'ایف اے ٹی ایف' اجلاس سے متعلق بھارتی بیان یکسر مسترد
پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 'گرے لسٹ' میں توسیع سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان اور میڈیا رپورٹس کو سختی سے مسترد کردیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اور بھارتی میڈیا میں 'ایف اے ٹی ایف' کی گرے لسٹ میں توسیع کے حوالے سے پاکستان مخالف خبروں کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹاسک فورس کے 24 جون 2020 کو ہونے والے ورچوئل اجلاس میں پاکستان ایجنڈے پر ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے پاکستان کے بارے میں کسی بھی قسم کے فیصلے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس جائزہ اجلاس میں اپنی پیشرفت رپورٹ پیش کرنے کے لیے تیار تھا مگر کورونا وائرس کے باعث مکمل اجلاس نہ ہو سکا، ایسے میں پاکستان سمیت متعدد ممالک کے بارے میں فروری 2020 میں ایف اے ٹی ایف کے مکمل جائزہ اجلاس میں ہونے والے فیصلے برقرار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس پس منظر میں بھارتی میڈیا کی یہ خبر کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی توسیع دے دی ہے، واضح طور پر گمراہ کن اور من گھڑت ہے جبکہ بھارتی میڈیا میں پاکستان مخالف خبریں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنا ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس میں پیشرفت جاری ہے، پاکستان ایف اے ٹی ایف کے آئندہ جائزہ اجلاس میں اپنی پیشرفت رپورٹ پیش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا عالمی برادری کی توجہ بھارت کی تنگ نظری اور سیاسی فوائد کے لیے ایف اے ٹی ایف کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی مذموم کوششوں کی طرف مبذول کروائی ہے، پاکستان نے ٹاسک فورس کے ایکشن پلان پر پیشرفت کے غیرجانبدار اور معروضی جائزہ کار کے طور پر بھی بھارت کی مشکوک اسناد کا معاملہ اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا
عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے تکنیکی فورم کا غلط استعمال کرنے کی بھارت کی کوششوں کو ایف اے ٹی ایف کے اراکین نے بھی نوٹ کیا ہے اور وہ اسے پسند نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے خلاف بھارت کی بدنیتی پر مبنی مہم کا جائزہ لیا جائے گا اور ایف اے ٹی ایف کی کارروائی کو سیاست میں لانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کردیا جائے گا۔