• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حج کے حوالے سے فیصلے کیلئے سعودی عرب پر دباؤ بڑھنے لگا

شائع June 16, 2020
حج منسوخ یا محدود کرنے فیصلے سے سخت گیر مسلمانوں کے ناراض ہونےکا اندیشہ ہے — تصویر:اے پی
حج منسوخ یا محدود کرنے فیصلے سے سخت گیر مسلمانوں کے ناراض ہونےکا اندیشہ ہے — تصویر:اے پی

عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشِ نظر سعودی عرب رواں سال حج محدود کرنے یا اسے منسوخ کرنے کا اعلان کر سکتا ہے جو جدید دور میں پہلی مرتبہ ہوگا۔

دوسری جانب مسلمان ممالک ریاض کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہ آنے پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ بتایا جائے کہ کیا سالانہ عبادت شیڈول کے مطابق جولائی کے اوآخر میں ہوگی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سعودی حج حکام سے رابطے میں رہنے والے ایک ایشیائی عہدیدار نے بتایا کہ ’معاملہ حج کی مختصر ادائیگی اور بالکل بھی ادا نہ کرنے کے درمیان لٹک رہا ہے‘۔

دوسری جانب ایک سعودی عہدیدار نے بتایا کہ ’اس سلسلے میں جلد فیصلہ کر کے اس کا اعلان کردیا جائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا رواں سال حج منسوخ کرنے پر غور

خیال رہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والا ملک انڈونیشیا اور ملائیشیا، ریاض کی جانب سے کوئی فیصلہ سامنے نہ آنے پر عازمین حج کو رواں سال نہ بھیجنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

دوسری جانب مسلم آبادی والے دیگر ممالک مصر، مراکش، ترکی، لبنان اور بلغاریہ نے کہا کہ وہ اب تک ریاض کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

ادھر فرانس جیسے ممالک کے مذہبی رہنماؤں نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ موجودہ وبائی صورتحال کے باعث حج کے ارادے کو موخر کردیں۔

فیصلے کے حوالے سے درپیش مشکلات

واضح رہے کہ حج مسلمانوں کی جسمانی عبادت ہے جو زندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے اور چونکہ اس میں لاکھوں افراد شرکت کرتے ہیں اس لیے متعدی بیماری پھیلنے کا زیادہ امکان ہوسکتا ہے۔

تاہم حج منسوخ یا محدود کرنے کے فیصلے سے سخت گیر مسلمانوں کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہے۔

اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے دونوں مقدس مقامات کی سعودی تحویل پر نظرثانی کے مطالبے بھی کیے جاسکتے ہیں جو کہ سعودی عرب کے سیاسی جواز کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا کے بعد ملائیشیا کا بھی شہریوں کو حج پر نہ بھیجنے کا اعلان

اس سے قبل سال 2015 میں بھگدڑ کے دوران 2300 حاجیوں کے جاں بحق ہونے پر سعودی حج انتظامات کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

رواں سال حج کے حوالے سے ایک بین الاقوامی امن ادارے سے منسلک عہدیدار یاسمین فاروق کا کہنا تھا کہ اگر حج منسوخ یا محدود ہوتا ہے تو یہ سعودی عرب کے لیے ریونیو کا بڑا نقصان ہوگا جو پہلے ہی وائرس اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے دھچکے برداشت کر رہا ہے۔

قبل ازیں مارچ میں سعودی حکام نے عمرہ روکنے کا اعلان کردیا تھا جبکہ حج اور عمرہ دونوں مل کر سعودی معیشت میں 12 ارب ڈالر شامل کرتے ہیں۔

فیصلے میں تاخیر کا سبب

اس سلسلے میں جنوبی ایشائی عہدیدار نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ سعودی حکومت محتاط انداز میں آگے بڑھتے ہوئے وقت صرف کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آخری لمحات میں سعودی عرب نے کہہ دیا کہ ہم مکمل حج کے لیے تیار ہیں تو بہت سے ممالک اس پوزیشن میں نہیں ہوں گے کہ حاجیوں کو بھجوا سکیں۔

عہدیدار نے کہا کہ بین الاقوامی پروازوں کی بندش کے سبب مقامی افراد کے ساتھ محدود پیمانے پر حج کا امکان ہے۔

یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ اگر حج منسوخ ہوتا ہے تو یہ 1932 میں سعودی عرب کے قیام کے بعد سے اب تک منسوخی کا پہلا فیصلہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا رواں سال حج کو محدود کرنے پر غور

حالانکہ سعودی عرب نے 'ایبولا' اور 'مارس' وباؤں کے وقت بھی حج کا انتظام کر لیا تھا لیکن اب سلطنت خود وائرس کیسز کی روزانہ بڑھتی ہوئی تعداد پر قابو پانے کے لیے جدو جہد کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سعودی ہسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز تیزی سے بھر رہے ہیں اور اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد وبا سے متاثر جبکہ ایک ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024