• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

بھارت اور چین سرحد پر امن بحال کرنے پر متفق

شائع June 18, 2020
چین کی جانب سے کہا گیا کہ فون کال صورتحال کو معمول پر لانے میں مدد کرے گی—فائل فوٹو: رائٹرز
چین کی جانب سے کہا گیا کہ فون کال صورتحال کو معمول پر لانے میں مدد کرے گی—فائل فوٹو: رائٹرز

لداخ میں سائنو-انڈیا باؤنڈری پر جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے 2 روز بعد چین اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے مابین فون پر رابطہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیلیفونک گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے متنازع ہمالیائی سرحد پر امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ 2 طرفہ معاہدوں کی پاسداری پر اتفاق کیا۔

بھارتی تجزیہ کاروں کی رائے منقسم تھیں اور کچھ آوازیں یہ بھی تھیں کہ نئی دہلی کو امریکا کی سربراہی میں چین مخالف بلاک میں شمولیت سے گریز کرنا چاہیے، کم از کم اس لیے نہیں کیوں کہ چین کے ساتھ معاہدے کا امکان جانبداری پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت امن چاہتا ہے، اشتعال دلایا تو مناسب جواب دیں گے، مودی

بھارت کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور چینی وزیر خارجہ وینگ یی نے ’اس بات پر اتفاق کیا کہ تمام تر صورتحال کو ذمہ دارانہ طریقے سے سنبھالا جائے گا اور دونوں فریقین 6 جون کے سمجھوتے پر خلوص سے عملدرآمد کریں گے‘۔

بھارتی بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں اطراف سے معاملات کو کشیدہ کرنے والا کوئی اقدام نہیں ہوگا اور اس کے بجائے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکولز کے مطابق امن و آتشی کو یقینی بنایا جائے گا۔

دوسری جانب چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی سے منسلک اخبار نے لکھا کہ گفتگو کے خلاصے کے مطابق چین کی جانب سے کہا گیا کہ فون کال صورتحال کو معمول پر لانے میں مدد کرے گی۔

مزید پڑھیں: سرحدی علاقے میں چین سے جھڑپ، افسر سمیت 20 بھارتی فوجی ہلاک

بیان کے مطابق ’جہاں انہوں نے اپنے مؤقف کا اظہار کیا وہیں انہوں نے صورتحال کو معمول پر لانے والا لہجہ بھی استعمال کیا جو ان دونوں ممالک میں رائے عامہ قائم کرے گا‘۔

اخبار گلوبل ٹائمز نے مزید لکھا کہ ’بھارت کو خاص طور پر اپنے وعدے کو پورا اور دونوں ممالک کے درمیان سمجھوتے پر عملدرآمد کرنا چاہیے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سرحدی تنازع بھارت اور چین کے تعلقات کا سب سے حساس حصہ ہے اور جب یہ ٹھیک ہوگا تو صرف اس وقت ہی دونوں (ممالک) باہمی تعاون کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘۔

اخبار نے چینی وزیر خارجہ کے حوالے سے لکھا کہ یہ بھارت تھا جس نے دانستہ طور پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ اور پرتشدد حملہ کیا۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’امید ہے کہ بھارت جذبات سے کام نہیں لے گا اور چین کے مؤقف کو سمجھے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: چین اور بھارت سرحدی تنازع کے پُرامن حل کے متلاشی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ ’وزیر خارجہ نے بھارت سے مکمل تحقیقات اور اس تصادم کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بھارت کی جانب سے موجودہ صورتحال میں غلط فیصلہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی چین کے اپنی علاقائی خودمختاری کے تحفظ کے عزم کو کم سمجھنا چاہیے‘۔

دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ نے ’15 جون کو وادی گلوان میں ہوئی پر تشدد جھڑپ پر سخت ترین احتجاج ریکارڈ کروایا‘۔

خیال رہے کہ یہ فون کال بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پہلی مرتبہ اس ہلاکت خیز تصادم پر ردِعمل دینے کے بعد کی گئی جس میں ایک گولی بھی نہیں چلی۔

چین اور بھارت سرحدی تنازع

خیال رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ میں ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار اسکوائر کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے البتہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار اسکوائر کلومیٹر علاقے پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام نے 20 مرتبہ ملاقات بھی کی تھی لیکن کوئی بھی اہم پیشرفت نہ ہو سکی تھی۔

مئی سے اب تک دونوں جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، چین کے درمیان سرحدی علاقے میں جھڑپ، دونوں ممالک کے متعدد فوجی زخمی

9مئی کو بھارتی اور چینی فوجی اہلکاروں کے درمیان جھڑپ میں ہاتھا پائی ہوئی تھی اور دونوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ بھی کیا تھا جس سے کئی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک میں سرحدی تنازع کی وجہ سے 1962 میں جنگ بھی لڑی جا چکی، چین بھارت کی شمال مشرقی ریاست آندھرا پردیش پراپنا حق تسلیم کرتا ہے، کیوں کہ وہاں تبتی نسل کے افراد کی آبادی زیادہ ہے۔

حالیہ کشیدگی کے حوالے سے مبصرین کا کہنا تھا کہ بھارت اور چین کے درمیان ہمالیائی سرحدی تنازع پر کشیدگی بھارت کی نئی سڑکوں اور ہوائی پٹیوں کی تعمیر کی وجہ سے سامنے آئی۔

چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ ہفتے ہی بیان میں کہا تھا کہ سفارتی اور فوجی ذرائع کے ذریعے مؤثر روابط کی بدولت حالیہ سرحدی تنازع حل کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔

تاہم اس کے باوجود 17 جون کو ایک جھڑپ کے نتیجے میں بھارت کی جانب سے ایک افسر سمیت 3 فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں بھارتی فوج نے 20 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024