• KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am
  • KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am

امریکا: تارکین وطن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے مستفید ہونے والوں میں پاکستانی بھی شامل

شائع June 24, 2020
امریکی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ٹرمپ تارکین وطن کا قانون ختم نہیں کرسکتے - فوٹو:رائٹرز
امریکی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ٹرمپ تارکین وطن کا قانون ختم نہیں کرسکتے - فوٹو:رائٹرز

امریکا میں تارکین وطن سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے مستفید ہونے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی سپریم کورٹ نے تارکین وطن کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ فوری طور پر 7 لاکھ نوجوان مہاجرین کو تحفظ دینے والے قانون کو ختم نہیں کرسکتی۔

ڈی سے سی اے قانون امریکا میں بچپن میں لائے گئے تارکین وطن کو جلاوطن کرنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور امریکا میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً ساڑھے 6 لاکھ افراد کے پاس ڈی ا ے سی  اے کا تحفظ موجود ہے یہاں ملک بھر میں سے 6 افراد کا ذکر موجود ہے:

سمبل صدیقی  کی عمر 27 سال ہے اور وہ شکاگو کے علاقے میں رہتی ہیں، ان کا تعلق پاکستان سے ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ تارکین وطن کا قانون ختم نہیں کرسکتے، امریکی سپریم کورٹ کا فیصلہ

وہ جیورجیا میں بڑی ہوئیں اور انہیں والدین کے علاج کے لیے کوشش اور ادائیگی کرنا یاد ہے، وہ پاکستانی تارکین وطن جن کے ویزا کی منظوری تقریباً 20 سال سے زیر التوا  ہیں اور ان کی صحت انشورنس نہیں ہے۔

سمبل صدیقی اپنے 4 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہیں اور میڈیسن میں کیریئر بنانا چاہتی ہیں، وہ لویولا شکاگو اسٹریچ اسکول آف میڈیسن میں سیکنڈ ایئر میں میڈیکل کی طالبہ ہیں اور  عوامی صحت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے مجھے لوگوں سے  رابطے میں مدد ملے گی، ان کی جدوجہد کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

وہ پاکستان صرف ایک مرتبہ گئی ہیں، وہ اپنے رشتہ داروں سے ایک مرتبہ ملیں، انہوں نے کہا کہ میں نے سیکھا کہ میں امریکی کیسے ہوں۔

22 سالہ جویلا رابرٹس واشنگٹن میں رہتی ہیں ، ان کا تعلق ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، جب وہ 4 سال کی تھیں تب وہ اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ 2001 میں امریکا آئی تھیں۔

ان کی دادی جو پہلے ہی وہاں مقیم تھیں، انہیں لانے  کی درخواست دی تھی لیکن ان کی درخواستیں  تاخیر کا شکار ہوئی تھیں اور کسی نہ کسی طرح سے امریکا آگئے تھے۔

33 سالہ ایڈٰیسن سواسناواس ساراتوگا اسپرنگس میں رہتے ہیں اور ان کا تعلق ایکواڈور سے ہے، ان کے پاس ایڈوانسڈ بائیولوجی کی ڈگری ہے  لیکن تحفظ حاصل کرنے تک انہوں نے ہوٹل میں کم اجرت پر کام کیا تھا۔

اب وہ سالٹ لیک سٹی میں میڈیکل لیب میں مالیکیولر آنکولوجی اسپیشلسٹ ہیں اور  وہ کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ میں رضاکارانہ طور پر مدد بھی کررہے ہیں تاہم وہ اب تک منتخب نہیں ہوئے۔

ایڈیسن  سواسناواس شادی شدہ ہیں، ان کے 2 بچے ہیں اور ان کے پاس ایک گھر اور 2 گاڑیاں ہیں۔

26 سالہ بیلین سیسا ریاست  ایریزونا کے علاقے گلبرٹ میں رہتی ہیں، ان کا تعلق  ارجنٹائن سے ہے، وہ بیونس آئرس میں پیدا ہوئی تھیں۔

بیلین سیسا اور ان کا خاطر سیاح کے طور پر  امریکا آیا تھا جب وہ 6 برس کی تھیں اور وہ اپنے ویزا پر زیادہ مدت کے لیے ٹھہرے تھے، اس وقت ارجنٹائن معاشی بحران کا شکار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی لاکھوں تارکین وطن کو آئندہ ہفتے سے ملک بدر کرنے کی دھمکی

29 سالہ ٹونی والڈوینوس  فینکس میں رہتے ہیں اور ان کا تعلق میکسیکو سے ہے، انہیں اس وقت تک نہیں معلوم تھا کہ وہ کولیما میں پپدا ہوئے اور 2 برس کی عمر میں امریکا گئے تھے جب 18 سال کی عمر میں  میرین کورپس جوائن کرنے کی کوشش کی تھی۔

26سالہ میریسول اسٹراڈا اٹلانٹا میں رہتی ہیں اور ان کا تعلق میکسیکو سے ہے، انہیں یاد ہے کہ جب وہ 5 سال کی تھی تو انہوں نے سرحد پار کرنے کے لیے صحرا میں چلی تھی۔

یاد رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے رواں ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہم جنس پرستوں کے حق میں فیصلہ سنا دیا تھا اور اس فیصلے میں بھی چیف جسٹس رابرٹ سمیت اکثریت کا فیصلہ تھا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ہم جنس پرستوں اور خواجہ سراؤں کو 1968 کے شہری حقوق ایکٹ کے عنوان VII کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا جو آجروں کو جنس کے ساتھ نسل، رنگ، قومیت اور مذہب کی بنیاد پر ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے سے روکتا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے قانونی چارہ جوئی میں ایل جی بی ٹی کارکنوں کی مخالفت کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024