوا تو وہ اور دیگر افراد اپنے دفاتر میں چھپ گئے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی نے بتایا کہ سول ہسپتال میں 5 لاشیں اور 7 زخمی افراد کو لایا گیا جس میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس اور رینجرز کی جانب سے علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت اور اطراف میں سرچ آپریشن کیا گیا جبکہ اس دوران فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی جنوبی شرجیل شرجیل کھرل نے بتایا کہ عمارت کے دوسرے گیٹ پر رینجرز کی ڈیوٹی ہوتی ہے جبکہ فرنٹ گیٹ پر میٹھادر پولیس اسٹیشن کی نفری تعینات ہے، اس کے علاوہ عمارت کو کلیئر کردیا گیا۔

انہوں نے کہا تقریباً ایک سے ڈیڑھ سال سے اس قسم کے حملوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔

دوسری جانب آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے قریب فائرنگ اور دستی بم حملے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر ڈی آئی جی ساؤتھ سے تمام تر ضروری پولیس اقدامات پر مشتمل رپورٹ فی الفور طلب کرلی۔

ٹریڈنگ کا عمل جاری ہے، ایم ڈی اسٹاک ایکسچینج

دوسری جانب پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان نے حملے کو ’افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کو سراہا۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمارت میں موجود افراد کی تعداد معمول سے کم تھی، عموماً اسٹاک ایکسچینج میں 6 ہزار کے قریب افراد ہوتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمین کی بڑی تعداد گھروں سے کام کررہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہشت گردوں کو عمارت کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا اور صرف ایک دہشت گرد احاطے میں ’کچھ قدم کے فاصلے‘ تک داخل ہوسکا۔

فرخ خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں میں سے کوئی بھی ٹریڈنگ ہال یا عمارت میں داخل نہیں ہوسکا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا ٹریڈنگ معطل نہیں کی گئی۔

دہشت گردوں کی شناخت

بعد ازاں محکمہ انسداد دہشت گردی کے انچارج راجہ عمر خطاب نے کہا کہ 4 حملہ آوروں میں سے 3 کی شناخت فنگر پرنٹس کے ذریعے سلمان، تسلیم بلوچ اور سراج کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تینوں کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد کو ان کی گاڑی سے 25 فٹ، دوسرے کو 26 فٹ، تیسرے کو 300 فٹ اور چوتھے کو 312 فٹ کی دوری پر ہلاک کیا گیا۔

راجہ عمر خطاب نے کہا کہ گاڑی سلمان نے پرانی سبزی منڈی سے نقد رقم دے کر خریدی تھی اور اپنا اصل شناختی کارڈ بھی جمع کرایا تھا جو ابھی ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے پاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد لیاری ایکسپریس وے کے غریب آباد انٹرچینج سے آئے تھے اور انہوں نے حملے کے لیے ماڑی پور روڈ استعمال کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے شواہد حاصل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

صدر و وزیراعظم کا اظہارِ مذمت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے جان پر کھیل کر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے والے سیکیورٹی گارڈز کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

اپنے بیان میں صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے اور جڑ سے اکھاڑنے میں سیکیورٹی فورسز کا کردار قابل تحسین ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے جبکہ پاکستان دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پر عزم ہے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کراچی اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردی کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اداروں کے جوانوں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور اس حملے کو ناکام بنایا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے، شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہوں۔

غیر ملکی مشنز، سفرا کا اظہار مذمت

پاکستان میں امریکی سفارت خانے نے اسٹاک ایکسچینج پر بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی اور حملے میں ملوث مجرمان کو انصاف کے مطابق سزا کو یقینی بنانے میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

چینی سفارتخانے نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ہم دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کرتے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ اور قومی سلامتی کے دفاع کی کوششوں میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے حملے کو ہولناک قرار دیتے ہوئے شہیدوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ حملے کے نتیجے میں پاکستان غیر مستحکم نہیں بلکہ مضبوط ہوگا۔

حملے کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، وزیر خارجہ

کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیرستان کے حملے کے بعد بیان دیا تھا کہ بھارت نے سلیپر سیل متحرک کیے ہیں اور آج کے حملے کے تانے بانے اٹھا کر دیکھ لیے جائیں تو انہی سلیپر سیل سے ملیں گے۔

وزیر خارجہ نے حملے کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہمارے جوانوں پر حملے میں بھارت کا ہاتھ تھا، بھارت پاکستان میں امن نہیں دیکھ سکتا۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف ہم کرتارپور راہداری کھول رہے ہیں، دوسری طرف بھارت سے امن برداشت نہیں ہورہا، بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہورہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیاپاکستان کی قربانیوں کوتسلیم کررہی ہے، ہماری ایجنسیز مکمل الرٹ ہیں، ہم بھارت کے تمام حربوں کا ناکام بنائیں گے اور بھارت کو دنیا کے سامنے مزید بے نقاب کریں گے۔

امن کو غیر مستحکم کرنے کی دشمن کی ہر کوشش کو ناکام بنادیں گے، آرمی چیف

دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دہشت گردوں کے داخلے کو ناکام بنانے والے سیکیورٹی گارڈز کو خراج عقیدت پیش کیا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آپریشنل تیاریوں کو سراہتے ہوئے آرمی چیف نے پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کی بروقت کارروائی کر کے دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کی تعریف کی۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ’ہم اپنی باہمت قوم کے تعاون سے شہدا کی قربانیوں اور سخت مشکلات کے بعد حاصل ہونے والے امن کو غیر مستحکم کرنے کی دشمن کی ہر کوشش کو ناکام بنادیں گے۔

ہم ہر قیمت پر صوبہ سندھ کا تحفظ کریں گے، گورنر سندھ

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف ہماری مستقل جنگ کو نقصان پہنچانا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں گورنر سندھ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولس اور سیکیورٹی ایجنسیز کو مجرموں کو زندہ پکڑنے اور ان کے ہینڈلرز کو عبرتناک سزائیں یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہر قیمت پر صوبہ سندھ کا تحفظ کریں گے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ یہ حملہ دنیا میں پاکستان کے ابھرتے امیج اور معیشت کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش تھی۔

انہوں نے کہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے بروقت کارروائی کی اور صورتحال پر قابو پالیا۔

عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کو بری طرح پسپا کیا ہے اور مجھے امید ہے کہ دہشت گردوں کو بھی سمجھ آگئی ہوگی کہ پاکستانی پولیس، رینجرز سو نہیں رہی۔

گورنر سندھ نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان واحد ملک ہے جس کی شرح نمو منفی 0.4 فیصد ہے جبکہ اسپین، اٹلی کی معیشت منفی 12 فیصد پر چلی گئی ہے، بھارت کی منفی 4.5 فیصد ہے تو بھارت کو یہ تکلیف ضرور ہوسکتی ہے کہ پاکستان کی معیشت کس طرح بچ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہاں مودی کی بیوقوفی ہے اور یہاں عمران خان کی عقلمندی کی وجہ سے معیشت پر جو اثرات پڑے یہ اسے نشانہ بنانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔

واقعہ ملکی سلامتی اور معیشت پر حملے کے مترادف ہے، وزیراعلیٰ سندھ

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملکی سلامتی اور معیشت پر حملے مترادف ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس اور رینجرز کی طرف سے بروقت کارروائی کرنے کو سراہا اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید چوکس رہنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وبائی صورتحال کے پیش نظر ملک دشمن عناصر ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے واقعے کی مکمل تفصیلی انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024