افغانستان: فریقین میں امن مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان
کابل: افغانستان میں خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر اختلافات ختم ہونے کے بعد ایک دوسرے سے برسر پیکار فریقین میں امن مذاکرات جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے اصرار کے باوجود بین الافغان مذاکرات التوا کا شکار ہیں کیونکہ افغان حکومت اور چند نیٹو اراکین ان افغان کمانڈرز کی رہائی پر پریشان ہیں جن کے حالیہ برسوں میں ہونے والے حملوں میں شہریوں کی بڑی تعداد ماری گئی۔
مزید پڑھیں: اشرف غنی قطر میں بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کیلئے تیار
تاہم افغان حکومت کے ایک ذرائع نے بتایا کہ قیدیوں کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوچکا ہے اور وہ قیدیوں کے ایک متبادل گروپ کو رہا کریں گے جس کے بعد جولائی کے وسط میں مذاکرات متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان اس بات پر متفق ہوگئے کیونکہ یہ مسئلہ مذاکرات میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے، حکومت نے طالبان سے اس بات کی ضمانت کا مطالبہ بھی کیا تھا کہ اب ان کے پاس افغان سیکیورٹی فورسز کا کوئی بھی قیدی موجود نہیں ہے۔
طالبان کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ گروپ آگے بڑھنے اور معاملات میں پیشرفت کے لیے تیار ہے کیونکہ جن 5ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا ان میں سے اکثر کو رہا کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ 200 یا 300 قیدیوں کی رہائی اس معاملے میں کچھ زیادہ اہمیت رکھتی ہے، تاہم طالبان ان قیدیوں کو افغان حکومت کی تحویل میں رکھنے پر راضی ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کابل کے گرین زون کی مسجد میں دھماکا، امام سمیت 2 افراد جاں بحق
دوسری جانب طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین کا مؤقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ ممکن نہ ہو سکا لیکن وہ حالیہ ہفتوں میں اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ طالبان کو توقع ہے کہ مذاکرات سے قبل ہی امریکا سے 5ہزار قیدیوں سمیت معاہدے میں جو شرائط طے پائی تھیں ان پر عمل درآمد ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ طالبان کو امن مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے پاکستان کے کردار کو انتہائی کلیدی تصور کیا جا رہا ہے اور پاکستان کو توقع ہے کہ مذاکرات بہت جلد شروع ہوجائیں گے اور وہ پُرامید ہے کہ قیدیوں کے معاملے سمیت تمام اہم نکات کو حل کیا جائے گا۔
جمعرات کو ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم مسئلے کے حل کے قریب ہیں، رکاوٹوں کو ایک ایک کر کے حل کیا گیا ہے اور اب ایک عام معاہدہ ہوا ہے کہ آگے بڑھنے کا یہ راستہ ہے، میں توقع کر رہا ہوں کہ چیزیں جلد شروع ہوجائیں گی۔
مزید پڑھیں: امریکا کے ساتھ معاہدے پر قائم ہیں، طالبان رہنما
ادھر ایک عہدے دار نے بتایا کہ مشرقی افغانستان کے ایک گاؤں میں طالبان کی جانب سے فائر کیا گیا مارٹر شیل ایک مکان سے ٹکرا گیا جس سے ایک ہی خاندان کے پانچ بچے جاں بحق ہوگئے۔
صوبائی گورنر کے ترجمان طالب منگل نے بتایا کہ مارٹر صوبہ خوست کے ضلع ڈمانڈا کے ایک گاؤں میں مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے رہائشی مکان پر مارٹر فائر کیا جس سے چار لڑکوں اور ایک بچی سمیت پانچ بچے مارے گئے۔