پاکستان کورونا وائرس کے باعث بند کرتار پور راہداری 29 جون سے کھولنے کیلئے تیار
پاکستان نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر 29 جون سے کرتارپور راہداری دوبارہ کھولنے پر تیار ہے تاہم بھارت نے اسے مسترد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 9نومبر کو وزیر اعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا تھا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا
اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس راہداری کو سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرونانک کی 550ویں برسی کے موقع پر کھولا گیا تھا جس سے سکھ زائرین کی برسوں پرانی خواہش پوری ہو گئی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ کرتارپور راہداری امن اور مذہنی رواداری کی علامت ہے اور پاکستانی حکومت کے اس اقدام کو بھارت سمیت دنیا بھر کی سکھ برادری نے بہت سراہا تھا۔
خیال رہے کہ سکھوں کے پہلے گرو بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18برس کرتارپور میں گزارے تھے۔
مذکورہ بیان میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کے سبب کرتارپور راہداری کو 16مارچ 2020 کو بند کردیا گیا تھا تاہم دنیا بھر میں مذہبی مقامات بتدریج کھلنے کے بعد پاکستان نے بھی سکھ زائرین کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے ضروری انتظامات کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ ساز کرتارپور راہداری کے افتتاح کے مناظر
اسی سلسلے میں یہ واضح کیا گیا کہ صحت کی ہدایات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ راہداری دوبارہ کھولنے کے حوالے سے ضروری ایس پی اوز پر عمل کرے۔
یاد رہے کہ کرتار پور گوردوارہ کمپلیکس 400 ایکڑ پر مشتمل ہے، گوردوارے میں بابا گرونانک کے زیراستعمال کنواں سری کھو صاحب بھی موجود ہے۔
گوردوارے کے احاطے میں میوزیم، لائبریری، لاکر روم، امیگریشن سینٹر اور دیگر عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں، ساتھ ہی لنگرخانہ اور یاتریوں کے قیام کے کمرے بھی تعمیر کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ گورداورے کے خدمت گاروں میں سکھ اور مسلمان دونوں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے ریکارڈ مدت میں تعمیر کی گئی اس راہداری پر سکھ یاتریوں نے مبارک باد بھی دی تھی۔
مزید پڑھیں: گوردوارہ دربار صاحب سکھ یاتریوں کے استقبال کیلئے تیار
دوسری جانب بھارت نے پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اسے خیرسگالی کا سراب قرار دیا ہے۔
بھارتی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دوطرفہ معاہدے کے تحت اس معلومات کا 7دن قبل تبادلہ کرنا چاہیے تھا۔
بھارت کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی طرف دریائے راوی پر سیلاب سے بچاؤ کے لیے پل تعمیر نہیں کیا حالانکہ اس کا معاہدے میں وعدہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ کرتارپور راہداری کا افتتاح علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر کیا گیا تھا جنہوں نے اپنے مجموعہ کلام بانگ درا میں تحریر نظم''نانک'' میں سکھوں کے روحانی پیشوا کو اُن کی وحدانیت کے عقائد پر نہایت عزت واحترام کے ساتھ پیش کیا۔
کرتار پور اتنا اہم کیوں ہے؟
کرتار پور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔
کرتارپور میں واقع دربار صاحب گوردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔
کرتارپور راہداری سے قبل سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ بابانک کی زیارت کرتے تھے اور بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر ہی ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کرتاپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھ دیا
پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔
راہداری کھلنے سے قبل سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے تھے اور بہت سے زائرین محض دوربین کے ذریعے گوردوارے کی زیارت بھی کرتے تھے۔