• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

کورونا وبا: پاکستان کا بین الاقوامی فضائی سفر کیلئے یکساں پالیسی بنانے کا مطالبہ

شائع June 26, 2020
اسد عمر نے کہا کہ ملک نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تسلی بخش اقدامات کیے ہیں—تصویر: اے پی
اسد عمر نے کہا کہ ملک نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تسلی بخش اقدامات کیے ہیں—تصویر: اے پی

اسلام آباد: اس دعوے کے ساتھ کہ نوول کورونا وائرس کے تشویشناک کیسز سے نمٹنے کے لیے نظام صحت کو بے مثال رفتار سے بہتر بنایا گیا ہے، پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے یکساں پالیسی متعارف کروائی جائے۔

مزید یہ کہ پاکستان نے عید الاضحٰی کے سلسلے میں ہدایات تشکیل دینے کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے رہنمائی اور تعاون کی درخواست کی کیوں کہ اس موقع پر انسان سے انسان میں وائرس کی ترسیل بڑھنے کا امکان ہے جو تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تجاویز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے عالمی ادارہ صحت کے قاہرہ میں موجود ریجنل ہیڈ کوارٹرز کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المدنی اور ان کے سینئر عہدیداروں کی ٹیم کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ ایک اجلاس میں دیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں ایک روز میں ریکارڈ 86 اموات، سندھ میں کیسز 75 ہزار سے زائد

اجلاس کا مقصد کووِڈ 19 پر پاکستان کے ردِعمل اور ایسے مواقع تلاش کرنا تھا جہاں عالمی ادارہ صحت پاکستان کی مدد اور تکنیکی رہنمائی فراہم کرسکے۔

وبا سے لڑنے کے لیے پاکستانی اقدامات پر بات کرتے ہوئے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ صحت کے مسائل کی جانب سیاسی توجہ بغیر کسی تعطل کے بھرپور طریقے سے مرکوز رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان قومی رابطہ کمیٹی کے سربراہ ہیں جس میں تمام صوبائی وزرائے اعلیٰ بطور اراکین شامل ہیں، پاکستان عمومی لاک ڈاؤن کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن لگا رہا ہے کیوں کہ وزیراعظم کو خط، غربت سے نیچے رہنے والی 25 فیصد آبادی کی معاشی مشکلات کا ادراک ہے اور اس وقت ملک میں 543 مقامات پر لاک ڈاؤن نافذ ہے‘۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے ڈاکٹر رانا محمد صفدر موجود تھے، معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 35 تک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز تشکیل دیے گئے ہیں اور عوام کو اس حوالے سے آگاہی دی جارہی ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے کورونا وائرس کی عام علامات کونسی ہیں؟

ان کا کہنا تھا ہم نے تشویشناک کیسز کو سنبھالنے کے لیے اپنے نظام صحت کو بے مثال رفتار کے ساتھ بہتر کیا ہے، ہم کووِڈ 19 کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے بہتر گورننس اور مضبوط تعاون کو یقینی بنا رہے ہیں۔

اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ بیان کے مطابق معاون خصوصی نے کووِڈ19 کے تناظر میں ایک عالمی طریقہ کار کا مطالبہ کیا تا کہ دنیا بھر میں بین الاقوامی فضائی سفر کے لیے مخصوص ضروریات اور شرائط کے ساتھ ایک یکساں پالیسی ہو۔

ساتھ ہی انہوں نے خصوصی طور پر ذکر کیا کہ حکومت عیدالاضحیٰ کے لیے رہنما ہدایات تشکیل دے رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے ریجنل سربراہ سے اس سلسلے میں تعاون اور رہنمائی کی درخواست کی۔

دوسری جانب ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ملک نے عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے تسلی بخش اقدامات کیے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں: کراچی کے عباسی شہید ہسپتال میں مفت کورونا ٹیسٹ سروس کا آغاز

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں ہم نے عوام کو آگاہی دی اور اس کے بعد ایس او پیز پر عمل کروانے کے لیے سخت قدم اٹھارہے ہیں اب اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی متعارف کروائی گئی ہے جس کی وجہ سے کیسز کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہوگئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم ہم صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں کیسز کی تعداد نہیں بڑھے گی۔

اسد عمر نے یہ بھی بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں نافذ کردہ لاک ڈاؤن کی مدت 14 دن تھی جس کے اختتام پر ہم سوچیں گے کہ کیا اس میں توسیع کی جانی چاہیئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024