• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بھارت سلامتی کونسل کا رکن بن گیا تو قیامت نہیں ٹوٹ پڑے گی، وزیر خارجہ

شائع June 15, 2020
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے— فائل فوٹو: اے پی
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے— فائل فوٹو: اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی رکنیت کے حصول کے لیے مخصوص طریقہ کار اختیار کرنا ہوتا ہے اور اگر بھارت سلامتی کونسل کا رکن بن گیا تو قیامت نہیں ٹوٹ پڑے گی۔

پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت کی ہندوتوا کی سوچ سے خطے کے امن اور سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت 17 جون کو سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن جائے گا

ان کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی پالیسیوں پر خطے کے تمام ممالک کو تحفظات ہیں اور بھارت کی جانب سے سارک کے فورم کو بے فعال کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اپنے رویے کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کے عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے بہت ذریعے اور طریقے ہیں جن کا انتخاب وہ اپنی ترجیحات کے مطابق کرے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی رکنیت کے حصول کے لیے مخصوص طریقہ کار اختیار کرنا ہوتا ہے، سلامتی کونسل کا رکن بننے کے خواہشمند ملکوں کو کئی سال تک راہ ہموار کرنا پڑتی ہے اور ہر ملک کو اس کا استحقاق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی درخواست کا مثبت جواب دے، چین

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو سلامتی کونسل کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے طویل طریقہ کار پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے اور پاکستان بھی رکنیت کے لیے راہ ہموار کررہا ہے لیکن ہم سفارتی آداب کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی وضع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت 7 بار سلامتی کونسل کے رکن رہ چکے ہیں اور اگر بھارت سلامتی کونسل کا رکن بن بھی گیا تو کوئی قیامت نہیں ٹوٹے گی۔

واضح رہے کہ بھارت رواں ماہ 17جون کو دو سال کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر منتخب ہوجائے گا جس کے بعد خدشہ ہے کہ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کی وکالت کرنا زیادہ مشکل ہوجائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی مظالم کی مہم میں کوئی کمی نہیں آ رہی وار وہ مستقل سرچ آپریشن کے نام پر معصوم عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے تنازع پر اقوام متحدہ نے پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے اور ہم نے اقوام متحدہ کو کئی خط لکھ کر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کی جا رہی ظلم و زیادتیوں کی نشاندہی کی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کا چین سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر نہ اٹھانے کا مطالبہ

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کا احترام کیا ہے لیکن بھارت نے کبھی انہیں احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر بھی مقبوضہ وادی میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بات کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر کے تنازع کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل نکالنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024