شمالی عراق میں کرد جنگجوؤں سے جھڑپ کے دوران ترک فوجی ہلاک
ترکی کے وزارت دفاع نے بیان میں کہا ہے کہ شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے جھڑپ کے دوران ترک فوجی ہلاک ہوگیا۔
17 جون کو ترکی نے پی کے کے کے خلاف تازہ فضائی اور زمینی حملوں کا آغاز کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پی کے کے ترکی کے خلاف 1984 سے مسلح مہم جوئی کر رہا ہے، اس تنظیم کو انقرہ سمیت اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: شام: کرد جنگجوؤں کے حملے میں خواتین و بچوں سمیت 40 افراد ہلاک
ترکی کا کہنا تھا کہ پی کے کے 3 دہائیوں سے جاری جنگ میں 40 ہزار افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے۔
ترکی کی جانب سے پی کے کے جنگجوؤں پر کرد جنوب مشرقی علاقوں اور شمالی عراق میں روزانہ حملے کیے جارہے ہیں۔
اس نے حالیہ برسوں میں عراق کے قندیل پہاڑوں میں پی کے کے کے اڈوں کے خلاف ممکنہ زمینی حملے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ فوجی مداخلتوں نے عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔
تازہ حملوں کی وجہ سے عراق کی طرف سے احتجاج کیا جارہا ہے جس کے تحت بغداد میں ترک سفیر کو دو بار طلب کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی اور کردوں کی عشروں پرانی جنگ میں امریکی کردار
شمالی عراق میں مقامی کرد عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تقریبا دو ہفتے قبل اس آپریشن کے آغاز کے بعد سے کم از کم 5 شہری مارے جاچکے ہیں۔
تاہم ترکی کا کہنا تھا کہ وہ پی کے کے کو نشانہ بنا رہا ہے اور اس کی فوج نے شہری ہلاکتوں اور سویلین اہداف پر حملوں سے بچنے کے لیے اپنی صلاحیت کے مطابق ہر کام کیا ہے۔
ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ اتوار کے روز اس کی سیکیورٹی فورسز نے شمالی عراق میں ایک پی کے کے جنگجو کو ’نیوٹرالائز‘ کردیا۔
قومی وزارت دفاع نے ٹوئٹر پر کہا کہ جنگجو کو فضائی حملے کی مدد سے چلنے والی ایک کارروائی کے دوران زاپ میں نشانہ بنایا گیا۔