• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ ہائی کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں نیب، بلڈرز کو نوٹسز جاری کردیے

شائع June 26, 2020
عدالت نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم تقسیم کرنے کے طریقہ کار کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کیے۔ فائل فوٹو:ڈان
عدالت نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم تقسیم کرنے کے طریقہ کار کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کیے۔ فائل فوٹو:ڈان

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) اور بلڈرز کو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم تقسیم کرنے کے طریقہ کار کے خلاف درخواست پر نوٹسز جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرین نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے سابقہ حکم کے خلاف عدالت سے رجوع کیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ یہ رقم ان افراد کو بھی دی جاسکتی ہے جو منصوبے کے الاٹیز نہیں تھے۔

کیس کی سماعت مقرر کرتے ہوئے جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نیب اور بلڈرز کو 22 جولائی کے نوٹس جاری کردیے۔

عدالت نے نیب کو دعوے داروں کو بلا کر ان کی تصدیق کرنے کے عمل کو جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی مگر خبردار بھی کیا کہ منسلک اکاؤنٹس سے آئندہ سماعت تک کوئی رقم جاری نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پی اے ایف، بلڈرز کو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کو رقم واپس کرنے کی اجازت

متاثرین کے وکلا کا کہنا تھا کہ 19 مئی کو سندھ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژنل بینچ نے حکم جاری کیا تھا جس میں بلڈرز کو اس منصوبے کے الاٹیز کو معاوضہ دینے کے لیے چھ ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 11 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ایک مقدمے میں حکم دیا اور ہدایت کی کہ معاوضے کی رقم 15 دن میں جمع کرائی جائے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ سنگل بینچ آرڈر کو 19 جون کو سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ پراجیکٹس اور بلڈرز کی دائر کردہ اپیل پر معطل کردیا تھا۔

وکلا نے الزام لگایا کہ بلڈرز اور نیب نے 19 مئی کو دونوں فریقین کے درمیان غلط بیانی اور ملی بھگت کے ذریعے الاٹیز کو نقصان پہنچانے کا حکم حاصل کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب اور بلڈرز کے درمیان مبینہ ملی بھگت کا اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ 22 جون کو نیب نے اخبارات میں ایک اشتہار شائع کیا تھا جس میں عدالتی احکامات کو غلط انداز میں پیش کیا گیا تھا اور الاٹیز سے دعوے طلب کیے گئے تھے۔

تاہم وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان منصوبوں کے الاٹیز کو نیب نے ان کے دعوؤں کے سلسلے میں نہیں بلایا تھا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے اکاؤنٹس سے رقم سندھ ہائی کورٹ کے متعدد احکامات کے پیش نظر ان کو دے دی جائے گی جو اس منصوبے کے الاٹیز نہیں تھے۔

بینچ نے حکم دیا کہ ’جب پہلی مرتبہ متعلقہ کیسز سماعت کے لیے مقرر ہوجائیں تو فریقین کو 22 جولائی 2020 کے نوٹسز جاری کیا جائے، اس دوران نیب دعوے کرنے والوں کو مدعو کرنے کا عمل جاری رکھے گا اور اس کی تصدیق کرے گا تاہم ان اکاؤنٹس سے کوئی بھی رقم آئندہ سماعت تک جاری نہیں کی جائے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم: پاک فضائیہ اور نیب کے درمیان متاثرین کو رقم کی واپسی کیلئے مذاکرات جاری

واضح رہے کہ 19 مئی کو سندھ ہائیکورٹ نے پاک فضائیہ اور بلڈرز کو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے تمام معاملات کو طے کرنے اور میگا اراضی اسکینڈل کے تمام متاثرین کو 6 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کی اجازت دی تھی۔

بلڈرز کو بری کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کو بھی ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کو معطل کریں اور دونوں فریقین کو ان کے معاہدوں کو پورا کرنے میں مدد کریں، ساتھ ہی یہ یقینی بنائیں کہ تمام متاثرہ افراد کو مکمل ادائیگی کی جائے اور کم سے کم عرصے میں اس منصوبے کے دیگر تمام معاملات کو طے کرلیا جائے۔

11 جون کو سنگل بینچ نے سرکاری معاون کو ہدایت کی تھی کہ وہ متاثرین کے نام پر سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود نجی بینک کی شاخ میں فوری طور پر متاثرین کے نام سے ایک بینک اکاؤنٹ کھولیں اور اس میں تمام رقم جمع کرائی جائے اور تصدیق کے بعد متاثرین میں ادائیگی کے لیے اس اکاؤنٹ سے منتقل کیا جائے۔

عدالت نے سرکاری معاونین کو بھی فوری طور پر منصوبے کی زمین اور اثاثے منسلک کرنے کی ہدایت کی تھی۔

پی اے ایف کے ڈائریکٹوریٹ اور بلڈرز تنویر احمد اور میسرز میکسم پراپرٹیز کے بلال تنویر نے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے سنگل جج کے حکم کو چیلنج کیا تھا اور 19 جون کو ڈویژنل بینچ نے سنگل بینچ کے حکم کو معطل کردیا تھا۔

یاد رہے کہ میکسم پراپرٹیز نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی بنانے کے لیے پی اے ایف ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ مشترکہ منصوبے کا معاہدہ 2015 میں کیا تھا اور عوام کو پلاٹوں کے لیے درخواست دینے کا موقع دیا گیا تھا۔

ایسے پلاٹوں کے سلسلے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے خاطر خواہ رقم ادا کی تھی۔

اس سال جنوری میں نیب نے اسکیم میں سرمایہ کاری کے ذریعے عوام کو تقریبا 13 ارب روپے سے محروم کرنے کے الزام میں بلڈرز کو گرفتار کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024