بلوچستان ہائی کورٹ: حفیظ شیخ کی بطور این ایف سی رکن تعیناتی کالعدم قرار
کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ (بی ایچ سی) نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور وفاقی سیکریٹری خزانہ کی بطور قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے اراکین، تعیناتی کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں این ایف سی ایوارڈ پر کام کرنے سے روک دیا۔
عدالت عالیہ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں بینچ نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے این ایف سی کے لیے جاری کردہ ٹرم آف ریفرنسز کو بھی منسوخ قرار دے دیا اور این ایف سی کے ارکین کی تعیناتی کے لیے آئین کی دفعہ 160 کے تحت این ایف سی قواعد پر عملدرآمد کا حکم دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ ’صدر مملکت اور این ایف سی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین پر مکمل عمل کرنے کے پابند ہیں، اس لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو این ایف سی کے بڑے حصے کی دوڑ کے بجائے وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے مل کر کوششیں کرنی چاہئیں'۔
یہ بھی پڑھیں: صدر نے 10واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا
بلوچستان ہائی کورٹ نے یہ حکم ایڈووکیٹ کامران مرتضٰی، رکن قومی اسمبلی بھوٹانی اور ایڈووکیٹ ساجد ترین کی دائر درخواست پر جاری کیا۔
عدالت نے گورنر اور وزیراعلیٰ کو قومی مالیاتی کمیشن میں صوبے کی نمائندگی کے لیے غیر سیاسی شخص کو تعینات کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ ’بلوچستان کے گورنر اور صوبائی حکومت کو 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں صوبے کی نمائندگی کے لیے ایک غیر سیاسی فرد کو بلوچستان کا نمائندہ تعینات کرنا ہوگا جسے صوبے کے معاشی مسائل پر مکمل مہارت حاصل ہو‘۔
واضح رہے کہ آئین کے مطابق ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزرا قانونی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ کمیشن میں ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن کی شمولیت بھی لازمی ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا این ایف سی کا 'غیرقانونی' نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ
این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی مجموعی آمدنی میں سے طے شدہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیا جاتا ہے۔
چنانچہ مئی میں صدر مملکت کی جانب سے ٹرم آف ریفرنسز (ٹی آر اوز) کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نے 11 رکنی قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو این ایف سی ایوارڈ کا چئیرمین جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ بطور اراکین کمیشن نامزد کیے گئے تھے۔
کمیشن کے دیگر اراکین میں پنجاب سے طارق باجوہ، سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید، خیبر پختونخوا سے مشرف رسول سیاں اور بلوچستان سے جاوید جبار شامل تھے تاہم سیاسی مخالفت اور تنقید کے بعد جاوید جبار این ایف سی سے مستعفی ہوگئے تھے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ وفاقی سیکریٹری خزانہ سرکاری طور پر ماہر کی حیثیت سے کمیشن کا حصہ ہوں گے۔
صدر مملکت نے وزیر خزانہ کی عدم موجودگی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات کو این ایف سی ایوارڈ کے اجلاسوں کی صدارت کا اختیار تفویض کیا تھا۔