• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کورونا وائرس: برازیل اموات کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر آگیا

شائع June 13, 2020
برازیل میں کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا—فوٹو: رائٹرز
برازیل میں کیسز کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا—فوٹو: رائٹرز

برازیل نے کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے لحاظ سے دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر آنے کا دعویٰ کیا ہے کیونکہ امریکا میں کئی ریاستوں میں ریکارڈ اموات ہوئی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس سے 4 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 76 لاکھ سے زائد متاثر ہوچکے ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹے میں برازیل کی وزارت صحت نے 909 ہلاکتیں ریکارڈ کیں جس کے بعد 21 کروڑ 20 لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل ملک میں اموات کی تعداد برطانیہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 41 ہزار 828 ہوگئی۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ لاطینی امریکا کی سب سے بڑی معیشت میں کورونا وائرس کے کیسز کی اصل تعداد 8 لاکھ 28 ہزار 810 کیسز سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس ویکسینز کی تیاری میں اب تک کتنی پیشرفت ہوچکی ہے؟

ادھر عالمی اداراہ صحت کے ایمرجنسیز ڈائریکٹر مائیک ریان نے جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برازیل میں کچھ علاقوں میں صورتحال بہت سنگین ہے اور انتہائی نگہداشت یونٹ 90فیصد سے زائد بھر گئے ہیں۔

برازیل کے صدر جائر بولسونارو جنہوں نے گزشتہ ہفتے نظریاتی بنیادوں پر عالمی ادارہ صحت کی رکنیت سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی تھی وہ وائرس کو 'معمولی فلو' قرار دیتے ہوئے مسترد کرچکے ہیں اور لاک ڈاؤنز نافذ کرنے پر ریاستی عہدیداروں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اس وقت لاطینی امریکا دنیا میں اس نوول کورونا وائرس کا مرکز ہے جو گزشتہ برس کے اواخر میں چین میں سامنے آیا تھا۔

لاطینی امریکا میں اب تک 15 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے جبکہ 76 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ وائرس کی رفتار سست ہونے کی کوئی علامات نہیں ہیں۔

امریکا میں ریکارڈ یومیہ کیسز

ادھر امریکا میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ رواں ہفتے 2 گنجان آباد ریاستوں ٹیکساس اور فلوریڈا میں یومیہ ریکارڈ کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

ڈائریکٹر آف سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کے ڈائریکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ اہم ہے کہ ہم یاد رکھیں کہ یہ صورتحال غیر معمولی ہے اور عالمی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کئی مقامی عہدیدار دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو معمول پر لانے کے عزم پر قائم ہیں۔

کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں ہونے والے لاک ڈاؤنز سے امریکا میں بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور 4کروڑ 42 لاکھ سے زائد افراد مارچ کے وسط سے اب تک بیروزگار ہونے کے بعد مالی فائدے کے لیے درخواست دائر کرچکے ہیں۔

اٹلی میں عدالتی کارروائی

دوسری جانب کورونا وائرس سے بدترین متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک اٹلی کے وزیراعظم گیوسپے کونٹے سے پراسیکیوٹر نے وبا سے متعلق حکومت کے ابتدائی ردعمل سے متعلق پوچھ گچھ کی۔

ملک کے شمالی علاقے میں قرنطینہ کیے گئے 'ریڈ زون ' سے متعلق تحقیقات جاری ہیں جبکہ برگامو میں 50 متاثرہ افراد کے خاندانوں نے بحران سے نمٹنے کے طریقے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بغیر علامات والے مریضوں پر عالمی ادارہ صحت نے مؤقف بدل لیا

جس پر اٹلی کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ تمام تحقیقات کا خیرمقدم کرتے ہیں، شہریوں کو جاننے کا اور ہمیں جواب دینے کا حق ہے۔

یورپ کھول دیا گیا

علاوہ ازیں یورپ میں لاک ڈاؤن ختم کیا جارہا ہے اور کئی ممالک محدود بنیادوں پر سرحدیں کھولنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔

فرانس نے یکم جولائی سے نان شینگھن بارڈرز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، یونان میں سیاحت بحال کی جارہی ہے لیکن وہاں برطانوی شہریوں پر پابندی عائد ہے جبکہ اسپین، اٹلی اور نیدرلینڈز کے شہری کو آمد پر ٹیسٹ کروانا ہوگا۔

مزید یہ جرمنی میں زمینی سرحدوں پر چیکس ختم کیے جائیں گے جبکہ اٹلی میں 25 جون سے کھیلوں کی اجازت دی جائے گی۔

’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘

دریں اثنا ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ وائرس ابھی روکے جانے سے بہت دور ہے اور اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ایڈیانوم گھیبریاسس نے کہا ہے ' جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی'۔

علاوہ ازیں وبا کے خطرے کے باعث چین کے دارالحکومت کے جنوبی حصوں میں 11 رہائشی علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا جہاں سامنے آنے والے کیسز کا تعلق قریبی گوشت کی مارکیٹ سے ہے۔

مزید پڑھیں: او بلڈ گروپ والے افراد میں کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق

بیجنگ میں 9 قریبی اسکولز اور کنڈر گارٹنز بند کردیے گئے ہیں، مزید یہ کہ ماہرین نے ایشیا کے آبادی کے حساب سے دوسرے بڑے ملک بھارت سے متعلق کہا ہے کہ وہاں وبا اپنے خاتمے سے بہت دور ہے۔

ایک عہدیدار کے مطابق نئی دہلی میں ہونے والی اموات کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے دگنی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024