شرح سود میں ایک فیصد کمی، پالیسی ریٹ 7فیصد کردیا گیا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے 25 جون کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی
یہ فیصلہ ملک میں معاشی سست رفتاری اور شرح نمو میں کمی کے خطرے اور شرح نمو کو بہتر بنانے اور روزگار کو تقویت دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
زری پالیسی کمیٹی نے کووڈ 19 کے بحران میں گھرانوں اور کاروبار کو مدد فراہم کرنے اور معشیت کو پہنچنے والے نقصان کو کم سے کم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
کمیٹی کے مطابق شرح نمو میں کمی کے خطرات کا فوری جواب دینا ضروری ہے اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ جولائی 2020 کے اوائل میں 33 کھرب روپے کے قرضوں کے نرض ازسرنو متعین کیے جانے ہیں اور اس تناظر میں یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس شرح سود میں کمی کے فوائد گھرانوں اور کاروبار کو بروقت منتقل کیے جا سکیں گے۔
زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کووڈ 19 کی وبا پاکستان سمیت بہت سے ابھرتی ہوئی منڈیوں میں پھیلتی جا رہی ہے اور کئی ممالک میں دوسری لہر آنے کے خطرات موجود ہیں، عالمی منظرنامے کو درپیش خطرات بہت زیادہ کمی کی جانب مائل ہیں اور بحالی غیریقینی نظر آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر
اس سلسلے میں کمیٹی نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے نے بھی اپنے آڈٹ آؤٹ لک میں 2020 میں عالمی نمو کی پیش گوئی گھٹا کر 4.9 فیصد کردی ہے جو اپریل میں کی گئی پیش گوئی سے 1.9 فیصد کم ہے۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اجناس کی قیمتوں میں موسمی اضافے سے قطع نظر مئی میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.2فیصد ہو گئی جس کی وجہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے امید ظاہر کی کہ مال سال 21-2020 کا بجٹ مہنگائی پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا کیونکہ حکومتی تنخواہ منجمد، ٹیکسز کی عدم موجودگی اور امپورٹ ڈیوٹیز میں کمی کی بنا پر کم پیداواری لاگت بعض شعبوں میں سبسڈیز کی کمی کا اثر زائل کردے گی۔
اس سلسلے میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ اگلے مالی سال میں مہنگائی اعلان کردہ حد سے 9 سے 7 فیصد کم رہ سکتی ہے لیکن پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد حقیقی شرح سود صفر کے قریب رہے گی۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود 12.5 فیصد کردی
اسٹیٹ بینک کے مطابق مئی میں گاڑیوں کی فروخت، سیمنٹ کی ترسیل، غذائی اشیا اور ٹیکسٹائل کی برآمدات اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت جیسے اہم محرکات مسلسل سکڑتے رہے تاہم اُمید ہے کہ مالی سال 2021 میں لاک ڈاؤن میں نرمی، معاون معاشی پالیسیوں اور عالمی نمو میں تیزی کی مدد سے معیشت کے بتدریج بحال ہونے کی توقع ہے لیکن بحالی کا انحصار پاکستان اور بیرون ملک وبا کی صورتحال پر ہو گا۔
اسٹیت بینک نے کہا کہ قرضوں کی واپسی کے سبب اس کا ذخائر گھٹ کر 9.96 ارب ڈالر ہو گئے ہیں لیکن مختلف ایجنسیوں سے رقوم ملی ہیں جس میں عالمی بینک سے 72 کروڑ 50 لاکھ ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک سے 50 کروڑ ڈالر اور ایشیا انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 50 کروڑ ڈالر آنے کی توقع ہے۔
ذری پالیسی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ بیشتر دیگر ابھرتی ہوئی منڈیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر کمی کی رفتار نسبتاً کم رہی جبکہ بیرونی شعبے کا منظر نامہ مستحکم ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مارچ کے وسط سے اب تک پالیسی ریٹ میں 625 بیس پوائنٹ (6.25فیصد) کمی کی گئی ہے جو اس عرصے کے دوران مہنگائی میں کمی سے مطابقت رکھتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا فیصلہ
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں تین مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔
17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8فیصد تک کردی گئی تھی۔