معروف فیشن میگزین میں پہلی بار سیاہ فام خاتون اعلیٰ ترین عہدے پر فائز
ملٹی نیشنل معروف فیشن میگزین ہارپر بازار نے اپنی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں پہلی بار سیاہ فام خاتون کو اعلیٰ ترین یعنی ایڈیٹر ان چیف کے عہدے پر تعینات کردیا۔
ہارپر بازار امریکا سے شروع ہونے والا ملٹی نیشنل فیشن میگزین ہے، جس کے اس وقت برطانیہ سمیت دیگر ممالک سے الگ الگ ایڈیشن نکلتے ہیں جب کہ مذکورہ میگزین کی انگریزی اور عربی زبان کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی اشاعت ہوتی ہے۔
یہ میگزین ہرسٹ کمیونیکیشن کمپنی کی ملکیت ہے جو کہ متعدد اخبارات، میگزین اور ٹی وی چینلز کی شریک کمپنی ہے، اس کمپنی کے والٹ ڈزنی سمیت اسپورٹس کے معروف چینل ای ایس پی این میں بھی شیئر ہیں۔
ہارپر بازار میگزین کی مالک کمپنی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی ایڈیٹر ان چیف کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا، جس میں سیاہ فام ایڈیٹر نے اپنا تعارف بھی کرایا۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
ہارپر میگزین کا پہلا شمارہ 1867 میں شائع ہوا تھا اور کمپنی نے اپنی 153 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایڈیٹر ان چیف کے عہدے پر سیاہ فام خاتون کو مقرر کیا ہے۔
ہارپر بازار نے لبنانی نژاد امریکی خاتون سمیرا نصر کو اعلیٰ ترین عہدے پر تعینات کیا ہے جو کہ اس سے قبل بھی معروف فیشن میگزینز کے اعلیٰ عہدوں پر تعینات رہ چکی ہیں، تاہم وہ پہلی بار اعلیٰ ترین عہدے پر خدمات سر انجام دیں گی۔
ہارپر بازار کے مطابق سمیرا نصر آئندہ ماہ 6 جولائی سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
سمیرا نصر ہارپر بازار کی ایڈیٹر ان چیف مقرر ہونے سے قبل معروف میگزین وینٹی فیئر میں فیشن ڈائریکٹر کی ذمہ داریاں نبھا رہی تھیں جب کہ وہ ان اسٹائل، ایلے اور ووگ سمیت دیگر فیشن میگزینز میں بھی فیشن و کلچر ایڈیٹر کے اعلیٰ عہدوں پر خدمات سر انجام دے چکی ہیں۔
ان کے والد لبنانی مسلمان تھے جب کہ ان کی والدہ کیریبین جزیرہ نما ملک ٹرینیڈاڈ سے تعلق رکھتی تھیں۔
سمیرا نصر نے اپنے کیریئر کا آغاز ہی معروف فیشن و کلچر میگزینز میں ایڈیٹر اور ڈائریکٹر کے طور پر خدمات سر انجام دینے سے شروع کیا اور ان کا ہارپر بازار میں ایڈیٹر ان چیف کے تقرر پر کئی اہم شخصیات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی دی۔
مزید پڑھیں: امریکا: پولیس کی مظاہرین پر تشدد کی ویڈیو وائرل، 2 افسران معطل
سمیرا نصر کی اعلیٰ ترین عہدے پرتعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکا سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور دنیا بھرمیں لوگ سیاہ فام افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے گزشتہ ماہ 25 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب کہ امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔
جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک سیاہ فام پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔
جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔