• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بجلی بحران: کے-الیکٹرک سسٹم اپ گریڈنگ میں ناکامی پر مسائل کا شکار ہے، وزارت توانائی

شائع June 26, 2020
ترجمان وزارت توانائی  کے مطابق وفاقی حکومت اضافی 500 میگاواٹ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی
ترجمان وزارت توانائی کے مطابق وفاقی حکومت اضافی 500 میگاواٹ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے— فائل فوٹو:اے ایف پی

وزارت توانائی نے کے-الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے کراچی میں بجلی کی طویل بندش کو مارکیٹ میں فرنس آئل کی کمی کا ذمہ دار قرار دینے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی فراہمی کے نظام میں موجود خامیاں اس مسئلے کو حل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔

وزارت توانائی کے ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کے الیکٹرک نے اپنے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے طلب عروج پر پہنچے کے وقت اسے مشکلات کا سامنا ہے۔   بیان میں کہا گیا کہ 'وفاقی حکومت کراچی کے رہائشیوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کے الیکٹرک سے جاری کردہ بیان میں شہر میں بجلی کی بندش کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ شدید گرم اور مرطوب موسم کی وجہ سے بجلی کی طلب 3 ہزار 450 میگاواٹ سے تجاوز کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک کا گیس فراہمی میں کمی کا دعویٰ جھوٹا ہے، سوئی سدرن

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ مارکیٹ میں فرنس آئل مناسب سطح تک دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجے میں یومیہ 800 ایم ٹی شارٹ فال کا سامنا ہے۔

کے الیکٹرک نے کہا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے آر ایل این جی میں 50 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی نے بھی چیلنج میں اضافہ کیا ہے اور ہوا کی رفتار میں کمی کی وجہ سے بھی توانائی میں کمی آئی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ان تمام عناصر کے باعث ہماری سپلائی 3 ہزار 150 میگاواٹ سے کم ہوکر 2 ہزار 800 میگاواٹ ہوگئی ہے۔

کے الیکٹرک نے کہا تھا کہ وزارت توانائی کو اس صورتحال سے آگاہ کیا جارہا ہے اور فرنس آئل کی درآمد کے فیصلے کے تناظر میں آئندہ دنوں میں حالات معمول پر آنے کا امکان ہے۔

تاہم آج وزارت توانائی کے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو 800 میگاواٹ بجلی فراہم کررہی ہے اور اضافی 500 میگاواٹ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔   بیان میں کہا گیا کہ کے-الیکٹرک کے نظام میں موجود خامیاں اضافی بجلی کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے مناسب سطح پر اور مناسب سرمایہ کاری کے ساتھ سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: شدید گرمی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے پریشان شہری کے الیکٹرک کے خلاف سراپا احتجاج

وزارت توانائی سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے شہروں میں مقیم افراد کی فلاح کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل گرڈ سے اضافی ایک ہزار 100 میگا واٹ کی فراہمی کی منظوری دی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ کے-الیکٹرک کا سسٹم اس وقت اضافی بجلی برداشت کرنے کے قابل نہیں اور اضافی سپلائی کو مکمل طور پر برداشت کرنے کے لیے اپ گریڈیشن 2022 سے 2023 تک جاری رہے گی۔

 اس میں مزید کہا گیا کہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) دستیاب ہے لیکن آئین کے آرٹیکل 158 کی وجہ سے بجلی فراہمی کا ادارے کی جانب سے صرف ایک محدود مقدار حاصل کی جارہی ہے۔

بیان کے مطابق 'سوئی سدرن گیس کمپنی مجموعی طور پر 250 سے 290 ایم ایم سی ایف ڈی گیس بشمول 75 سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی فراہم کررہی ہے'۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پیٹرولیم ڈویژن نے کے الیکٹرک کے پاور پلانٹس چلانے کے لی پاکستان کے ریزیڈیول فرنس آئل (آر ایف او) کی 80 فیصد سپلائی کے انتظامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیپرا کا غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، زائد بلنگ پر 'کے الیکٹرک' کو نوٹس

وزارت توانائی کے مطابق 'اس کے ساتھ ہی وفاقی حکومت نے فوری طور پر کے-الیکٹرک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ذخیرہ کیے گئے آر ایف او میں سے 30 ہزار ٹن کی فراہمی کے انتظامات بھی کیے ہیں'۔

ترجمان نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو بجلی کی فراہمی کے ادارے کو آر ایف او کی خریداری کے لیے ٹینڈر کی بھی اجازت دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے کے-الیکٹرک کے نئے پلانٹس کے 150 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی مختص کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے صنعتیں اور کاروبار چلانے کے علاوہ کے-الیکٹرک اور کراچی کے عوام کو مدد فراہم کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھائے۔

نیپرا کا تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا نوٹس

دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تمام تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی جانب سے 12 گھنٹوں تک کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق مختلف میڈیا رپورٹس کا نوٹس لے لیا۔

حالیہ گرمی اور کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن والے علاقوں میں بجلی کی بندش کی وجہ سے عوام کو ہونے والی 'شدید مشکلات' کا نوٹس لیتے ہوئے نیپرا نے تمام تقسیم کار کمپنیوں کو فوری طور پر تمام مسائل حل کرنے کی ہدایت کردی۔

—فوٹو: طاہر شیرانی
—فوٹو: طاہر شیرانی

 نیپرا نے کہا کہ 'تقسیم کار کمپنیاں اپنے لائسنسز کی متعلقہ دفعات کے تحت صارفین کو بجلی بلاتعطل اور قابل اعتماد فراہمی کے پابند ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کی بار بار بندش سے شہری شدید پریشان

نوٹس میں کہا گیا کہ 'تمام تقسیم کار کمپنیوں کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ لوڈ شیڈنگ کو کم سے کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس سلسلے میں اتھارٹی کو فوری رپورٹ بھی جمع کروائیں'۔

خیال رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ چند روز سے جاری ہے اور مسلسل کئی گھنٹے بجلی بند رہنے سے شہریوں کو دشواری کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں شہر کے وہ علاقے جو کے-الیکٹرک کے زیادہ نقصان والی فہرست میں شامل نہیں وہاں بھی ایک دن میں 3 مرتبہ 2، 2 گھنٹوں کے بجلی بند کی جارہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024