• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا گیا، شاہ محمود قریشی

شائع June 14, 2020
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بجٹ متوازن، معقول، مثبت اور پر امید ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بجٹ متوازن، معقول، مثبت اور پر امید ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کے مذموم عزائم جاننے کے باوجود بجٹ میں پاکستان کے دفاعی اخراجات میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تاکہ عوام پر دباؤ نہ بڑھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ 21-2020 کے سلسلے میں جاری ایک ویڈیو بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے ہونے والے معاشی نقصانات کی وجہ سے ریونیو کا ہدف 800 ارب روپے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود بجٹ متوازن، معقول، مثبت اور پر امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہم بھارت مذموم عزائم سے واقف ہیں تاہم دفاعی اخراجات کے لیے مختص کردہ رقم میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹیکس تعمیل میں اضافے کے لیے ترامیم متعارف

انہوں نے کہا کہ ’ملک کی مالی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاک فوج نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا ہے، ہم نے ان برادریوں اور علاقوں پر زیادہ توجہ دی جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس مقصد کے لیے ہم نے احساس پروگرام کے لیے مختص رقم 178 ارب سے بڑھا کر 208 ارب روپے کردی ہے‘۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ صحت اور تعلیم کے شعبوں کا تعلق صوبوں سے ہے لیکن ہم نے ان دونوں شعبوں کے لیے بھی ایک بہت بڑی رقم مختص کی ہے‘۔

بجٹ تقریر کے دوران حزب اختلاف کے احتجاج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’ان کا رویہ غیر سنجیدہ تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جی ڈی پی خسارہ 3000 ارب روپے ہے، بجٹ کو غیر معمولی حالات میں پیش کیا گیا ہے کیونکہ کورونا وائرس نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، 800 ارب روپے کا ریونیو خسارہ ہے، جولائی سے مارچ تک ہماری برآمدات بڑھ رہی تھیں لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ سے جون کے مہینوں میں ان میں تیزی سے کمی واقع ہوئی‘۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر قرضے لینے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو بجٹ کا ایک بڑا حصہ قرض کی خدمت میں خرچ کرنا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارے ترقی پذیر ممالک کیلئے مالی مواقع پیدا کریں، وزیر خارجہ

وزیر اعظم عمران خان کو پسماندہ ممالک کے قرض سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کرنے کا سہرا دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ میرے لیے خوشی کی بات ہے کہ جی 20 اور پیرس کلب نے ہمیں کچھ چھوٹ دی جبکہ ہماری اب بھی مزید مراعات کی ضرورت ہے تاکہ ہم وسائل کو روزگار کی فراہمی اور غربت کے خاتمے کے لیے استعمال کرسکیں‘۔

انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے لیے کوششیں کی جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس نظام کی خود کاری سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئے گی جبکہ اس سے بدعنوانی کو بھی کم کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی بہتری اور آبی وسائل کو بہتر بنانے کے لیے بھی ایک بہت بڑی رقم مختص کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹڈیوں پر قابو پانے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اس کے علاوہ زراعت کے شعبے کے لیے 50 ارب روپے اضافی رقم بھی دی جائے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024