ملک میں ڈیکسامیتھازون کی عدم دستیابی کی اطلاعات، وزارت صحت کا نوٹس
دنیا کو عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث اموات، نظام صحت پر دباؤ، نظام معیشت جیسے مسائل کا سامنا ہے وہیں پاکستان کو ایک اور بحران درپیش ہے اور وہ اس وبا کے سلسلے میں تجویز کی جانے والی اشیا کی قلت ہے۔
چنانچہ برطانیہ میں کووِڈ 19 کے تشویشناک مریضوں کے لیے ڈیکسامیتھا زون نامی دوا کے حوصلہ افزا نتائج کی تحقیق منظر عام پر آنے کے بعد وطنِ عزیز میں کئی مقامات پر اس کی قلت کی بھی اطلاعات ہیں جس کا وزارت صحت نے نوٹس لے لیا ہے۔
خیال رہے کہ اس عالمی وبا نے سب سے پہلے چین میں سر اٹھایا تھا اور اس سے بچاؤ کے لیے ماسک اور ہیڈ سینیٹائزرز کے استعمال کی تجویز دی گئی تھی تاہم بڑی تعداد میں ماسکس کی خریداری اور ذخیرہ اندوزی کے بعد 5 روپے میں فروخت ہونے والے ماسک کی قیمت 50 سے 100 روپے تک جا پہنچی تھی۔
اسی طرح ہینڈ سینٹائزرز کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے تھے اور مارکیٹ میں غیر معیاری ہینڈ سینیٹائزرز کی بھر مار دیکھنے میں آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: افواہوں کے بعد کلوروکوئن دوا بھی پاکستانی میڈیکل اسٹورز سے غائب
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کے لیے ملیریا کی دوا کلوروکوئن کے استعمال کی تجویز دی گئی تھی اور پاکستان میں بھی اس دوا کے ٹرائل کا اعلان سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں وہ دوا بھی انتہائی مہنگی اور نایاب ہوگئی تھی۔
وزارت صحت کا نوٹس
وزارت قومی صحت نے کووِڈ 19 کے تشویشناک مریضوں کے لیے مجوزہ دوا ڈیکسامیتھازون کی قلت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے فروخت کے لیے شرائط عائد کر دیں۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں کووِڈ 19 سے شدید متاثرہ افراد پر ڈیکسامیتھا زون نامی دوا کے استعمال سے ان کی حالت میں بہتری دیکھی گئی تھی اور عالمی ادارہ صحت نے بھی اس تحقیق کا خیر مقدم کیا تھا۔
انہوں نے دریافت کیا تھا کہ وینٹی لیٹر پر موجود ایک تہائی مریضوں کو اس دوا کی مدد سے موت کے منہ سے نکالا جاسکتا ہے جبکہ آکسیجن کی ضرورت محسوس کرنے والے 20 فیصد مریضوں میں موت کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
جس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کل ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ’پاکستان میں بھی ایک ماہر ٹیم کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج میں ڈیکسامیتھازون کے استعمال پر غور کرے گی‘۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ڈیکسامیتھازون کورونا وائرس سے انتہائی متاثرہ مریضوں کے لیے ہے جو آکسیجن اور وینٹی لیٹرز پر ہیں خاص کر وہ افراد ہرگز یہ دوا استعمال نہ کریں جو سمجھتے ہے کہ اس کے لینے سے وہ کورونا وائرس سے محفوظ ہوجائیں گے کیونکہ یہ مضر صحت ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈیکسامیتھازون کے استعمال پر خبردار کردیا
جس کے بعد گزشتہ روز سے اب تک اسلام آباد، کراچی، پشاور سمیت ملک کے کئی علاقوں میں میڈیکل اسٹورز پر اس دوا کی قلت یا قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
وزارت قومی صحت کی جانب سے اسلام آباد کی فارمیسیز، میڈیکل اسٹور کے نام مراسلہ جاری کر کے ہدایت کی گئی کہ ڈیکسامیتھازون صرف ڈاکٹری نسخہ لانے والے مریض کو فروخت کی جائے۔
وزارت صحت نے یہ بھی ہدایت کی کہ فارمیسز ڈیکسامیتھازون کی فروخت کا مکمل ریکارڈ محفوظ رکھیں اور اس کے لیے ہر گاہک سے ڈاکٹر نسخے کی کاپی بطور ریکارڈ پاس رکھی جائے۔
دوسری جانب اسلام آباد سمیت ملک کے کئی حصوں میں ڈیکسا میتھازون سے متعلق تحقیق منظر عام پر آنے کے بعد اس دوا کی قلت دیکھنے میں آئی، جس پر وزرات صحت نے ہدایت کی کہ ڈسٹریبیوٹرز، فارمیسز، ڈیکسا میتھازون گولی، انجیکشن کی دستیابی یقینی بنائیں۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے ڈیکسا میتھازون کی مخصوص قیمت مقرر کر رکھی ہے اور مقررہ سے زائد قیمت پر فروخت ممنوع و جرم ہے، قانون شکن ڈسٹریبیوٹر اور میڈیکل اسٹور کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ دوا صرف کورونا کے تشویشناک مریضوں کو دی جاتی ہے، میڈیکل اسٹور پر گاہکوں کو ڈیکسا میتھازون بارے میں آگاہی فراہم کی جائے۔
پاکستان کے مختلف حصوں میں دوا کی دستیابی کی صورتحال
منگل کو برطانیہ میں کورونا وائرس کے لیے زندگی بچانے والی دوا قرار دیے جانے کے بعد بدھ کو کراچی کے مختلف علاقوں کے میڈیکل اسٹورز پر ڈیکسا میتھازون کی گولیاں اور انجیکشن غائب ہوگئے۔
میڈیکل اسٹورز مالکان کا کہنا تھا کہ منگل کی رات سے ہی اس دوا کی ڈیمانڈ شروع ہوگئی تھی اور بدھ کی دوپہر تک یہ ختم ہوگئی ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے مطابق ڈیکسامیتھازون انجیکشن کی ہول سیل قیمت 450 روپے، ریٹیل قیمت 550 روپے تھی لیکن جیسے ہی ذخیرہ اندوزی شروع ہوئی تو اس کی قیمت 800 سے ایک ہزار روپے تک جا پہنچی جبکہ اس کی فروخت روک دی گئی ہے۔
پنجاب
دوسری جانب پنجاب فارمسسٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے واضح کیا کہ صوبے میں ڈیکسا میتھازون نامی دوا کی کوئی قلت نہیں البتہ زائد خریداری کے باعث اس کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی کو کووِڈ 19 کے تشویشناک مریض کے علاج کے لیے یہ دوا درکار ہے تو وہ ڈاکٹر کے نسخے کے ساتھ مجھ سے یہ دوا مفت حاصل کرسکتا ہے۔
پشاور
ادھر پشاور میں ڈیکسا میتھازون کی قلت کی اطلاعات موصول ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے نہ صرف بغیر ڈاکٹری نسخے کے اس دوا کی فروخت پر پابندی عائد کردی بلکہ خریدنے والے کا مکمل ریکارڈ رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ اقدام دوا کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے اٹھایا گیا۔
اسلام آباد
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد زندگی بچانے والی دوا ڈیکسامیتھازون کی قلت کی شکایات سامنے آنے پر انتظامیہ نے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے بتایا تھا کہ ’یہ زندگی بچانے والی دوا ہے جو مارکیٹ میں سستے داموں دستیاب تھی اور وزارت صحت، طبی ماہرین اور بی بی سی کے اس اعلان کہ یہ دوا کووِڈ 19 کے مریضوں کی زندگی بچا سکتی ہے، یہ دوا مارکیٹ سے غائب ہونا شروع ہوگئی ہے‘۔
بغیر ڈاکٹر کی تجویز کے دوا کا استعمال جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، ڈاکٹر قیصر
اس سلسلے میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا کہ حکومتی عہدیداران خود میڈیا پر دواؤں کے برینڈ نیم استعمال کرتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتاہے کہ لوگ میڈیکل اسٹور سے خرید کر دوا گھروں میں رکھ لیتے ہیں اور قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا میں ایک عرصے سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ دواؤں کے جنیرک نام (فارمولا) لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف پہلی جان بچانے والی دوا دریافت
ڈاکٹر نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ نظام صحت میں تبدیلی لائی جائے خاص کر کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے بحران میں ضروری ہے کہ میڈیکل اسٹورز کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ مستد ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر دوا عوام کو فروخت نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے نظام کے لیے سب سے بڑی خامی یہ کہ لوگ بغیر کسی نسخے کے کیمسٹ کے مشوروں پر خریداری کرتے ہیں اور جب کورونا کے لیے کسی دوا کا نام منظر عام پر آتا ہے وہ خرید کر ذخیرہ کرلیتے ہیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے عوام کو بطور خاص خبردار کیا کہ ڈیکسا میتھازون کا استعمال جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام کو نہیں معلوم کہ یہ کس مقدار میں اور کس صورت میں استعمال کرنی چاہیے، اس دوا کا ٹرائل لندن میں صرف تشویشناک مریضوں پر ہوا ہے اور سستی ہونے کی وجہ سے اس کی تجویز دی گئی۔
انہوں نے اپیل کی کہ خدارا اس دوا کو خود سے استعمال نہ کریں کیوں کہ اس سے شوگر لیول انتہائی بلند ہوسکتا ہے اس کے علاوہ یہ جسم کو بھی پھلا دیتی ہے۔
دوا کی مضر اثرات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اس دوا سے قوت مدافعت میں کمی واقع ہوتی ہے جو کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہے۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے عوام کو تجویز دی کہ آج کل نزلہ، زکام اور کھانسی کے لیے بھی خود سے کوئی دوا استعمال نہ کریں بلکہ ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا فون پر مشورہ لے کر دوا استعمال کریں۔
ڈیکسامیتھازون کتنی مفید ہے؟
واضح رہے کہ برطانوی طبی ماہرین نے یہ بات دریافت کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ یہ اسٹیرائیڈ طریقہ علاج اس خطرناک وائرس کے لیے اہم ترین پیشرفت ثابت ہوگا۔
انہوں نے دریافت کیا تھا کہ وینٹی لیٹر پر موجود ایک تہائی مریضوں کو اس دوا کی مدد سے موت کے منہ سے نکالا جاسکتا ہے جبکہ آکسیجن کی ضرورت محسوس کرنے والے 20 فیصد مریضوں میں موت کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
یہ دوا برطانیہ میں اس وقت موجود ادویات کے حوالے سے دنیا کے سب سے بڑے ٹرائل میں شامل تھی، جس کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ یہ ادویات کس حد تک کورونا وائرس کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
محققین نے تخمینہ لگایا تھا کہ اگر یہ دوا کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر برطانیہ میں دستیاب ہوتی تو 5 ہزار زندگیوں کو بچایا جاسکتا تھا اور چونکہ یہ بہت سستی ہے تو یہ ان ترقی پذیر ممالک کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی جہاں کووڈ 19 کے مریضوں کے کیسز بہت تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔