رحیم یارخان: گھریلو ملازمہ کے ساتھ جنسی زیادتی و تشدد، 3 خواتین سمیت 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج
رحیم یار خان: پولیس نے گھریلو ملازم کو تشدد، جنسی استحصال اور غیر قانونی قید میں رکھنے کے الزام میں 3 خواتین سمیت 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عباسیہ ٹاؤن کی رہائشی ایک خاتون (نام کو اخبار کی پالیسی کے مطابق ظاہر نہیں کیا گیا) کی جانب سے سٹی-سی ڈویژن پولیس میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) نمبر 347/20 درج کی گئی۔
ایف آئی آر میں انہوں نے بتایا کہ وہ عباسیہ ٹاؤن میں ایک خاتون کے گھر میں گھریلو ملازم کے طور پر کام کر رہی تھیں اور گزشتہ دو سالوں سے وہ وہیں رہ رہی تھیں۔
مزید پڑھیں: گھریلو ملازمہ کی بیٹی سے ریپ کا الزام، مالکن کی فائرنگ سے ڈرائیور زخمی
انہوں نے بتایا کہ ملازمت کے دوران ان کی آجر نے اسے اپنے گھر جانے کی اجازت نہیں دی اور غیر قانونی قید میں رکھا ہوا تھا۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ اپنے آجر کی نافرمانی کرنے پر ان کی آجر اسے اپنی دو بہنوں کے ساتھ مل کر جسم فروشی کرنے پر مجبور کرے گی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بھی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 22 مئی 2020 کو مقدمہ میں نامزد ملزمہ خاتون نے کچھ مردوں کو اپنے گھر بلایا جنہوں نے اس (شکایت کنندہ) کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تاہم انہوں نے مزاحمت کی جس پر ملزمہ نے اس کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اپنی بہنوں کی مدد سے اس کا سر منڈوا دیا۔
خاتون نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس کی آجر نے اسے کئی مہینوں سے اس کی تنخواہ بھی نہیں دے رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: 10 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد، خاتون کے خلاف مقدمہ درج
ہفتہ کی رات شکایت کنندہ اپنے آجر کے گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئی تھی اور اس نے چند پڑوسیوں سے اپنی پریشانی بیان کی تھیں جو اسے ملزمان کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے پولیس کے پاس لائے تھے۔
پولیس ترجمان احمد چیمہ نے بتایا کہ آجر اور اس کی دو بہنوں کو ان کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ پولیس دیگر ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار خواتین کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے جوڈیشل ریمانڈ ملنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔