'سیکیورٹی خدشات' پر عزیر بلوچ سینٹرل جیل سے رینجرز کے میٹھا رام ہاسٹل منتقل
کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ رینجرز نے مبینہ طور پر سیکیورٹی خدشات کے باعث کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ کو کراچی سینٹرل جیل سے میٹھا رام ہاسٹل سب جیل منتقل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معلومات انسداد دہشت گردی عدالت ( اے ٹی سی-VXI ) میں قتل اور دہشت گردی کے الزامات سے متعلق کیس میں سینٹرل جیل کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے خط میں فراہم کی گئی۔
واضح رہے کہ 2013 میں پاک کالونی پولیس اسٹیشن میں قتل اور دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے مبینہ طور پر لیاری کے سردار کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔
مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کی فوجی عدالت کی سزا کالعدم قرار دینے کیلئے والدہ کا عدالت سے رجوع
اس پروڈکشن آرڈر کے جواب میں حکام کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ سزا یافتہ قیدی (عزیر بلوچ) کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا کیونکہ محکمہ داخلہ سندھ کی ہدایت پر انہیں سینٹرل جیل سے پاکستان چوک کے قریب میٹھا رام ہاسٹل منتقل کردیا گیا تھا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ مذکورہ بالا معاملے کے پیش نظر عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ وہ سماعت کے لیے ایک اور تاریخ مقرر کرے تاکہ عزیر بلوچ کو پیش کیا جاسکے۔
بعد ازاں سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں ٹرائل کرنے والے جج نے عزیر بلوچ کے 13 جولائی کے لیے پروڈکشن آرڈر دوبارہ جاری کردیے۔
اس سے قبل 9 جون کو صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے مبینہ طور پر جاری کیے گئے ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹس کے جائزے پر حکومت پاکستان رینجرز کے میٹھا رام ہاسٹل کی حدود کو سب جیل قرار دیتی ہے تاکہ لیاری گینگسٹر کو حراست میں محفوظ رکھا جاسکے۔
مزید برآں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات کی جانب سے نامزد عہدیدار سب جیل کے انتظامی معاملات اور نگرانی کے ذمہ دار ہوں گے اور رینجرز اور پولیس ان کی بیرونی سیکیورٹی کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ پیراملٹری فورس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سب جیل میں ان کے ساتھ موجود قیدی اور وہاں تعینات عملے کو کسی بھی قسم کے خطرے یا کوئی مجرمانہ فعل سے بچانے کے لیے ہر ممکن حفاظتی کریں گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ لیاری کی بدنام زمانہ شخصیت عزیر جان بلوچ کو فوجی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کے خلاف ان کے اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عزیر بلوچ کی والدہ رضیہ بیگم کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں اپنے وکیل کے ذریعے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ فوجی عدالت کی جانب سے مبینہ طور پر سزا کے بعد ان کے بیٹے کو اپریل کے پہلے ہفتے میں کراچی جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق عزیر بلوچ کو جنوری 2016 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے پکڑا گیا اور ان پر انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر التوا 50 سے زائد کیسز میں نامزد اور چارج شیٹ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ عزیر بلوچ کو 12 اپریل 2017 کو سینٹرل جیل کی جانب سے فوجی حکام کے حوالے کیا گیا تاکہ وہ جاسوسی کی سرگرمیوں اور غیرملکی ایجنسیوں کے لیے کام کرنے میں ملوث ہونے کا مقدمے کے ٹرائم کا سامنا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: عزیر بلوچ کو فوج نے 3 سال بعد جیل حکام کے حوالے کردیا
عزیر بلوچ کی والدہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ فوجی عدالت کی سماعتوں کی نقل فراہم کرنے کے لیے فوجی اور جیل حکام کو مختلف درخواستیں بھیجی گئیں، مزید یہ کہ فیصلے اور سماعتوں کے ریکارڈ کی نقل وہاں تھی تاہم اسے درخواست گزار کو فراہم نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ عزیر بلوچ کو پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے ابتدائی طور پر 90 روز کی حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا اور پھر جنوری 2016 میں ان کی پراسرار گرفتاری کے بعد انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
جس کے بعد اپریل 2017 میں فوج نے اعلان کیا کہ 'جاسوسی' کے الزامات پر انہوں نے عزیر بلوچ کی حراست میں لے لیا۔
یاد رہے کہ عزیر بلوچ انسداد دہشت گردی اور سیشن عدالتوں میں اپنے حریف ارشد پپو کے بہیمانہ قتل سمیت 50 سے زائد مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔