• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

عوام ایس او پیز پر عمل نہیں کرتے تو ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے کا خدشہ ہے، وزیراعظم

شائع June 25, 2020
وزیراعظم پاکستان—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیج
وزیراعظم پاکستان—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیج

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہے، ہمارے ملک میں ایک ماہ بہت اہم ہے اگر اس میں لوگوں کو احتیاط کروادی تو ہم وائرس کے پیک (بلندی) سے نکل جائیں گے۔

ٹائیگر فورس کے رضا کاروں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ یہ کتنا اہم ہے کہ جو ایس او پیز بنائی گئی ہیں اس پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ عام لوگ اس پر عمل نہیں کرتے تو ہمیں خدشہ ہے کہ اس سے ہمارے ہسپتالوں اور صحت کی سروسز پر بہت دباؤ بڑھ جائے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کرنے کا اعلان

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ بچاری تھک چکی ہے، ان پر ہم اتنا بوجھ بھی نہیں ڈال سکتے کیونکہ انہوں نے اپنا کام بھی کرنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں سماجی دوری یا ایس او پیز پر عمل کرنا کامیاب ہوا ہے وہاں سب رضاکارانہ نیٹ ورک ہے جبکہ ہمارے پاس زبردست فورس ہے۔

انہوں نے کہا کہ باقی دنیا میں جس طرح کی تباہی ہوئی ہے اس سے اللہ نے ہمیں بچایا ہوا ہے، تاہم ایک مہینہ بہت اہم ہے اگر ہم نے اس میں لوگوں کو احتیاط کروادی تو ہمارا خیال ہے کہ ہم پیک سے نکل جائیں گے اور ملک اس عذاب سے بچ جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تمام ٹائیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں، نوجوان ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والے نوول کورونا وائرس کی ابتدا گزشتہ برس کے آخر میں چین سے ہوئی تھی جس کے بعد پاکستان میں 26 فروری 2020 کو اس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔

پہلے کیس کے سامنے آنے کے ساتھ ہی صوبائی اور بعد ازاں وفاقی سطح پر مختلف اقدامات اٹھائے گئے تھے اور سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی بندش کی گئی تھی جبکہ بعد ازاں ملک بھر میں وقفے وقفے سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا۔

تاہم وزیراعظم ملک میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے مخالف نظر آئے تھے کیونکہ ان کا مؤقف تھا کہ ملک میں ایک بڑا طبقہ غریب اور دیہاڑی دار ہے اور لاک ڈاؤن سے وہ لوگ بھوک کا شکار ہوکر مرسکتے ہیں۔

اس کے باوجود ملک میں کافی عرصے تک مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ رہا اور اس کی وجہ سے نہ صرف معیشت بلکہ غریب اور دیہاڑی دار طبقے کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کی مدد کے لیے احساس کیش پروگرام بھی متعارف کروایا۔

مزید یہ کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹائگر فورس کے قیام کا اعلان کیا، جس میں ملک بھر سے نوجوانوں نے شمولیت اختیار کی، اس فورس کا مقصد کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن میں متاثر ہونے والے طبقات کی مدد کی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمیت 140 عالمی رہنماؤں کا کورونا ویکسین کی مفت فراہمی کا مطالبہ

علاوہ ازیں مئی کے مہینے میں ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی اور مختلف شعبوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی، تاہم یہاں یہ بھی واضح رہے کہ مئی کے مہینے سے ہی ملک میں کورونا کیسز کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ لوگ سماجی دوری پر عمل نہیں کررہے ہیں۔

اگر اس وقت ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کی بات کی جائے تو مئی اور جون کے مہینے اب تک کے سب سے تشویشناک ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستان میں 25 جون کی دوپہر تک مجموعی طور پر متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 92 ہزار 970 تک پہنچ گئی تھی جبکہ اموات کی تعداد 3903 ہوچکی ہے۔

وائرس سے سب سے زیادہ متاثر صوبوں میں سندھ اور پنجاب شامل ہیں، جہاں سندھ میں کیسز 74 ہزار سے زائد جبکہ پنجاب میں 71 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024