حکومت کا عیدالاضحیٰ پر انفرادی قربانی کو محدود کرنے پر غور
اسلام آباد: حکومت عیدالاضحیٰ کے موقع پر نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کے تحت سڑکوں پر انفرادی طور پر جانوروں کی قربانی کو محدود کرنے پر غور کررہی ہے جسے 30 جون کو حتمی شکل دی جائے گی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ایس او پیز کے لیے رائے طلب کرنے کے بعد صوبوں کی جانب سے تجاویز آنا شروع ہوگئی ہیں جنہوں نے شہری علاقوں میں مویشی منڈیوں کی اجازت دینے کی مخالفت کی ہے۔
تاہم وزارت مذہبی امور کو مذہبی رہنماؤں سے مذاکرات میں مشکل کا سامنا ہے جو اجتماعی قربانیوں اور جانوروں کی کھالیں جمع کرنے کے لیے مدارس کھولنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ترجمان وزارت مذہبی امور محمد عمران نے کہا کہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنے کے لیے سخت طریقہ کار موجود ہے اور مذہبی رہنماؤں نے پابندیاں ہٹانے اور مدارس میں اجتماعی قربانیوں کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ میں مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے، محکمہ بلدیات
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے مدارس کھولنے اور طلبہ کو ان معاملات کو سنبھالنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے پیر (29 جون) کو مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے ایک اور مرحلے کا انعقاد ہوگا جس میں وزارت داخلہ اور محکمہ صحت کے عہدیداران شریک ہوں گے۔
وزارت داخلہ کے عہدیدار نے بھی کہا کہ وفاقی حکومت کے عہدیدار ملک کے مختلف حصوں میں اجتماعی قربانی کے انعقاد میں مدد کرنے والی تنظیموں سے مذاکرات کررہے ہیں جو جانوروں کی کھالیں بھی وصول کرتی ہیں۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ جو عیدالاضحیٰ کے لیے ایس او پیز مرتب کرنے کی کوششوں کی سربراہی کررہے ہیں، انہوں نے حال ہی میں یہ بیان دیا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے دوران کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایس او پیز سے متعلق پنجاب اور خیبرپختونخوا کی تجاویز کل متوقع ہیں جبکہ سندھ نے اپنا فیصلہ ارسال کردیا ہے کہ شہر کی حدود میں مویشی منڈیوں کی اجازت نہ دی جائے اور لوگوں کو اپنے گھروں یا سڑکوں پر قربانی کے بجائے صرف اجتماعی قربانیوں کی اجازت دی جائے۔
حکام کو لگتا ہے کہ اجتماعی قربانی سے متعلق ایس او پیز پر عمل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی سج گئی
کراچی کی سہراب گوٹھ مویشی منڈی کے ترجمان یاور چاولہ نے کہا کہ لوگوں کو ہر چیز کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا، عوام کو حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سہراب گوٹھ مویشی منڈی ملیر کینٹ کی جانب سے آرگنائز کی گئی ہے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
یاور چاولہ نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد افراد کو کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے صرف ایس او پیز کے نفاذ کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
وزارت صحت نے خریداروں اور جانور فروخت کرنے والوں کے درمیان رابطے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، ماہرین صحت نے وزارت داخلہ کو بتایا کہ ممکن ہے جانور بیچنے کے لیے شہر آنے والے افراد کورونا کا شکار ہوجائیں اور وائرس دیہی علاقوں میں لے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مویشی منڈیوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد بہت ضروری ہے۔
اعجاز شاہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا جولائی میں عروج پر جائے گی لہذا مذہبی رہنماؤں اور عوام سمیت معاشرے کے تمام حصوں کے لیے ایس او پیز پر عملدرآمد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم نے ان دنوں احتیاط نہیں کی تو کورونا وائرس کے کیسز میں لاپرائی کے باعث 20 سے 30 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: مویشی منڈی میں پانی بھر جانے سے جانوروں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ
وزیر داخلہ نے مزید کہا تھا کہ ہم آپ کو عقیدے پر عمل سے روک نہیں سکتے اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر عوام کو جانوروں کی قربانی سے متعلق حکم نہیں دینا چاہتے لیکن اس پر کچھ غور کیا جارہا ہے اور ہر کوئی صورتحال سے واقف ہے۔
خیال رہے کہ صوبوں اور دیگر حلقوں کی جانب سے تجاویز کے بعد صدر مملکت جولائی کے پہلے ہفتے میں عید کے لیے ایس او پیز کا اعلان کریں گے۔
ایس او پیز میں جانوروں کی خریداری و فروخت، انہیں ذبح کرنے، جگہ کو صاف کرنے سے متعلق ہوں گی جبکہ نماز عید کے لیے عیدالفطر کی ایس او پیز پر عمل ہوگا۔
ایس او پیز کو حتمی شکل دے کر ان پر عملدرآمد کے لیے صوبوں کو ارسال کیا جائے گا جبکہ عیدالاضحی 31 جولائی کو متوقع ہے۔
یہ خبر 28 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی