• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

'وزیراعظم کی پیشکش پر بھارتی وزارت خارجہ کے بیان پر افسوس ہے'

شائع June 13, 2020
بھارتی وزارت خارجہ کا ردعمل ان کی اپنی قیادت کے بیان کردہ موقف سے متصادم ہے، عائشہ فاروقی — فائل فوٹو / اے ایف پی
بھارتی وزارت خارجہ کا ردعمل ان کی اپنی قیادت کے بیان کردہ موقف سے متصادم ہے، عائشہ فاروقی — فائل فوٹو / اے ایف پی

پاکستان نے معاشرے کے پسماندہ طبقات میں کورونا وائرس کے اثرات کم کرنے میں بھارت کی مدد کرنے اور نقد رقوم تقسیم کرنے کے پاکستان کے کامیاب تجربے کو شیئر کرنے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی خیر سگالی کی تجویز سے متعلق بھارتی منفی تبصرے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے بیان میں کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ریمارکس ایک ایسے سنگین مسئلے پر پوائنٹ اسکورنگ کی غیر پیشہ ورانہ کوشش کے عکاس ہیں، جس سے برصغیر کے لاکھوں غریب لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی یہ تجویز معروف امریکی یونیورسٹی کے اس مطالعے کے پس منظر میں دی گئی ہے جس میں بھارتی گھرانوں بالخصوص معاشرے کے غریب ترین طبقات پر کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے اثرات اور غریب خاندانوں میں براہ راست نقد رقوم کی منتقلی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت پاکستان کی طرف سے ایک کروڑ غریب خاندانوں میں شفاف طریقے سے 120 ارب روپے کی براہ راست نقد رقوم تقسیم کے مثبت اثرات کو سراہا ہے، جبکہ عالمی سطح پر وبائی مرض کے اس مشکل وقت میں وزیر اعظم کی یہ پیشکش کورونا کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سارک رکن ممالک میں اپنے تجربات شیئر کرنے کے اقدام کے مطابق تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کو نقد رقوم کی تقسیم کے پروگرام کی تفصیلات دینے کیلئے تیار ہیں، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی تجویز پر بھارتی وزارت خارجہ کا ردعمل ان کی اپنی قیادت کے بیان کردہ موقف سے متصادم ہے۔

ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی وبا ایک مشترکہ چیلنج ہے جس پر قابو پانے کے لیے پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے سنجیدہ کوششوں اور قومی تجربات کو دیانتداری سے شیئر کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ضرورت مند گھرانوں کو نقد رقم کی منتقلی کے پروگرام کے سلسلے میں بھارت کو معاونت فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں بھارت میں کورونا وائرس کے اثرات سے متعلق ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں 34 فیصد گھرانے مدد فراہم نہ کرنے کی صورت میں ایک ہفتے سے زیادہ زندہ رہنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

وزیر اعظم نے پیش کش کی کہ وہ اس طرح کے پروگرام کے لیے بھارت کو مدد اور معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا بحران سے متاثر ہونے والے ورکرز کیلئے احساس پروگرام کا اجرا

عمران خان کی پیشکش پر ردعمل میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ 'پاکستان کو قرض کے مسئلے کا سامنا ہے جو اس کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 90 فیصد بنتا ہے۔'

وزارت کے ترجمان انوراگ شریواستو کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو اپنے قرض کے مسئلے پر غور کرنا چاہیے اور جہاں تک بھارت کی بات ہے تو ہمارا ریلیف پیکیج پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار سے بھی بڑا ہے۔'

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے معاشی طور پر بری طرح متاثرہ ہونے والے ورکرز اور دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے گزشتہ ماہ 'احساس ایمرجنسی کیش پروگرام' کا آغاز کیا تھا۔

یہ پروگرام 'احساس کیش پروگرام' سے الگ ہے جو پہلے سے جاری ہے اور جس کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کے لیے 144 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024