• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

دہشتگردی کی مالی معاونت کے کیس میں جماعت الدعوۃ کے 4 رہنماؤں کو سزا

شائع June 19, 2020
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2 مجرمان کو 5، 5 برس جبکہ دیگر 2 کو ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی— فائل فوٹو: اے ایف پی
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2 مجرمان کو 5، 5 برس جبکہ دیگر 2 کو ایک، ایک سال قید کی سزا سنائی— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ایک کیسز میں جماعت الدعوۃ کے 4 رہنماؤں کو سزا سنادی۔

عدالت نے مذکورہ فیصلہ پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے دائر کیس پر سنایا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نمبر 3 کے جج اعجاز احمد بٹر نے ملک طفر اقبال اور محمد یحییٰ عزیز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 11-این، 11-آئی (2) کے تحت سزا سنائی جبکہ ملزمان کو 5 سالہ قید کی سزا کے ساتھ فی کس 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید کو دہشت گردوں کی مالی معاونت کے 2 مقدمات میں 11 سال قید

جج اعجاز احمد بٹر نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11-ایف (6) کے تحت عبدالرحمٰن مکی اور عبدالسلام کو ایک، ایک برس قید کی سزا بھی سنائی اور فی کس 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔

خیال رہے کہ سی ٹی ڈی نے 2015 میں مذکورہ مجرمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشنز 11-ایف(2)(5)(6)، 11-ایچ(2)، ایچ-آئی، 11-این اور جے-2 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

ابتدائی طور پر ٹرائل ساہیوال اے ٹی سی میں شروع ہوا تھا تاہم بعدازاں اسے ملزمان کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

سی ٹی ڈی نے جماعت الدعوۃ کے خلاف مجموعی طور پر 23 ایف آئی آر درج کی تھیں۔

پروسیکیوشن نے الزام لگایا تھا کہ مجرمان کے پاس ممنوعہ الانفال ٹرسٹ کے عہدیداران کے طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں کی معاونت اور دہشت گردی کے لیے اوکاڑہ میں ایک کنال اور 3 مرلے کی جائیداد تھی۔

مذکورہ اراضی پر 'مدرسہ جامعہ ستاریہ' تعمیر کیا گیا تھا۔

جج نے فیصلے میں سیکشن 11-ایچ سے متعلق کہا کہ اس شق کا تعلق فنڈ جمع کرنے سے متعلق ہے اور تحقیقات میں اس حوالے سے کوئی ثبوت جمع نہیں کیا گیا لہذا پروسیکیوشن یہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مجرمان نے اعتراف کیا کہ کالعدم قرار دینے کے باوجود وہ اس تنظیم سے وابستہ تھے تاہم خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔

انہوں نے کہا کہ مجرمان کے قبضے میں موجود جائیداد کے مقصد سے متعلق شبہ کرنے کی معقول وجہ ہے کہ اسے دہشت گردی کے مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

جج نے فیصلہ دیا کہ اس بات کا قوی شبہ تھا کہ جائیداد دہشت گردوں کی مالی اعانت کے مقصد میں استعمال ہوئی یا اس کے استعمال ہونے کا شبہ تھا۔

تاہم ملزمان نے اپنے وکلا کے ذریعے الزامات کو مسترد کردیا اور الزام لگایا کہ انہیں مذموم مقاصد کی وجہ سے کیس میں شامل کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے حکام طویل عرصے سے ان کے خلاف ہوگئے ہیں، مجرمان نے کہا کہ جب حکومت نے تنظیم کو کالعدم قرار دیا تب وہ اس کا حصہ نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: حافظ سعید کا مقدمہ گوجرانوالہ سے لاہور منتقل کرنے کی اجازت

جج نے کہا کہ ملزمان کی مذکورہ سزا، اگر ان کی گزشتہ کوئی سزا ہو تو اس کے ساتھ بیک وقت چلے گی اور حکومت کو جائیداد قبضے میں لینے کا حکم بھی دیا۔

سی ٹی ڈی کے ترجمان نے کہا کہ ان میں سے 3 مجرمان کو اقوم متحدہ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے باعث فہرست میں شامل بھی کیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ ان کو سزا ملک میں دہشت گردی کی مالی معاونت میں بڑا کردار ادا کرے۔

اس سے قبل 12 فروری 2020 کو اے ٹی سی نمبر ایک نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حاٖفظ محمد سعید اور ملک ظفر اقبال کو 5، 5 برس قید کی سزا سنائی تھی۔


یہ خبر 19 جون، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024